انہوں نے مزیدکہا: اللہ تعالی نے مذکورہ آیت میں اپنے بندوں کو حکم دیاہے کہ بات سے آگے نکل کر عمل کی جانب قدم بڑھائیں۔ آیات و احادیث اور بزرگوں کے حالات بیان کرنا آسان کام ہے لیکن عمل کرنا قدرے مشکل ہے۔ حالانکہ اللہ سبحانہ و تعالی کے نزدیک صرف عمل اہم ہے؛ ہماری دنیوی پوزیشن، علم اور مقام اللہ کیلیے اہم نہیں، اللہ ہمارے اعمال کو دیکھتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے اعمال کو تقسیم کرتے ہوئے کہا: عمل دل سے بھی ہوتاہے اعضاء و جوارح سے بھی۔ قلب اور دل کے اعمال میں صحیح عقیدہ، ایمان، اخلاص و للہیت اور اللہ اور اس کے رسولﷺ کی محبت شامل ہیں۔ دل کے اعمال میں بہترین اخلاص اور عبادات میں اللہ کی جانب متوجہ رہنا ہے۔ عبادت کے دوران دل کو اللہ کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔ اللہ تعالی ہماری تمام نیتوں سے آگاہ و باخبر ہے۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: اللہ تعالی نے بہت اچھے مواقع انسان کی خدمت کیلیے رکھاہے تا کہ وہ عمل کرے اور آخرت کیلیے تیاری کرے۔ اللہ کی جانب رجوع کرنا چاہیے؛ رات کے تیسرے حصے میں استغفار کرکے اللہ کی رضامندی حاصل کرنی چاہیے۔ جب دوسرے لوگ سورہے ہوتے ہیں ہمیں نماز و استغفار میں لگنا چاہیے۔
انہوں نے ’انسان کی خلقت و وجود میں تفکر‘ کو اللہ کی معرفت و شناخت کی نشانیوں سے قرار دیتے ہوئے مزید گویاہوئے: ارشاد الہی ہے: «وَفِي الْأَرْضِ آيَاتٌ لِّلْمُوقِنِينَ*وَفِي أَنفُسِكُمْ أَفَلَا تُبْصِرُونَ» [الذاریات: 20-21]، (اور یقین کرنے والوں کے لئے زمین میں (بہت) سی نشانیاں ہیں * اور خود تمہارے نفوس میں تو کیا تم دیکھتے نہیں؟ اگر تم اللہ کو نہیں دیکھ سکتے تو اپنی خلقت میں غور کرو۔ ہر بندے کا وجود اللہ کی عظمت، بڑائی، توحید اور طاقت کی دلیل ہے۔ انسان کے سارے جوارح اللہ کی حکمت و طاقت اور خالقیت کو بیان کرتے ہیں۔ نیز پوری دنیا اور سارے کائنات اللہ کی بڑائی و عظمت کی نشانیاں ہیں۔ ان تمام نشانیوں کے باوجود جو لوگ اللہ کو نہیں مانتے اور اس کی طاقت کا انکار کرتے ہیں وہ درحقیقت دل سے اندھے ہوچکے ہیں؛ قرآن پاک میں آتاہے: «فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَكِن تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ» [الحج: 46]، (بات یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل جو سینوں میں ہیں (وہ) اندھے ہوتے ہیں. )
مہتمم دارالعلوم زاہدان نے مزیدکہا: تمام اعمال چاہے نیک ہوں یا برے آخرت میں شکل و صورت اختیار کریں گے۔ یہی اعمال ہیں جو قبر میں لوگوں کے سامنے مختلف شکلوں میں ظاہر ہوں گے۔ بہت سارے لوگوں کے اعمال قیامت کو پہاڑ جتنے اونچے اور بڑے ہوں گے۔
حضرت شیخ الاسلام نے عدم توفیق کی وجوہات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ’غفلت‘ اور ’گناہ‘ ناکامی اور سلب توفیق کی اہم وجوہات ہیں۔ پورا دین اللہ اور اس کے رسولﷺ کے ادب کی خیال داری ہے۔ ان کی پیروی و اطاعت ان کا ادب و احترام کرنا ہے؛ ان کی نافرمانی درحقیقت گستاخی ہے۔
ماہ شعبان و رمضان کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے انہوں نے تمام حاضرین کو ترغیب دی ان مہینوں میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کا اہتمام کریں اور قوی عزم کے ساتھ رمضان المبارک کا استقبال کریں۔
اپنے بیان کے آخر میں خطیب اہل سنت زاہدان نے تاکید کرتے ہوئے کہا: زاہدان کے سنی عوام کوعیدین کی نماز پڑھنے کیلیے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ موجودہ عیدگاہ کی وسعت ناکافی ہے اور حکام کو چاہیے ہمیں اس سے بڑی عیدگاہ تعمیر کرنے کی اجازت دیدیں۔ نماز قائم کرنا موجودہ حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…
دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…
سنیآنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…