- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

سیستان بلوچستان کے علما، عمائدین اور دانشوروں نے زاہدانی نمازیوں کے قتل عام کی مذمت کی

زاہدان (سنی آن لائن) درجنوں عالم دین، خطیب، قبائلی رہ نما اور تعلیم یافتہ طبقے کے نمائندے صوبہ سیستان بلوچستان کے مختلف اضلاع سے جامع مسجد مکی زاہدان میں بدھ پانچ اکتوبر کو اکٹھے ہوئے جنہوں نے تیس ستمبر کو زاہدان میں پیش آنے والے المناک حادثے پر اظہارِ خیال کیا۔ اس میٹنگ میں صوبے کے چھ رکن پارلیمنٹ بھی شریک ہوئے۔
اہل سنت ایران کی آفیشل ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی بلوچستان کی سرکردہ شخصیات نے نمازیوں پر فائرنگ اور انہیں شہید کرنے کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بیان شائع کیا ہے۔
بیان میں آیاہے: اس واقعے کی مختلف پہلووں سے اچھی طرح تحقیقات کرائی جائے تاکہ معلوم ہوجائے کن لوگوں نے نہتے نمازیوں پر ڈائرکٹ فائر کھولی ہے جو صرف نماز پڑھنے کے لیے آئے تھے، لیکن انہیں خون میں نہلایا گیا۔ اس واقعے کے پیچھے کارفرما افراد کا پتہ لگایا جائے اور انہیں قرارِ واقعی سزا دلوائی جائے۔
بلوچ شخصیات کے بیان میں ‘مظلوم شہیدوں’ کے اہل خانہ اور پس ماندگان اور زخمیوں کی دلجوئی اور انہیں نقصان کے ازالے ہرجانہ دینے کا مطالبہ پیش کیا گیا ہے۔ اسی شق میں عوام کی دوکانوں اور ذاتی اشیا کو سخت نقصان پہنچنے کی جانب اشارہ کیا گیا ہے اور ازالے کا کوئی حل نکالنے پر زور دیا گیا ہے۔
بیان کے آخر میں آیاہے: اس واقعے نے صوبائی سکیورٹی کونسل کی ناکامی واضح کردی اور ثابت ہوا صوبے کی اعلیٰ ذمہ داریوں میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ صوبائی حکام کی برطرفی سے آئندہ ایسے المناک حوادث کی روک تھام ممکن ہے۔
یاد رہے جمعہ تیس ستمبر دوہزار بائیس کو ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے صدرمقام زاہدان میں نماز جمعہ کے بعد جب چند نوجوانوں نے حکومت مخالف نعرے لگائے، نمازیوں پر فائرنگ شروع ہوئی۔ جب احتجاج کرنے والوں نے مسجد کے قریب پولیس سٹیشن کے سامنے نعرے لگائے اور پتھراؤ کیا، چھتوں پر گھات لگائے سنائپرز نے پچاس سے زائد نمازیوں کو شہید کردیا۔ زخمیوں کی تعداد تاحال نامعلوم ہے۔