’ایرانی اہلسنت عزت کے پیاسے ہیں اقتدارکے نہیں‘

خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید اسماعیلزہی دامت برکاتہم نے دارالعلوم زاہدان کی اکیسویں تقریب دستاربندی وختم صحیح بخاری (2012-06-18ء) کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ایران کی اہل سنت برادری اپنے ملک میں اقتدار و مقام کے درپے نہیں بلکہ عزت و کرامت سے جینا چاہتی ہے۔

انہوں نے مزیدکہا: ہم ایران کے باشندے ہیں جو ایک کثیرالقومی ملک ہے جہاں متعدد مذاہب و مسالک اور زبانوں کے لوگ آباد ہیں، یہ سب ایرانی ہیں۔ ہم تمام مسلمانوں سے بھائی چارہ چاہتے ہیں اور پوری انسانیت کے خیرخواہ ہیں۔ اگر ملک کسی بڑے نقصان، حملہ یا قحط و پابندی کا شکار ہوجائے تو شیعہ وسنی دونوں کو نقصان پہنچے گا۔

زاہدان کی مرکزی عیدگاہ میں ہزاروں فرزندان توحید سے خطاب کرتے ہوئے اپنے بیان کے دوسرے حصے میں مولانا عبدالحمید نے کہا: اہل سنت والجماعت کی راہ بھائی چارہ اور ہم آہنگی ہے؛ ہم نے ملکی مفادات کے خاطر ہر میدان میں قربانیاں دی ہیں۔ طرح طرح کی معاشی مشکلات اور اقتصادی پابندیاں برداشت کی۔ اسی لیے عالم اسلام میں اسلامی بیداری و شعور کی پیدائش کے تناظر میں ہمیں امید ہے ایرانی اہل سنت کے جائز حقوق پر توجہ دی جائے گی۔ ایرانی اہل سنت ایک ناقابل انکار حقیقت ہے، جیسا کہ شیعہ برادری کا وجود بحث سے بالاتر ہے۔ لہذا اہل سنت کے حقوق و مطالبات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ پوری دنیا کے مسلمانوں کی بھاری اکثریت اہل سنت والجماعت کی ہے، ان کی بات ہرصورت میں سننی چاہیے۔ ہماراخیال ہے جتنی قومیں اور نسلیں ایران میں آباد ہیں ان کے حقوق کاخیال رکھنا ضروری ہے۔ ہم نے سب سے پہلے انقلاب کیا اور کامیاب ترین انقلاب وہ ہے جس کے بعد سارے لوگ عزت اور حقوق پائیں۔

ممتاز سنی عالم دین نے بات آگے بڑھاتے ہوئے مزیدکہا: ایرانی اہل سنت کے مطالبے آئین اور قانون کے دائرے میں ہیں۔ ملک میں انصاف اور قانون کا بول بالا ہونا چاہیے۔ ہمارے معتبر سروے کے مطابق ایران کی آبادی کی بیس فیصد سنی مسلمان ہیں، یعنی کم سے کم دو کروڑ سنی مسلمان ایران میں رہتے ہیں۔ لہذا اہل سنت کے لائق افراد کو روزگار دینا چاہیے۔ مناصب کی تقسیم میں انہیں نظرانداز کرنا غلط کام ہے۔

بڑے شہروں میں سکیورٹٰی حکام کے خوف کے بغیرنمازقائم کرنا ہمارا مطالبہ

ایرانی سنی برادری کے سب سے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز دینی رہنما نے کہا: ہر سنی مرد اور خاتون کا مطالبہ یہ ہے کہ انہیں ایران کے کسی بھی حصے میں خاص کر بڑے شہروں میں مکمل مذہبی آزادی حاصل ہونی چاہیے۔ یہ اہل سنت کا اسلامی و قانونی حق ہے کہ وہ آزادانہ طورپر اپنے بچوں کو تعلیم دلوائیں اور مسجد و مدرسہ بنائیں۔ ہمارا ایک اہم مطالبہ جسے آخری دم تک پیروی کرتے رہیں گے تہران میں مساجد تعمیر کرنے کا مطالبہ ہے؛ ہم چاہتے ہیں تہران میں بغیر کسی خوف و ہراس کے اللہ کی عبادت کریں، کوئی حکومتی و سکیورٹی ادارہ ہمیں تنگ نہ کرے تاکہ ہم بآسانی اپنے مسلک کے مطابق نماز پڑھیں، اپنے بچوں کو تعلیم دلوائیں، جہاں ضرورت ہو مسجد تعمیر کریں اور نمازجمعہ و جماعت قائم کریں۔ ایرانی حکام اور آیت اللہ خامنہ ای سے اہل سنت کے ہرفرد کا یہی مطالبہ ہے۔

صحابہ کرامؓ وخلفائے راشدین کی شان میں گستاخی کرنیوالوں کومانیٹر کرناچاہیے

مہتمم دارالعلوم زاہدان نے ملک میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کیخلاف ہرزہ سرائی کے بڑھتے رجحان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم کسی کو اجازت نہیں دیتے اہل تشیع کی مقدسات کی توہین کرے، اسی طرح کسی کو اہل سنت کی مقدسات خاص کر صحابہ کرام، ازواج مطہرات اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ جو افراد ایسا کرتے ہیں ان کا ٹرائل ہونا چاہیے۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے مزیدکہا: ایرانی اہل سنت کا وجود حکام کیلیے ایک موقع ہے؛ اگر وہ واقعی مسلمانوں میں اتحاد پیدا کرنا چاہتے ہیں تو انہیں سنی برادری کا دل جیتنا پڑے گا، انصاف کی فراہمی اور برابری کے نفاذ سے حقیقی اتحاد حاصل ہوگا۔ ہم ایران کی عزت و ترقی کا خواہاں ہیں۔

ملکی وغیرملکی مہمانوں پرپابندی لگانا افسوسناک ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے ایک حصے میں بعض حکومتی پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: سب سے پہلے انتظامیہ سے تشکر کا اظہار کرتے ہیں کہ تقریب کی سکیورٹی و نظم میں ہمارے ساتھ تعاون کیا، لیکن ہمیں اس بات پر شکوہ ہے کہ بعض ملکی اور غیرملکی مہمانوں کو زاہدان آنے نہیں دیاگیا۔ اس سے قبل عالم اسلام کی ممتاز شخصیات اس محفل میں شریک ہوتے، اگر یہ عمل جاری رہتا تو عالم اسلام میں اتحاد کی راہ مزید ہموار ہوتی۔

انہوں نے مزیدکہا: ہمیں افسوس ہے کہ ابھی تک بعض شیعہ علماء اور حکام نے ہمیں نہیں پہچانا اور ہماری نیک خواہشات و نیات سے واقف نہیں ہیں۔ میں اللہ کے بندوں کو گواہ لیتاہوں کہ ہم کسی کے بدخواہ نہیں ہیں، بلکہ ہم شیعہ و سنی، رعیت و حاکم اور پوری انسانیت کے خیرخواہ ہیں۔ ہماری تنقید مثبت ہے کردارکشی کیلیے نہیں ہے۔ کاش ایسی محفلوں میں نامور علماء شریک ہوتے، ہم پاکستانی اور سعودی قوموں کو ایرانی قوم سے قریب کرنا چاہتے ہیں، نفرتوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں متعین ایرانی سفیر اور ’تقریب بین المسالک‘ کے صدر آیت اللہ تسخیری نے خود اعتراف کیا ہے کہ پاکستان سمیت دیگر ممالک میں اس محفل کے انعقاد سے انہیں بہت فائدہ پہنچاہے، اس محفل دستاربندی کی وجہ سے جس میں پاکستان سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات شرکت کیا کرتی تھیں، انہیں تقریبی پروگراموں میں پیشرفت حاصل ہوئی ہے۔

شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے مزیدکہا: تقریب ختم بخاری و دستاربندی اتحادامت اور بھائی چارے کا سیمبل ہے۔ اس کا انعقاد ملک اور پورے عالم اسلام کے مفادمیں ہے۔ ذمہ داری کا احساس ہمیں بعض اوقات حکام سے تنقید پر مجبور کرتاہے، ہماری تنقید یاددہانی کیلیے ہے۔ ہم مفید تنقید کے حق میں ہیں لیکن بہتان لگانے اور الزام تراشی کے خلاف ہیں۔ بعض عناصر ہم پر الزام لگاتے ہیں اور اسے تنقید کا نام دیتے ہیں۔ ہم تہمت و افترا کے سخت مخالف ہیں اور الحمدللہ اب تک ہم نے کسی پر الزام نہیں لگایاہے۔ اسی لیے ہمیں امید ہے حکام اپنی نگاہوں کو وسیع تر بنادیں۔

آخرمیں خطیب اہل سنت مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا: ایرانی اہل سنت اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ ملک میں اس وقت تک انہیں عزت حاصل نہیں ہوگی جب تک ان سے مختلف ملکی اداروں اور محکموں میں استفادہ نہیں ہوگا۔ ایرانی سنی برادری اقتدار و جاہ و مقام کی لالچ میں نہیں ہے بلکہ وہ عزت و کرامت کی پیاسی ہے۔ ہم اس عزت کو پانے کیلیے قانونی راستوں سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago