- سنی آن لائن - https://sunnionline.us/urdu -

اصلاح معاشرہ کے لیے کوشش انسانی اور اسلامی ذمہ داری ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے تیرہ نومبر دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ میں ’اپنی اور معاشرے کی اصلاح‘ کو ایک انسانی اور اسلامی ذمہ داری یاد کرتے ہوئے ’لوگوں سے ہمدردی‘، ’مشکلات حل کرنے‘ اور ’امربالمعروف اور نہی عن المنکر‘ پر حاضرین کو تاکید کی۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے سورت التوبہ کی آیت 112 کی تلاوت کے بعد کہا: اللہ تعالیٰ نے ہمیں انسان بناکر عقل کی نعمت عطا فرمائی ہے، دوسرے درجے میں اسلام کی نعمت ملی ہے اور اسی لیے ہماری ذمہ داری بھاری ہے۔ ہم سب کو اپنی نجات اور اہل دنیا کی اصلاح کے لیے محنت کرنی چاہیے۔ اسلام نے ہمیں رہبانیت کا حکم نہیں دیا ہے اور ہم لوگوں سے ملنے جلنے والے ہیں اور ان کی اصلاح کے لیے محنت کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے مزید کہا: جو کچھ ہمارے معاشرے میں ہورہاہے اور لوگوں پر گزررہاہے، ہمیں اس حوالے سے ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے۔ لوگوں کے ساتھ ہمدردی کریں؛ اگر کسی شہر یا علاقے میں لوگ کسی حادثے سے متاثر ہوتے ہیں، تو ان کے ساتھ تعاون کی کوشش کریں۔ کم از کم ان کے لیے دعا کریں۔

صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: ذمہ داری کا احساس ہر مسلمان کے دل میں ہونا چاہیے؛ ہم سب کو ان خاندانوں، قوموں اور معاشروں کے حالات کو سمجھ لینا چاہیے جو کورونا، معاشی مسائل اور بے روزگاری سے دوچار ہیں، ان کے حالات میں بہتری لانے کے لیے کوشش کریں۔ معاشرے میں ہمارا مقام کچھ بھی ہو، ہمیں اصلاح کے لیے محنت کرنی چاہیے۔ یہ ہماری دینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے مزید کہا: گناہوں اور اللہ کی نافرمانی کے حوالے سے غافل نہ رہیں، سوال یہ ہے کیا کورونا وائرس پھیلنے کے بعد لوگوں میں کوئی تبدیلی آئی اور انہوں نے توبہ کرلی اور خدا سے قریب ہوئے یا ابھی تک گناہوں میں مبتلا ہیں؟

جس قوم نے اصلاح معاشرہ کی ذمہ داری چھوڑدی، وہ عالمگیر عذاب سے دوچار ہوئی
بات آگے بڑھاتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے ملک کے مختلف حصوں میں کورونا کی وجہ سے اموات کی تعداد بڑھنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ان حالات میں ہم سب کو استغفار کرکے اللہ سے رجوع کرلینا چاہیے۔ اگر ہماری حکومت، قوم اور علما سمیت تمام طبقے توجہ کرتے اور حقوق اللہ اور حقوق الناس کا خیال رکھتے، اللہ تعالیٰ اس عذاب کو دور فرماتے، لیکن توبہ کا نام و نشان نہیں ہے اور مسلمان غفلت سے دوچار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: جب توبہ نہ ہو، قساوت قلبی پیش آتی ہے اور دل پتھر بن جاتے ہیں۔ لہذا ہم سب کو توبہ کرنی چاہیے۔ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری پوری کریں کہ اس کے بغیر ہماری دعائیں قبول نہیں ہوں گی۔

مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری روح ہے، تم (مسلمان) امربالمعروف اور نہی عن المنکر کروگے ورنہ توقع ہے اللہ تعالی تم پر ایک عذاب بھیج دے گا، پھر تم دعا کروگے اور تمہاری دعا قبول نہیں ہوگی۔ایک اور حدیث میں آیاہے کہ اگر کسی قوم میں گناہ بہت زیادہ ہو اور وہ اس گناہ کو روک سکیں، لیکن کوئی اقدام نہ اٹھائیں، جلد اللہ تعالیٰ کا عذاب ان پر نازل ہوگا۔ لہذا ہم سب کو اپنی یہ ذمہ داری پوری کرنی ہوگی۔

ممتاز عالم دین نے موجودہ حالات میں قتل و خونریزی کو سنگدلی کی نشانی یاد کرتے ہوئے کہا: افسوس کی بات ہے کہ ہمارے معاشرے میں قتل بہت ہوتاہے اور کچھ لوگ جب غصے میں آتے ہیں، اسلحہ نکال کر لوگوں پر فائرنگ کرتے ہیں۔

انہوں نے خاش شہر میں پیش آنے والے واقعے پر گہرے رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا جہاں ایک شخص کو اس کے ایک سالہ بیٹے سمیت فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔

مولانا عبدالحمید نے آخر میں لوگوں کو تقویٰ، توبہ و استغفار، صحت کے اصولوں اور ماسک پہننے کی ترغیب دیتے ہوئے موجودہ حالات میں ایک ہی جگہ اکٹھے ہونے اور ہاتھ ملانے سے منع کیا تاکہ کورونا وائرس قابو میں آجائے۔