- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

امیر معاویہؓ کی شان میں گستاخی؛ سنی علمائے کرام کا سخت ردعمل

زاہدان (سنی آن لائن) ایران کے چیف جسٹس محسنی اژہ ای اور ایک مرجع تقلید کی امیرمعاویہؓ کی شان میں گستاخانہ الفاظ پر سخت ردعمل رکھاتے ہوئے ایران کی متعدد سنی شخصیات نے مذمتی بیانات جاری کیے۔ سنی علمائے کرام نے ایسے ریمارکس کو اتحاد بین المسلمین کے نعروں سے متضاد قرار دیتے ہوئے کہاہے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں سے معافی مانگے۔
سنی آن لائن نے عدلیہ کے خبررساں ادارے کے حوالے سے رپورٹ دی، چیف جسٹس محسنی اژہ ای نے اپنے ادارے کے افسران سے ایک سرکاری میٹنگ میں خطاب کرتے ہوئے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو منافق اور خبث باطن کے شکار شخص یاد کیا ہے جس سے سنی عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتاہے۔ اس سے پہلے آیت اللہ آملی جوادی، اہل تشیع کے معروف مرجع تقلید نے بھی امیر معاویہؓ کو گستاخانہ الفاظ سے یاد کیا ہے جس پر بعض سنی شخصیات نے ردعمل کا اظہار کیاہے۔
صوبہ سیستان بلوچستان کے دینی ادارہ جامعہ مخزن العلوم خاش کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا محمدگل کرمزہی نے مذمتی بیان شائع کرتے ہوئے کہاہے: تاریخی خرافات اور من گھڑت کہانیوں سے سیدنا معاویہؓ جیسی شخصیات کے مقام سے ذرہ برابر بھی کم نہیں ہوتاہے۔
اسی جامعہ کے اساتذہ نے علیحدہ بیان دیتے ہوئے کہاہے ہمیں توقع تھی عدلیہ کے سربراہ اور مراجع دیگر گستاخوں کو منع کریں گے، لیکن وہ خود صحابہ کے گستاخوں کی صفوں میں شامل ہوچکے ہیں۔ اربابِ حکومت اپنا موقف واضح کرکے گستاخوں کا ٹرائل کرائیں۔
کردستان کے معروف عالم دین کاک حسن امینی نے بیان دیتے ہوئے لکھاہے چیف جسٹس جیسے اعلی عہدے پر فائز شخص کو کیسے معلوم نہیں تھا کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ملک کی ایک تہائی آبادی اور مسلمانوں کی اکثریت کے لیے قابل احترام شخصیت ہیں؟! ان جیسے بیانات کا فائدہ دشمنوں ہی کو ہوتاہے اور آئندہ انہیں مسلمانوں میں فرقہ واریت پھیلانے کے لیے مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں جب تک تم جیسے دوست ہمیں میسر ہیں!
جامعہ دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے مشترکہ بیان شائع کرتے ہوئے غلام حسین محسنی اژہ ای کے گستاخانہ کلمات پر افسوس کا اظہار کیاہے۔ انہوں نے اپنے میں کہاہے: نبی کریم ﷺ نے واضح طورپر فرمایاہے میرے صحابہ کو برابھلا مت کہو۔ صحابہؓ براہ راست آپﷺ کے مکتب میں تربیت پاچکے ہیں اور پوری امت میں ان کا مقام سب سے اونچا ہے۔اگر بڑے لوگ صحابہؓ کی شان میں گستاخی کریں، پھر ان کے ماتحت لوگوں کو گستاخی کا جواز فراہم ہوگا ۔ یہ سلسلہ ملکی سلامتی اور امت مسلمہ کی وحدت کے لیے خطرناک ہے۔
جامعہ عین العلوم گشت (سراوان) کے دارالافتا کے سربراہ نے اپنے بیان میں چیف جسٹس کو توبہ اور ڈیڑھ ارب مسلمانوں سے معافی مانگنے کا مشورہ دیاہے۔
صوبہ کردستان کے صدرمقام سنندج کے دینی مدرسہ اصحابؓ کے مہتمم ماموستا توفیق منبری، بلوچستان کے ضلع راسک کے نائب خطیب حافظ عبدالغفار نقشبندی اور ضلع سرباز کے انوارالحرمین پشامگ کے مہتمم حافظ محمدامین آسکانی نے بھی مذمتی بیان شائع کرتے ہوئے ایک دوسرے کے عقائد کے احترام کرنے اور مقدسات کی توہین سے پرہیز کرنے پر زور دیاہے۔