- سنی آن لائن - https://sunnionline.us/urdu -

القاعدہ نے شمالی مالی میں اسلامی ریاست قائم کرنے کی کوشش کی:رپورٹ

مالی کے شمالی علاقے میں اسلامی مغرب میں القاعدہ نے مغربی اورعلاقائی طاقتوں کی نظروں میں آئے بغیر ایک ”لوپروفائل” (ڈھیلی ڈھالی) اسلامی ریاست قائم کرنے کی کوشش کی تھی۔

اس بات کا انکشاف مالی کے تاریخی شہر ٹمبکٹو سے ملنے والی ایک دستاویز سے ہوا ہے۔ہاتھ سے لکھی ہوئی اس تحریر پر اسلامی مغرب میں القاعدہ کے لیڈر
عبدالمالك دروكدال کے دستخط ہیں۔

اناسی صفحات کو محیط اس دستاویز کو الجزائر 1نیوز ویب سائٹ نے شائع کیا ہے اور اس پر 20جولائی 2012ء کی تاریخ درج ہے۔اس میں القاعدہ کے لیڈر کے ازواد کے علاقے میں اسلامی ریاست کے قیام کے لیے منصوبہ کی وضاحت کی گئی ہے۔اس میں
عبد المالك دروكدال نے شمالی مالی میں انتہا پسند جنگجوؤں کے ہاتھوں تاریخی مزارات کی مسماری اور لوگوں کو سنگسار کرنے کے واقعات کی مذمت کی ہے۔

یہ دستاویز ٹمبکٹو پر فرانسیسی فوجیوں کے حملے کے بعد ملی تھی اور اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کو خود عبدالمالك دروكدال نے لکھا تھا۔اس میں انھوں نے شمالی مالی میں جنگ سے متعلق ایشوز کا احاطہ کیا ہے جنھیں ان کے بہ قول جنگجو کمانڈروں کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔اس میں دروكدال نے اپنے منصوبے کے مطابق ایک نئی ریاست کی تشکیل کا منصوبہ پیش کیا تھا اور یہ روایتی طور پر سخت گیر اسلامی جنگجوؤں کے اختیار کردہ موقف کے برعکس ہے۔

القاعدہ کے لیڈر نے اس تحریر میں اپنے ساتھی جنگجوؤں سے سرزد ہونے والی غلطیوں پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔خاص طور پر اسلامی قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں پر فوری حدود (شرعی سزاؤں) کے نفاذ پر انھوں نے غصے کا اظہار کیا ہے۔

غیرمعمولی حکمت عملی
عبدالمالك دروكدال نے جنگجوؤں کو مخاطب ہوکر لکھا ہے کہ ”آپ نے غلطی کی ہے۔لوگ ہمارے خلاف اٹھ کھڑے ہوسکتے ہیں اور ہم لوگوں کے ساتھ نہیں لڑ سکتے۔آپ نے شاید ہمارے تجربے کو موت سے ہم کنار کردیا ہے،ہمارے بچے، ہمارے خوبصورت درخت کو کاٹ دیا ہے”۔

انھوں نے ازواد کے علاقے میں ایک اعلیٰ آزاد اسلامی اتھارٹی کے قیام پر زوردیا ہے جو اپنے زیرنگیں علاقے میں اسلامی قانون (شریعت) کا نفاذ کرے گی۔انھوں نے اپنے گروپ پر زوردیا کہ وہ اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے مالی کی ازواد تحریک آزادی اور انصارالدین تحریک کی مدد حاصل کرے۔

عبدالمالك دروكدال نے اس دستاویز میں انصارالدین کے لیڈر إياد أغ غالی کو نئی ریاست میں عبوری حکومت کا وزیراعظم بنانے کی تجویز پیش کی تھی۔اس میں انھوں نے وضاحت کی تھی کہ نئی ریاست میں عبوری حکومت صرف عبوری دور کے لیے نظم ونسق چلائے گی اور نئی ریاست کا آئین مرتب کرے گی۔ إياد أغ غالی کو ان کے مشن کی تکمیل اور آزاد شہروں میں نظام چلانے کے لیے جہادی مہیا کیے جائیں گے۔

انھوں نے اس دستاویز میں اپنے جنگجوؤں کی جانب سے سیکولر قومی تحریک برائے آزادی پر دباؤ ڈالنے کی روش پر بھی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے اور لکھا ہے کہ ہم اس تحریک کے ارکان کو راتوں رات سلفی بننے اور انصارالدین کی صفوں میں شامل ہونے پر مجبور نہیں کرسکتے۔

نئی حکومت کی ہئیت ترکیبی سے متعلق انھوں نے لکھا کہ اس میں مذہبی امور ،انصاف اور تعلیم کی وزارتیں انصارالدین کو دی جائیں۔انھوں نے وزارت دفاع کو ایک ایسی تنظیم میں تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی ہے جس میں خطے کی تمام تنظیموں کے ارکان شامل ہوں تاکہ ہر کسی کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔

انھوں نے لکھا کہ ”اتحاد بہت ضروری ہیں۔اس سے ہمیں تین فوائد حاصل ہوں گے۔اگر ہم پر حملہ ہوگا،تو اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم اکیلے نہیں ہوں گے۔نیز عالمی برادری صرف ہم پر ہی دباؤ نہیں ڈالے گی بلکہ ہمارے اتحادیوں پر بھی اس کا دباؤ ہوگا اور سب سے اہم بات یہ کہ ہم کسی بھی ناکامی پر صرف اکیلے ہی ذمے داری قبول نہیں کریں گے”۔ان کے بہ قول اتحادی بھی اس کے ذمے دار ہوں گے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ