- سنی آن لائن - https://sunnionline.us/urdu -

یورپ کی مسلم خواتین کو وسیع پیمانے پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے، ہیلینا ڈالی

یورپی یونین کی کمشنر برائے مساوات و شمولیت ہیلینا ڈالی نے اس بات پر انتہائی رنج کا اظہار کیا ہے کہ یورپ کی مسلم خواتین کو وسیع پیمانے پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین کو اکثر ایک خاص طرح کے صنفی اسلامو فوبیا سے گزرنا پڑتا ہے، جہاں انہیں جنس، نسل اور مذہب کی بنیاد پر نسلی امتیاز کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپین پارلیمنٹ کے انٹرا گروپ برائے انسداد نسلی امتیاز و تنوع اور فورم آف مسلم یوتھ اینڈ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشنز FEMYSO کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ایک آن لائن کانفرنس میں کیا۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ امتیازی سلوک نام اور لباس سے آگے بڑھ کر کئی اور پرتیں بھی رکھتا ہے جہاں ان خواتین کو سماجی اور معاشی رتبے پر پرکھا جاتا ہے۔ جو ان کے آزادانہ کام کرنے اور اپنے آپ کو سماج میں جس طرح وہ چاہیں، آگے بڑھانے کی راہ میں سخت رکاوٹ ہے۔
ہیلینا ڈالی نے مزید کہا کہ ہم سب کو اس سماجی پسماندگی اور علیحدہ کر دینے والی سوچ کے خلاف فعال جنگ لڑنا ہوگی اور مسلم خواتین کو وہ مدد فراہم کرنا ہوگی جہاں وہ مکمل آزادی اور خود مختاری کے ساتھ ہر اس شعبے کو اختیار کرسکے جسے وہ کرنا چاہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ 2019 میں” یورپ میں امتیازی سلوک کی موجودگی” کے بارے میں منعقد ہونے والے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ یورپ میں ہر 10 میں سے 3 افراد کسی مسلمان کو لیگ کی موجودگی میں اچھا محسوس نہیں کرتے، جبکہ آدھے یورپین شہری یقین رکھتے ہیں کہ ان کے ممالک میں مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر کیا جانے والا نسلی امتیاز موجود ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یورپین شناخت مسلم شناخت اور تنوع کے بغیر نا مکمل ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مسلم خواتین کے خلاف یورپ میں موجود نسلی امتیاز کے خاتمے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گی۔
یاد رہے کہ جمعہ کے روز ہیلینا ڈالی نے یورپین اینٹی ریس ازم پلان پیش کیا تھا۔ جس میں یورپ کی ممبر ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ 2022 کے اختتام تک اپنے اپنے ملکوں میں نسلی امتیاز کے خاتمے کیلئے جامع اقدامات اختیار کریں۔