- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

زاہدان میں نماز جمعہ کے بعد نمازیوں پر فائرنگ، درجنوں شہید و زخمی ہوئے

زاہدان ( سنی آن لائن) جمعہ تیس ستمبر دوہزار بائیس کو زاہدان میں قیامت کا سماں اس وقت پیدا ہوا جب نماز جمعہ پڑھ کر بعض نوجوان نمازیوں کو ایک مشتعل ہجوم نے اشتعال دلاکر قریب میں موجود پولیس سٹیشن پر پتھراؤ کرایا۔ اس کے بعد گھات لگائے سکیورٹی فورسز نے نمازیوں پر فائر کھولی جہاں درجنوں افراد شہید اور متعدد نمازی زخمی ہوئے۔
اہل سنت ایران کی آفیشل ویب سائٹ نے خطیب اہل سنت زاہدان مولانا عبدالحمید کے حوالے سے رپورٹ دی، جمعہ تیس ستمبر کو حالات اس وقت زاہدان میں کشیدہ ہوئے جب زاہدان کی سابق عیدگاہ میں نمازی نماز جمعہ پڑھ کر باہر نکل رہے تھے۔ سب سے پہلے کچھ ماسک پہنے نامعلوم افراد نے نعرے بازی کی، پھر اکٹھے ہونے والے افراد کو اشتعال دلایا اور ہجوم کو قریب موجود پولیس سٹیشن لے گئے۔
اطلاعات کے مطابق، کچھ نوجوانوں کے پتھراؤ کے بعدپولیس سٹیشن میں موجود اہلکاروں نے براہ راست نمازیوں کو جنگی گولیوں سے نشانہ بنایا۔ عیدگاہ کے اندر سنت پڑھنے والے مرد و خواتین پر بھی شدید فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں کم از کم بیالیس نمازی شہید ہوئے۔ جبکہ زخمیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
یاد رہے عصر کے وقت اور اور رات کے ابتدائی حصے میں جامع مسجد مکی کے آس پاس موجود شہریوں پر بھی فائرنگ کی گئی جہاں بعض اور افراد مارے گئے۔
جامع مسجد مکی کے خطیب اور جامعہ دارالعلوم زاہدان کے صدر نے ویڈیو بیان دیتے ہوئے اس واقعے کی تفصیلات جاری کی ہے۔ مولانا عبدالحمید کے مطابق نہتے نمازیوں پر جنگی گولیوں سے فائرنگ المناک حادثہ ہے۔ اس واقعے میں پولیس اور سکیورٹی حکام قصوروار ہے جنہوں نے لوگوں کی حفاظت کے لیے کچھ نہیں کیا اور پلاسٹک گولیوں سے فائرنگ کے بجائے، جنگی گولیوں سے فائرنگ لوگوں کے سروں اور دلوں پر فائر کھولی جس سے معلوم ہوتاہے سنائپرز نے نمازیوں کو نشانہ بنایا ہے۔
صوبائی حکام نے اس واقعے کو پہلے دہشت گردی سے جوڑا اور پتھراؤ کرنے والے نمازیوں کو دہشت گرد قرار دیا۔ بعد میں انہوں نے اپنے بیان میں قدرے تبدیلی لائی اور نہتے نمازیوں کی شہادت اور زخمی ہونے کی تصدیق کی۔
اس خونیں واقعے کے بعد سکولز اور کالجز زاہدان شہر میں بند رہے اور انٹرنیٹ سروس ابھی تک بند ہے۔