- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

وزارتخانوں، محکموں، فوج، پولیس اور سرکاری میڈیا میں اہل سنت کا حصہ کہاں ہے؟

خواف (سنی آن لائن) ایران کے صوبہ خراسان کے ممتاز عالم دین مولانا حبیب الرحمن مطہری نے اہل سنت ایران کے لیے مذہبی مسائل میں رکاوٹیں کھڑی کرنے، ان کی دینی شخصیات اور مراکز کی توہین، اور مختلف سرکاری محکموں سے انہیں دور رکھنے پر سخت تنقید کی ہے۔
مولانا مطہری نے تین فروری دوہزار تئیس کے خطبہ جمعہ میں کہا ہے: چوالیس سال قبل ایران کے مختلف برادریوں نے متحد ہوکر انقلاب کیا۔ انہیں امید تھی کہ آزادی میسر ہوگی اور معاشی، ثقافتی اور دینی حالات میں بہتری آئے گی۔ اہل سنت نے ان سالوں میں وعدے کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔ باتیں ہوئیں اور عمل ناپید ہے۔
انہوں نے کہا ہے اہل سنت ہمیشہ انتخابات میں حصہ لیا ہے، لیکن ان کا حصہ مختلف اداروں میں کہا ہے؟ وزارتخانے، پولیس اور فوج میں اہل سنت کہاں ہیں؟ سرکاری ٹی وی اور ریڈیو میں ان کا حصہ کہاں ہے؟ یہ سولات ہیں جو سنی شہریوں کے ذہنوں میں گردش کررہے ہیں۔ وہ جب اپنے حالات کا جائزہ لیتے ہیں موجودہ سیاسی نظام میں اپنے مستقبل کے بارے میں مایوس ہوتے ہیں۔
جامعہ احناف خواف کے صدر نے کہا: اگر آئین کے مطابق، اہل سنت اپنے مذہبی امور میں آزاد ہیں پھر کیوں ان کے مسائل میں نگرانی کے نام پر مداخلت ہورہی ہے؟ انہیں کیوں نمازخانوں میں باجماعت نماز سے منع کیا جاتاہے؟ یوں لگتاہے حکومت کو اہل سنت پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔ حتی کہ انہیں ایک دوسرے سے ملنے کی آزادانہ اجازت نہیں ہے۔ بعض سرکاری شخصیات ہمارے علما اور مساجد کی توہین و گستاخی کرتے ہیں۔
مولانا حبیب الرحمن نے کہا ہے پکڑ دھکڑ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے؛ عوام کی آواز سنیں اور ان کے جائز مطالبات کو جامہ عمل پہنائیں۔