- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

زاہدان کے خونیں جمعہ کا پلان پہلے سے طے ہوچکا تھا

زاہدان (سنی آن لائن) صدر دارالعلوم زاہدان نے اساتذہ جامعہ کی ہفتہ وار مجلس میں نو اکتوبر دوہزار بائیس کو زاہدان کے خونین جمعہ (تیس اکتوبر) کو پہلے سے طے شدہ پلاننگ یاد کیا۔ انہوں نے علمائے کرام اور عمائدین کو بیدار اور ہوشیار رہنے کی تاکید کرتے ہوئے اس بھیانک قتل عام کے اصلی چہروں اور حکم دینے والوں کے ٹرائل پر زور دیا۔
اہل سنت ایران کی آفیشل ویب سائٹ، سنی آن لائن، نے مولانا عبدالحمید کی ویب سائٹ کے حوالے سے ان کے خطاب کے اصلی نکات نقل کیا جو درج ذیل ہیں:
نمازیوں کا مظلومانہ قتلِ عام جو جمعہ تیس ستمبر کو پیش آیا، ہرگز قابلِ قبول نہیں ہے۔
تحقیقات سے معلوم ہوتاہے کہ خونین جمعہ کا حادثہ پہلے سے طے ہوچکا تھا ؛ حملہ آوروں نے اسی لیے پوری طرح تیاری کی تھی، لیکن ہم بالکل بے خبر تھے۔
اس حادثے کے مثبت نتائج بھی نکلیں گے، چنانچہ عوام میں بیداری پیدا ہوچکی ہے اور خوف عوام کے دلوں سے نکل گیا ہے۔ اس حادثے نے دنیا کو چونکا دیا؛ اگر ہم اس سے بیدار نہ ہوجائیں پھر کیا چیز ہمیں بیدار کرسکتی ہے؟
بیداری اہم ہے۔ وہ قوم جو موت سے ڈرتی ہے اور صرف اپنے مفادات کی فکر میں ہے، اور اپنے معاشرے اور دین کے مفادات کی فکر نہیں کرتی، اللہ تعالیٰ اس سے بیزار ہے اور ایسے بندوں کو نہیں مانتا۔ فرمانِ الہی ہے کہ لوگوں سے نہ ڈریں، مجھ ہی سے ڈریں۔
ہم سب خاص کر علما اور عمائدین ڈر کی وجہ سے بعض سرکاری اداروں کے میڈیا ذرائع کو انٹرویو نہ دیں اور مظلوموں کے زخموں پر نمک نہ ڈالیں۔ اس غلامی اور وابستگی کو خود سے دور کریں۔ اگر ہم نے اپنا ضمیر پاؤں تلے روند ڈالا، عوام ہمیں معاف نہیں کریں گے۔
اس حادثے سے اتحاد کو بڑا دھچکا لگاہے؛ علما اور عمائدین خیال رکھیں کہ عوام کے جذبات مجروح ہوچکے ہیں، لہذا خود کو عوامی غصہ اور غضب کا نشانہ بنانے سے گریز کریں۔
واضح اور واشکاف الفاظ میں کہیں کہ ایک جنایت اور قتل عام واقع ہوا ہے جس کی کوئی منطقی وجہ نہیں ہے۔ ہمیں اپنے تعلقات اور تعاون میں نظرثانی کرنی چاہیے؛ ظلم حد سے بڑھ چکاہے۔
غلامی کا احساس ایک بیماری ہے؛ اللہ تعالیٰ اس احساس کو ہم سے دور کرے۔
سوال یہ ہے کہ ان نمازیوں کا قصور کیا تھا کہ انہیں شہید کیا گیا؟ بعد میں پیش آنے والے واقعات کی ذمہ داری ان ہی لوگوں پر ہے جنہوں نے عوام کو شہید کیا اور اپنے جرم عظیم سے عوام کو جذباتی بنایا۔
اصل مجرم وہ ہیں جنہوں نے سکیورٹی فورسز کو نمازیوں پر فائر کھولنے کا حکم دیا۔
عوام، عمائدین، علماء اور شہدا کے گھروالوں کا حکام سے مطالبہ ہے کہ سب حکام اس جنایت کی مذمت کریں، پھر قتل کرنے والے اور قتل کا حکم دینے والوں کو عدالت میں لاکر ان کا ٹرائل کریں۔
صبر بڑی نعمت ہے، لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم اپنے شہدا کا خون اور قوم کا حق بھول جائیں۔
ان حالات میں کثرت سے ذکر کریں اور اللہ تعالیٰ کے سامنے گڑگڑاکر دعا مانگیں۔