- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

انسان کی شرانگیزی اور گناہوں کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلی پیش آتی ہے

ممتاز عالم دین نے بائیس جولائی دوہزار بائیس کے خطبہ جمعہ میں دنیا کے طول و عرض میں زمین کی خرابی، مختلف قسم کی آفات اور بلاؤں کے ظہور اور ماحولیاتی تبدیلیوں کو انسان کی شرانگیزی اور فساد کا نتیجہ یاد کرتے ہوئے ’توبہ اور استغفار‘ اور فرد اور معاشرے کی اصلاح کو ان آفتوں سے نجات کا راستہ یاد کیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے نماز جمعہ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے قرآنی آیت: “ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُمْ بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ؛ خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب سے فساد پھیل گیا ہے تاکہ الله انہیں ان کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے تاکہ وہ باز آجائیں” (روم: 41) کی تلاوت سے اپنے بیان کا آغاز کیا۔
انہوں نے کہا: گناہ، سرکشی و بغاوت اور ناجائز اعمال جو انسان سے سرزد ہوتے ہیں ماحول پر اثرانداز ہوتے ہیں اور دنیا میں ماحولیاتی تبدیلی اور زمین کی خرابی کے اسباب بن جاتے ہیں۔ جو ’فساد‘ مذکورہ قرآنی آیت میں تذکرہ ہواہے، اس کا مقصد اسی قسم کی ماحولیاتی تبدیلیاں اور زمین کی خرابیاں ہیں جن کا نقصان انسان کو اٹھانا پڑتاہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے مزید کہا: سب انسانوں کی ذمہ داری اللہ کی اطاعت اور فرمانبرداری ہے؛ جب تک انسان اپنی یہ ذمہ داری پوری کرتاہے، پوری دنیا زمین و آسمان سمیت اس کے مفاد اور خدمت میں ہوگی، لیکن جب انسان بغاوت اور سرکشی کی راہ پر گامزن ہوتاہے اور گناہ و ظلم کا راستہ اختیار کرتاہے، اس طرح وہ اپنی ذمہ داری میں تبدیلی لاتاہے تو اللہ تعالیٰ بھی ماحول میں تبدیلی لاتا ہے اور دنیا کی تبدیلی اس کے نقصان میں ہوگا۔
انہوں نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: افسوس ہے کہ آج کا انسان سرکشی کی راہ پر گامزن ہوچکاہے اور اللہ تعالیٰ کے احکام پر توجہ نہیں دیتاہے۔ کس قدر اس کرہ ارض پر خطرناک جرائم پیش آتے ہیں اور بے گناہ افراد کا خون بہایاجاتاہے! آج کا انسان فطرت کے راستے سے منحرف ہوچکاہے اور مہلک ہتھیاروں سے تباہ کن جنگوں میں مصروف ہے اور خواتین، بچوں اور بوڑھوں کا خون آسانی سے بہایاجارہاہے جو اپنا دفاع نہیں کرسکتے ہیں۔ تھوڑی عقل کافی ہے تاکہ انسان کے اس نفرت انگیز اور شرمناک اعمال سے شرمندہ ہوجائے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیاں بحرانی صورت اختیار کرچکی ہیں؛ جنگلات میں آگ لگنا، بستیوں کا تباہ ہونا اور سرد علاقوں میں عوام کا پسینے سے شرابور ہونا، قحط آنا، گردو غبار اٹھنا اور زلزلے کا وقوع عام ہوچکاہے۔ یہ آفتیں سب عذاب ہیں جو انسان ہی کے کرتوتوں کے نتائج ہیں۔ لوگ کیوں خدا کو نظرانداز کرتے ہیں؟ علما اور مختلف مسالک کے علما و ماہرین کیوں وارننگ نہیں دیتے اور انہیں آگاہ نہیں کرتے ہیں کہ اس دنیا کی بھاگ دوڑاللہ ہی کے اختیار میں ہے اور وہی ہے جو قحط لاتاہے اور اگر چاہے خوشحالی اور شادابی لاتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: صحت، بیماری، بدحالی اور خوشحالی سب اسی کے ہاتھوں میں ہیں؛ لوگ کیوں انبیاؑ اور وحی کی زبان سمجھنے سے قاصر ہیں؟!سب کچھ اللہ کے اذن اور ارادے سے متعلق ہے۔ اللہ چاہے کوئی مصیبت لائے تو اس کے اسباب کو فراہم کرتاہے، اگر مصیبت ہٹانا ہو تو اسباب کو بھی دور فرماتاہے۔
صدر جامعہ دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: اللہ تعالیٰ کی مرضی اور مشیت کے خلاف انسان کچھ بھی نہیں کرسکتا۔ کیا انسان موسمیاتی تبدیلیوں کو روک سکتاہے؟ کورونا اور اس طرح کی آفتوں کو اللہ تعالیٰ نے بھیج دیاہے تاکہ انسان کو یاد دلائے اس دنیا کو چلانے والا کون ہے۔ لہذا ہم سب کو اپنے اپنے اعمال کا جائزہ لینا چاہیے۔ مسلمان نبی کریم ﷺ کی امت ہیں اور انہیں اپنی زندگیوں میں نظرثانی کرنی چاہیے۔ انہیں اپنے اور معاشرے کی اصلاح کی محنت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا: سب آفتوں اور بلایا سے نجات کا واحد راستہ ’توبہ، رجوع الی اللہ اور اپنی اور معاشرے کی اصلاح‘ ہے۔ معاشرے میں موجود چوری و ڈکیتی، سودخوری، شراب نوشی، قتل اور فساد کی بیخ کنی ہونی چاہیے۔ یتیموں، کمزوروں اور خواتین کے حقوق ضائع کرنے کا سلسلہ بند ہونا ضروری ہے۔ بعض ملکوں میں قانون ہم جنس پرستوں کی حمایت کرتاہے؛ ایسے فسادات کا سدِ باب ہونا چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا: پوری دنیا میں یہ متفقہ امر ہے کہ آزادی مطلق اور بلاقید و حد نہیں ہے؛ انسان کی آزادی اور احترام محفوظ ہے، لیکن جب تک عقل اور فطرت کے خلاف نہ ہو۔ جب انسان عقل اور فطرت کے خلاف بغاوت کرتاہے، پھر آفتوں اور فساد کا دروازہ کھلتاہے اور بر و بحر بدامنی کے نذر ہوجاتے ہیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے آخر میں کہا: علمائے کرام، عقلائے قوم، سمجھدار اور خیرخواہ افراد بشمول مرد و خواتین اٹھ کھڑے ہوں اور لوگوں کو فساد اور ہر قسم کے گناہوں اور منکرات سے منع کریں۔ معاشرے کو اللہ تعالیٰ اور اس کے نبی برحق ﷺ کے احکام کی اطاعت کی دعوت دیں جو عقل اور منطق کے عین مطابق ہیں۔