Categories: عالم اسلام

لیبیائی وزیرِ خارجہ ’فرار‘

لندن(بى بى سى) برطانوی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ لیبیائی وزیرِ خارجہ موسٰی کوسا اس وقت برطانیہ میں ہیں اور اب وہ کرنل قذافی کی حکومت میں کام نہیں کرنا چاہتے۔
لیبیا کے وزیرِ خارجہ تیونس سے ’غیر کمرشل‘ طیارے کے ذریعے برطانیہ پہنچے ہیں۔ جہاں برطانوی افسران ان سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مسٹر موٰسی اپنی مرضی سے یہاں آئے ہیں اور انہوں نے بتایا ہے کہ وہ قذافی کی حکومت سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔

بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ موسیٰ کوسا برطانوی فوجی طیارے کے ذریعے برطانیہ پہنچے ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ لیبیائی وزیرِ خارجہ سے بات چیت جاری ہے اور مزید تفصیلات جلدی ہی جاری کی جائیں گی۔
مسٹر موسٰی کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کرنل قذافی کی حامی فوجوں نے لیبیائی باغیوں کی پیشقدمی کو روک دیا ہے اور اب وہ مشرقی ساحل میں اپنے گڑھ بن غازی کی طرف لوٹ رہے ہیں۔
باغیوں نے تیل کی ایک اہم بندرگاہ راس لانوف اور اس کے نزدیکی قصبے بن جواد کو کھو دیا ہے ساتھ ہی باغی بریقہ سے بھی پیچھے ہٹ رہے ہیں۔خبروں کے مطابق مغرب میں مصراتہ شہر پر بھی قذافی کی فوجوں کے مسلسل حملے جاری ہیں۔
موسٰی کوسا کرنل قذافی حکومت کی سب سے سینئیر شخصیات میں سے ایک تھے اور ان کا کام بین الاقوامی سطح پر لیبیا کی نمائندگی کرنا تھا جو وہ اب نہیں کرنا چاہتے۔
برطانیہ میں وزارتِ خارجہ نے قذافی حکومت کے دیگر اراکان سے اپیل کی ہے کہ وہ کرنل قذافی کا ساتھ چھوڑ دیں۔
بی بی سی کے سفارتی امور کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ برطانوی خفیہ ادارے کے افسران کو امید ہے کہ لیبائی حکومت کے بارے میں مسٹر موسٰی کی معلومات کرنل قذافی کی حکومت کو گرانے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر افسر کے مطابق مسٹر موسٰی کا قذافی کو چھوڑنا بہت ہی اہم واقعہ ہے اور اس بات کی جانب ایک اشارہ ہے کہ قذافی کے ارد گرد کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ قذافی کے اقتدار کا خاتمہ قریب ہے۔
مشرقی ساحلی قصبے اجدابیہ میں بی بی سی کے نامہ نگار بین براؤن کا کہنا ہے کہ باغی قذافی کی منظم فوج اور اس کی طاقت کا مقابلہ نہیں کر پا رہے۔
لیبیا باغتی
زیادہ تر خبروں کے مطابق باغی اجدابیہ چلے گئے ہیں اور کچھ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہریوں نے باغیوں کے قبضے والے شہر بن غازی کی سمت بھاگنا شروع کر دیا ہے۔
باغیوں کے دوسرے اہم کمانڈ میجر جنرل سلیمان محمود نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ باغی افواج کو وقت چاہئے اور صبر کے ساتھ ساتھ انہیں خود کو منظم کرنے میں مدد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں کمیونیکیشن، ریڈیو اور اسلحہ کی ضرورت ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ باغیوں کے پاس حکمتِ عملی تو ہے لیکن مجاہد کئی مرتبہ حکم کی تعمیل نہیں کرتے۔
ادھر فرانس اور امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ عبوری انتظامیہ سے ملاقات کے لیے اپنے ایلچی بن غازی بھیج رہے ہیں۔
امریکہ اور برطانیہ کا خیال ہے کہ لیبیا پر کارروائی کی اقوامِ متحدہ کی قرارداد کے تحت باغیوں کو اسلحہ سپلائی کی اجازت بھی ہو سکتی ہے اور اس بات کا اشارہ برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بدھ کو اپنی پارلیمنٹ میں تقریر کے دوران دیا۔
دریں اثناء امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق صدر اوبامہ نے لیبیا کے باغیوں کی خفیہ حمایت کی اجازت دیدی ہے۔ سی آئی اے اور وہائٹ ہاوس دونوں نے ان خبروں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
تقریباً چھ ہفتے قبل کرنل قذافی کے خلاف شروع ہونے والی اس بغاوت میں اب تک کئی ہزار افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے ہیں۔
modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago