- سنی آن لائن - https://sunnionline.us/urdu -

اسرائیل کے میزائل شکن ’آئرن ڈوم‘ کی ناکامی کا بھانڈہ پھوٹ گیا

دنیا کی دسویں فوجی قوت ہونے کی حیثیت سے اسرائیل کو دفاعی اعتبار سے ناقابل تسخیر ہونے کا گھمنڈ اپنی جگہ مگر فلسطینی میزائلوں نے چھے روزہ جنگ کے دوران صہیونی فوج کے اس دعوے کی قلعی کھول دی ہے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی سے یہودی شہروں پر داغے گئے میزائل اور راکٹوں کو ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی فضاء میں تباہ کرنے کے لیے کروڑوں ڈالرز کی لاگت سے ایک جدید ترین میزائل شکن دفاعی نظام ‘آئرن ڈوم’ نصب کر رکھا ہے۔ اسرائیلی حکومتی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ یہ سسٹم فلسطینیوں کے نوے فی صد میزائل اور راکٹ ہدف تک پہنچنے سے قبل ہی تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

خود اسرائیلی میڈیا اور صہیونی فوج کی رپورٹس ظاہر کرتی ہیں کہ آئرن ڈوم کی کامیابی کا ڈھول دل پشوری کا باعث تو بن سکتا ہے لیکن یہ سسٹم مزاحمت کاروں کے راکٹ حملوں کو مکمل طور پر روکنے میں ناکام رہا ہے۔ اس کے ذریعے صرف چون فی صد میزائل اور راکٹ نشانے تک پہنچنے سے قبل تباہ کئے جا سکے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان کی جانب سے مختلف مواقع پر جاری بیانات سے بھی آئرن ڈوم کی دفاعی صلاحیت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ فوجی ترجمان کئی مواقع پر یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ آئرن ڈوم فلسطینیوں کے راکٹ حملوں میں سے صرف چون فی صد کو ناکام بنا سکا ہے۔ اس سسٹم میں اس سے زیادہ کی صلاحیت نہیں ہے۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس
اسرائیل کے مقبول عبرانی ٹی وی 2 کے ایک نامہ نگار نے حال ہی میں سرحد کے قریب نصب آئرن ڈوم سسٹم کے قریب کھڑے ہو کر لائیو رپورٹنگ کی۔ یہودی صحافی نے اپنے عقب میں تھوڑے فاصلے پر نصب آئرن ڈوم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پہلے تو اس کی دفاعی صلاحیت کا قصیدہ سنایا۔ نامہ نگار آئرن ڈوم کے محاسن بیان کر رہا تھا کہ اسی دوران خطرے کے سائرن بج اٹھے اور اگلے لمحے آئرن ڈوم بیٹری سے راکٹ شکن میزائل فائر ہوا لیکن شومئی قسمت وہ فلسطینی راکٹ کو فضا میں روکنے کے بجائے زمین بوس ہو گیا۔

صہیونی نامہ نگار نے اس مضحکہ خیز پیش رفت پیدا ہونے والی خجالت مٹانے کے لئے آئرن ڈوم کی اس ناکامی کو تکنیکی خرابی کا نام دے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ آئرن ڈوم فلسطینیوں کے راکٹ حملوں کی مکمل روک تھام میں مؤثر ہتھیار ثابت نہیں ہوا لیکن چند فنی خرابیاں دور کر لینے کے بعد یہ دفاعی ضرورت کی توقع پر پورا اترے گا۔

ادھر اسرائیل کے کثیر الاشاعت عبرانی اخبار ‘ہارٹز’ کے آن لائن ایڈیشن کی رپورٹ میں فوج کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں 1350 اہداف پر بمباری کی۔ اس کے جواب میں فلسطینیوں نے بھی صہیونی تنصیبات پر سیکڑوں راکٹ داغے۔ ان میں سے 540 راکٹ اپنے اہداف پر لگنے کے بعد دھماکے سے پھٹے جبکہ اس دوران محض 310 راکٹوں کو آئرن ڈوم سسٹم کے ذریعے ہدف تک پہنچنے سے قبل تباہ کیا گیا۔

گویا فلسطینیوں کی جانب سے چھے دن میں 850 راکٹ حملے کیے گئے۔ ان میں سے 310 راکٹ اپنے ہدف سے پہلے تباہ کیے گئے جو کل راکٹ حملوں کا صرف 36 فی صد سے زیادہ نہیں ہے۔ ایک اور اسرائیلی اخبار نے فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ آئرن ڈوم کی دفاعی صلاحیت اصل اعداد و شمار سے کہیں کم ہے کیونکہ یہ سسٹم فلسطینیوں کی طرف سے آنے والے کل راکٹ حملوں میں سے صرف 54 فی صد کو ناکام بنانے میں کامیاب ہو سکا ہے۔

حیفا ۔ نائف زیدانی
العربیہ ڈاٹ نیٹ