انٹرويوز

فورسز کی غیرقانونی فائرنگ سے عوام پریشان ہیں

گزشتہ دنوں زاہدان کے کشاورز روڈ پر ایک ہولناک حادثہ پیش آیا جہاں سکیورٹی فورسز نے ایک گاڑی کا تعاقب کرتے ہوئے اس کے ڈرائیور کو گولی مارکر قتل کردیا۔ اس واقعے پر علاقے میں شدید احتجاج ہوا اور بعض شخصیات نے اس پر ردعمل کا اظہار کیا۔
سنی آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اہل سنت ایران کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت نے کہا: خطے میں بے روزگاری، بھوک اور غربت کا راج ہے۔ یہاں کوئی فیکٹری، ورکشاپ اور زراعت یا مال مویشی پالنے کے مناسب مواقع نہیں ہیں۔ لوگوں کا گزارہ نہیں ہوتا اور معاشی پابندیوں نے ان مسائل کو مزید گھمبیر بنادیا ہے۔ اسی لیے بہت سارے لوگ مجبور ہوکر پیٹرولیم مصنوعات کا کاروبار کرتے ہیں تاکہ کوئی حلال کمائی دسترخوان پر لاسکیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ہمیں اور صوبے کے باشندوں کو غیرقانونی فائرنگ کے واقعات نے پریشان کیا ہے۔ کشاورز روڈ پر جو واقعہ پیش آیا وہاں ایک ایسی گاڑی کے ڈرائیور کو نشانہ بنایا گیا جس میں کوئی غیرقانونی سامان یا اسلحہ نہیں تھا، ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے کی وجہ سے ڈرکے مارے بندہ بھاگا اور مارا گیا۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: میرے خیال میں ڈرائیوروں پر فائرنگ کرنا قانون کی خلاف ورزی اور امن کے خلاف اقدام ہے۔ اگر کوئی اہلکار کو فائرنگ کرنی پڑے، پھر وہ ٹائروں کو نشانہ بنائے، لوگوں کو کیوں مارا جاتاہے؟ اعلی حکام ایسے اقدامات کے خلاف ہیں۔ کسی پولیس کو ڈیزل کی خاطر لوگوں کو قتل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ حکام کو چاہیے عوام کے مسائل کا حل نکالیں۔
انہوں نے مشورت دی: سکیورٹی کونسل سڑکوں اور شاہراہوں پر فائرنگ سے منع کریں جس طرح سابق گورنروں میں سے ایک گورنر نے اس پر پابندی عائد کی تھی۔ جو فوجی اور سکیورٹی اہلکار لوگوں پر فائرنگ کرتاہے، دراصل وہ امن کا دشمن ہے۔ وہ اپنے ہی ہاتھوں سے امن کو تباہ کررہے ہیں۔ اکثر اہلکار خیرخواہ ہی ہیں، لیکن کچھ اہلکارذاتی تصفیے کے درپے ہیں اور اپنی بھڑاس نکالنا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اگر فائرنگ کی اجازت مل جائے، وہ خطے کے امن کو تباہ کرچھوڑدیں گے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: حال ہی میں جو واقعہ پیش آیا اور ایک شہری کو سکیورٹی اہلکاروں نے قتل کیا، اسی رات میں نے گورنر سیستان بلوچستان سے بات کی اور ملزم کی گرفتاری پر تاکید کی، چاہے اس کا تعلق کسی بھی ادارے سے ہو۔ ایسے لوگوں کے حوالے سے نرم گوشہ نہیں دکھانا چاہیے۔ آخری رپورٹس کے مطابق جو پولیس حکام نے مجھے دیا ہے، ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے اور وہ اب حراست میں ہے۔
انہوں نے حکام کو مخاطب کرکے کہا: لوگ مجبوری سے ڈیزل و غیرہ خرید و فروخت کرتے ہیں، ان کے ساتھ نرمی کی جائے۔ جو حکام ڈیزل فروشوں کے لیے سخت سزا کی تجویز پیش کرتے ہیں، وہ امن کو خراب کرتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے ڈیزل کے کاروبار کرنے والوں کو بھی نصیحت کی ہائے سپیڈ سے گاڑی نہ چلائیں اور سڑکوں پر پلیٹ نمبر کو چھپانے کی کوشش نہ کریں۔ حکام کی شکایت یہی ہے کہ یہ لوگ بڑی تیزرفتاری سے چلاتے ہیں اور ٹریفک قوانین کا احترام نہیں کرتے ہیں، البتہ حادثات کم کرنے کے لیے شاہراہوں کو ڈبل روڈ بنانا چاہیے جو اب کشادہ نہیں ہیں۔ مسائل کے حل کے لیے یہ حضرات نمائندہ بناکر متعلقہ حکام کے پاس جائیں اور دھرنے سے گریز کریں تاکہ غلط فائدہ اٹھانے والوں کو موقع نہ ملے۔

baloch

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago