- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

نیک اعمال کا مثبت اور برے اعمال کا منفی اثر زندگی پر پڑتاہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے چھبیس اگست دوہزار بائیس کو زاہدانی نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے نیک اور برے اعمال کے اثرات پر گفتگو کی۔ انہوں نے اصلاحِ نفس اور امر بالمعروف اور نہی المنکر پر زور دیتے ہوئے انہیں فرد اور معاشرے کے لیے ضروری قرار دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے سابق عیدگاہ میں نماز جمعہ سے پہلے خطبہ جمعہ دیتے ہوئے اپنے بیان کا آغاز سورت آل عمران کی آیت نمبر 102 سے کیا۔
انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے دنیا کو آزمائش کی جگہ قرار دی ہے؛ درست اور غلط راستوں کو انسان کے سامنے رکھ کر انہیں آزماتاہے تاکہ وہ اپنی عقل سے کام لے کر صحیح راستے پر گامزن ہوجائیں۔اللہ رب العزت نے ان سب اعمال میں کچھ تاثیر رکھی ہے؛ اچھے کاموں اور اعمال کا اچھا اثر ہوتاہے اور برے اعمال کا منفی اثر۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: جب ہم پر کوئی مصیبت آتی ہے، ہم اپنے آپ کو ملامت کریں ؛ انسان اپنی غفلت، سستی اور غلط کاموں کی وجہ مسائل اور چیلنجوں سے دوچار ہوتاہے۔ بری اور اچھی بات کا بھی اثر ہوتاہے۔ عادلانہ اور درست باتوں سے دل اصلاح ہوجاتے ہیں اگر خدا کی خاطر زبان پر آجائیں۔ گناہ معاف ہوتے ہیں اور ثواب ملتاہے۔ جب یہ بات کا اثر ہے، پھر عمل کا کیا اثر ہوگا!
انہوں نے بعض نیک اعمال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: ذکر، تسبیح، درود، استغفار، قرآن کی تلاوت سمیت ہر نیک عمل کا اثر ہوتاہے۔ ہرگز یہ مت سوچیں کہ تمہاری نصیحت اور درست مشورے رایگان جاتے ہیں، یہ ایسے اعمال ہیں جن سے انسان کی اپنی اصلاح ہوجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضامندی بھی حاصل ہوتی ہے۔ یہی نیک اعمال جنت کی صورت اختیار کرتے ہیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، انصاف کی جانب رہ نمائی، عوامی مسائل کا حل، بیماروں کی عیادت، تشییع جنازے میں شرکت، ماتم زدہ شخص سے تعزیت کرنا ایسے اعمال ہیں جن کے مثبت اثرات زندگی ہی میں ظاہر ہوجاتے ہیں۔ شاعر کہتاہے دلوں کو خوش کرنا حج اکبر ہے اور ایک دل ہزاروں کعبے سے بہتر ہے۔ اسی طرح دل توڑنا اور دوسروں کو رنج دینا شخص کے لیے باعثِ مصیبت ہے۔
انہوں نے کہا: لوگوں کو زکات دینے، حج کرنے، غریبوں کی دستگیری اور مدد کرنے اور نماز قائم کرنے کی ترغیب سے مثبت اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ اگر آپ نے کسی کو شراب نوشی اور منشیات کے استعمال سے روکا، آپ کا یہ عمل اللہ کے یہاں بہت پسندیدہ ہے۔ ایسا کرنے سے درحقیقت آپ نے اپنے ہی حال پر رحم کیاہے۔ اسی کی برکت تمہاری زندگی میں ظاہر ہوجائے گی۔
خطیب اہل سنت نے گناہوں کے منفی اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: سب گناہوں کا کوئی نہ کوئی منفی اثر ہوتاہے۔ غیبت، الزام تراشی، قتل ناحق اور چوری و ڈکیتی سے دنیا و آخرت تباہ ہوجاتی ہیں۔ غیبت اور دوسروں کا مذاق اڑانا تکبر کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔ متکبر خود کو پاک اور دوسروں سے بہتر سمجھتاہے، تب ہی غیبت کرتاہے۔ کینہ اور دوسروں کو نقصان پہنچانے کی وجہ حسد ہے۔
انہوں نے مزید کہا: شیطان شراب کے ذریعے انسان کو گمراہ کرتاہے؛ چونکہ شراب کا منفی اثر عقل پر پڑتاہے اور اسی سے دشمنی اور لڑائی پیدا ہوتی ہے۔ شیطان اس عظیم گناہ سے دو بڑے نیک کاموں یعنی ذکر اور نماز سے منع کرنا چاہتاہے اور دو بڑے شر یعنی کنجوسی و بخل اور دشمنی و عداوت پر ابھارتاہے۔
خطیب اہل سنت نے کہا: زنا شر و فساد کا معدن ہے اور اس سے فتنہ و فساد پھیلتاہے۔ حیا تارتار ہوتی ہے۔ جنسی ضرورت کو پوری کرنا کی بدترین راہ زنا ہے جو سراسر تاریکی اور ضلالت ہے، جبکہ بہترین راہ شادی ہے جو سراسر خیر اور رحمت ہے۔
انہوں نے کہا: یہ دورنگی اور نفاق کا نتیجہ ہے کہ کورونا، سیلاب، زلزلے اور قحط سمیت مختلف قسم کی آفات آتی ہیں۔ جب انسان فطرت اور اپنی اصل طبیعت سے منحرف ہوتاہے، کائنات اور طبیعت بھی تبدیلیوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اچھی ہوا کی جگہ طوفان اور مفید بارش کی جگہ سیلاب آتے ہیں ۔ قدرت کی یہ شورش اور انسان کے مفادات کے خلاف تبدیلیاں انسان ہی کے اعمال کے نتائج ہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: جب پاؤں پھسل گئے، کار کی چابی گم ہوئی اور کوئی بھی پریشانی پیش آئی، فورا استغفار کریں اور یہ سوچیں مجھ سے کیا گناہ سرزد ہواہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس طرح پریشان کیا ہے۔ سب آفات اور آلام انسان کی کرتوتوں کے ثمرات ہیں۔گناہ کرنا اللہ سے اعلانِ جنگ ہے؛ افسوس ہے کہ آج کا مسلمان اللہ کی پرواہ نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول برحقﷺ کے احکام کی نافرمانی کرتاہے۔
انہوں نے اصلاحِ معاشرے کو ضروری یاد کرتے ہوئے کہا: افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ آج کل سماج میں ایک بیماری پیدا ہوئی ہے کہ لوگ کہتے ہیں مجھے کیا دوسرے لوگ کیا کرتے ہیں۔ لوگ معاشرے میں موجود برائیوں کے حوالے سے بالکل لاتعلق اور غافل ہیں۔ یہ حضرات و خواتین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ لوگوں کو حکمت سے دعوت دیں اور انہیں اچھائیوں کی جانب بلائیں اور برائیوں سے منع کریں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: نبی کریم ﷺ پوری دنیا میں انقلاب بپا کرنے میں کامیاب ہوئے، لیکن آپﷺ نے اکیلے نہیں تھے اور آپﷺ کے صحابہؓ بھی ساتھ تھے جنہوں نے اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائی اور لوگوں کو خیر کی دعوت دی اور شر سے منع کیا۔

ممتاز عالم دین نے اپنے خطاب کے آخر میں صوبہ سیستان بلوچستان کے باشندوں کے لیے وزارت پٹرولیم کی طرف سے پٹرول کوٹہ کم کرنے کی پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا اس بڑے صوبے کے باشندوں کو وہی حصہ قومی پٹرول سے دیا جائے جو ملک کے دیگر شہریوں کو دیا جاتاہے۔
یاد رہے ایران میں ذاتی گاڑیوں کو ڈھائی سو لیٹر پٹرول ملتاہے، جبکہ صوبہ سیستان بلوچستان میں سمگلنگ روکنے کے بہانے پر ڈیڑھ سو لیٹر ماہانہ کوٹہ ملتاہے جو دیگر صوبوں کی بہ نسبت ایک سو لیٹر کم ہے۔