- سنی آن لائن - https://sunnionline.us/urdu -

ڈرون حملے عالمی امن کے لیے خطرہ:اقوام متحدہ اہلکار

drone-attackرپورٹ (بى بى سى) اقوام متحدہ کے ایک اعلی اہلکار نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے اپنے مخالفین کو ہلاک کرنے کے لیے ڈرون جیسے ہتھیاروں کا استعمال بین الاقوامی قانون کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے اور اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو دنیا شدید افراتفری کا شکار ہو سکتی ہے۔

ماورائے عدالت معاملات کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فلپس السٹن کا کہنا ہے کہ نائن الیون کے بعد کیے جانے والے امریکی اقدامات سے زندگی جیسے بنیادی حق کو شدید زد پڑی ہے۔۔
مسٹر السٹن نے کہا ’امریکہ کسی سامنے جوابدہ ہونے کے عمل سے ماورا ہو کر غیر قانونی ہلاکتوں کا مرتکب ہو رہا ہے‘۔ انھوں نے کہا کہ اگر دوسرے ملکوں نے بھی ایسی کارروائیاں شروع کردیں تو دنیا شدید افراتفری کا شکار ہوجائیگی۔
ماورائے عدالت کارروائیوں پروفیسر السٹن کی یہ رپورٹ جمعرات کو جینوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
اقوام متحدہ کے اہلکار کی رپورٹ ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب امریکہ القاعدہ کے تیسرے اہم رہنما شیخ سعد المصری کو ہلاک کرنے پر خوشی کا اظہار کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے اہلکار نے امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے کے کردار پر سخت تنقید کی اور کہا سی آئی اے کی نگرانی میں ہونے والے ڈرون حملوں میں کئی سو شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔انہوں کی تجویز کیا کہ ڈرون حملوں کی اختیار کا سی آئی اے کی بجائے فوج کے حوالے کیے جانا چاہیے جس کی کارروائیوں عالمی قوانین کے دائرے میں ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اہلکار نے کہا کہ خفیہ اداروں کو ایسے کسی پروگرام کو چلانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے جس کے تحت لوگوں کی زندگیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہو۔
انہوں نے کہاکہ خفیہ اداروں کے تحت چلنے والے ایسے پروگرام جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ ڈرون حملوں کو کنٹرول کرنے والے ہزاروں میل دور بیٹھے ہوتے ہیں اس لیے بات کا خطرہ موجود ہے کہ ’پلے سٹیشن‘ کی ذہینت پروان چڑھ جائے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف مہم میں بغیر پائلٹ کے جہاز یعنی ’ ڈرون ‘ استعمال کر رہا ہے۔ لیکن ہوسکتا ہے کچھ وقت میں دوسرے ملک بھی اسی قسم کی ٹیکنالوجی کی مدد سے ایسے ہتھیار تیار کرنے لگیں۔
پروفیسر السٹن نے کہا کہ اس لیے اس قسم کے ہھتیاروں کے استعمال کے لیے واضح قوانین مرتب کیے جانے کی ضرورت ہے۔
امریکہ وہ واحد ملک نہیں ہے جو مخالفین کو مارنے کے لیے ایسے ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ رپورٹ میں روس اور اسرائیل کا بھی ذکر ہے۔
رپورٹ کے مطابق کچھ حالات ضرور ایسے ہوسکتے ہیں جن میں ان ہتھیاروں کا استعمال جائز قرار دیا جاسکتا ہو مگر امریکہ نے ڈرون ہتھیار کے استعمال کے لیے اپنے سامنے بس ایک ہی اصول رکھا ہے جو یہ ہے کہ ’ نائن الیون‘ یعنی ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملوں کے بعد اس ہتیھار کا استعمال وہ محض اپنے دفاع میں کررہا ہے۔
پروفیسرفلپس السٹن کا کہنا ہے کہ یہ بہت ہی غیر واضح تشریح اور وضاحت ہے اور اگر دوسرے ملک بھی اس قسم کے عمل کا مظاہرہ کرنے لگیں تو دنیا انتہائی عدم تحفظ کا شکار ہو جا ئےگی.