مقبوضہ کشمیر:مظاہرین پرپولیس کی فائرنگ سے18 افراد شہید

سری نگر(ايجنسياں) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے۔ پولیس کی فائرنگ سے شہید ہونے والے بے گناہ اور معصوم کشمیریوں کی تعداد 18 ہوگئی۔گزشتہ روز پولیس کی فائرنگ سے جے کے ایل ایف کے ضلعی صدر سمیت چودہ کشمیری شہید کردیئے گئے تھے۔

مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو کے باوجود اہل کشمیر کا جذبہ حریت جواں ہے اور وہ جان کی پروا کئے بغیر سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ مظاہرین کی زبان پر ‘گو انڈیا گو’ اور ”وی وانٹ فریڈم”کے نعرے ہیں۔ بھارتی فوج کی گولیوں سے نمٹنے کے لئے ان کا سب سے بڑا ہتھیار پتھر ہے۔
مقبوضہ  کشمیر میں گذشتہ تین ماہ سے جاری کشیدگی بدستور جاری ہے وادی میں پہلی مرتبہ دس گھنٹوں کے دوران مظاہرین کے خلاف فورسز آپریشنوں میں ایک خاتون، تیرہ سالہ بچے اور ایک پولیس اہلکار سمیت اٹھارہ افرادشہید کئے  گئے ہیں۔ پیر کو اس میں مزید شدت آگئی جب کہ کئی مقامات پرمظاہرین تشدد پر اتر آئے اور جب پولیس اور نیم فوجی دستوں نے انھیں روکنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے ان پر پتھراؤ کیا۔
بانڈی پورہ کے پڑوسی قصبہ ٹنگمرگ قصبہ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے امریکہ میں اتوار کو توہین قران کے مبینہ واقعے کے خلاف مظاہرے کیے۔ اس دوران مظاہرین نے کیتھولِک چرچ سے وابستہ ایک سکول کے علاوہ متعدد سرکاری املاک اور سیاحوں کے لیے مخصوص کئی تعمیرات کو آگ لگا دی۔
سری نگر سے تقریبا 50کلومیٹر دور واقع تنگ مرگ کے مقام پر کئی سرکاری عمارتوں اور گاڑیوں کو نذرِ آتش کردیا گیا۔ پولیس اور نیم فوجی دستوں نے پھر گولی چلادی جس میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے ۔
چرار شریف ، پانپور اور ہمھما  کے مقامات پر بھی حفاظتی دستوں نے گولی چلادی، مزید چھ افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہوگئے۔ مشتعل ہجوم نے ایک پولیس والے کو مار کر ہلاک کر ڈالا۔وادی بھر میں عید کے روز علیحدگی پسندوں کی ریلی کے دوران ایک سرکاری عمارت میں آگ لگنے کے بعد کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔
شمالی ضلع بانڈی پورہ میں کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین پر پولیس اور نیم فوجی دستوں نے فائرنگ کی جس سے ایک خاتون سمیت پانچ افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں سے تیئیس سالہ نثار احمد بٹ نے ضلع ہسپتال میں دم توڑ دیا۔
مقبوضہ کشمیر میں پچھلے تین ماہ سے جاری پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد چوراسی ہوگئی ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ ایک ہی دن میں اس قدر بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سخت ترین کرفیو اور نقل و حمل پر پابندی کے باعث ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال کے ڈاکڑ سلیم اقبال نے بتایا کہ خون کا عطیہ دینے والے رضاکار پابندیوں کی وجہ سے ہسپتالوں نہیں پہنچ پائے جس کی وجہ سے زخمیوں کو بچایا نہ جا سکا۔
modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago