امتیازی پالیسیوں کا خاتمہ ترقیاتی منصوبوں سے زیادہ اہم ہے

زاہدان(سنی آن لائن) خطیب اہل سنت زاہدان نے ایرانی صدراحمدی نژاد اور ان کی کابینہ کے حالیہ دورہ ’سیستان وبلوچستان‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکیدکی ایرانی اہل سنت کیساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کا خاتمہ ترقیاتی وفلاحی پیکجز سے زیادہ اہم ہے۔

جامع مسجد مکی زاہدان کے ہزاروں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزید کہا بلاشبہ رفاہی منصوبوں کا اجرا ملک کی ضرورت ہے، کسی حکومت سے توقع بھی یہی ہے کہ فلاح و بہبود کے شعبے میں کام کرے لیکن اس سے زیادہ اہمیت ایک اور مسئلے کو دینی چاہیے اور وہ مختلف اقوام و مسالک کے درمیان انصاف و برابری کا نفاذ ہے جو قومی اتحاد ویکجہتی کیلیے ازحد ضرورری ہے۔
انہوں نے کہا آیت اللہ خمینی سمیت عوام کے مختلف طبقے شاہ کیخلاف اس لیے اٹھ کھڑے ہوئے تا کہ انصاف کا بول بالا ہو، چونکہ سابق رجیم میں عدل وانصاف کی کمی تھی، عوام حکام سے ناراض تھے، ان کی بات سننے کیلیے کوئی تیار نہیں تھا، نتیجے میں سب اس نظام کی برطرفی پراترآئے اور انقلاب ہوگیا۔
اہل سنت ایران کے نامور رہ نما نے حکومتی امتیازی پالیسی کو سنی اکثریت علاقوں کا سب سے اہم ایشو قرار دیتے ہوئے مزیدکہا ’سیستان وبلوچستان‘ میں مختلف قومیتیں اور مسلک کے پیروکار آباد ہیں، اگرچہ زاہدان کے اصلی باشندے بلوچ ہیں لیکن بلوچوں نے سیستانی، بیرجندی اور یزدی سمیت دیگر آبادکاروں کو قبول کیاہے، انقلاب سے پہلے یہاں اتحاد واتفاق کا ماحول تھا، حتی کہ کسی بھی محکمے میں شیعہ سنی اختلاف کا ایک کیس بھی نہیں تھا اور ہر مذہب ومسلک کے لوگ آزادی کیساتھ عبادت کیاکرتے تھے۔
مولاناعبدالحمید نے کہا قومی ومسلکی مسائل 1979ِ کے انقلاب کے بعد رونما ہوئے، ہم فرقہ واریت کے شدیدمخالف ہیں، ان اختلافات کی بنیادی وجہ حکومتی امتیازی سلوک ہے۔ یہ انقلاب ’اسلامی‘ کہلاتاہے اس لیے فرقہ واریت کی بیخ کنی ہونی چاہیے۔ اس ناسور کا خاتمہ امتیازی سلوک کے خاتمے سے مشروط ہے۔ ہمارے خیال میں حکومت کی سب سے بڑی خدمت اسی غلط پالیسی کی تبدیلی ہوسکتی ہے۔ امتیازی سلوک جس کی وجہ سے بلوچ قوم اور سنی عوام نظرانداز کردیے جاتے ہیں، شیعہ وسنی دونوں کے مفاد میں نہیں بلکہ سوفیصد ہمارے دشمنوں کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے تاکید کی ہمیں معلوم ہے حکومت اکیلی یہ کام نہیں کرسکتی بلکہ میدان سیاست کے تمام کلہاڑیوں کو سنی برادری کیخلاف نافذ امتیازی سلوک کے خاتمے کیلیے آواز اٹھانی چاہیے تاکہ اصلی چہروں کو پالیسی بدلنے پر رضامند کیا جائے جن کے ہاتھ میں زمام مملکت ہے۔
حضرت شیخ الاسلام نے زور دیتے ہوئے کہا انصاف و مساوات ملک وقوم کے حق میں ہے، گزشتہ تین عشروں میں تمام صدور کے دورحکومت میں یہ بات دہراتے چلے آرہے ہیں۔
خطیب اہل سنت نے نکتہ اٹھایا کہ موجودہ حالات میں جب ایران پوری دنیا میں اقلیتوں اور مظلوم قوموں کی حمایت کا دعوی کرتاہے اس کیلیے بہتر ہے اس کارخیر کا آغاز اپنی اقلیتیوں سے کرے، ہمیں امید ہے بااثر حکومتی حلقے بلوچستان سمیت تمام سنی علاقوں کے عوام کو ان کے جائز حقوق دلوائیں۔ اسی سے شیعہ وسنی برادریوں کے مسائل ومشکلات حل ہوسکیں گے۔
modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago