- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

رمضان اللہ تعالیٰ کے روحانی منصوبوں کی انسان کی اصلاح کے لیے بہترین مثال ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے نماز جمعہ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے انسان کی مادی اور روحانی تربیت کے لیے آسمانی منصوبہ بندی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے رمضان المبارک کے مہینے کو انسان کی اصلاح کے لیے روحانی منصوبوں کی بہترین مثال یاد کی۔ انہوں نے بطورِ خاص رمضان کے عشرہ اخیر سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے پر زور دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے بائیس اپریل دوہزار بائیس کے خطبہ جمعہ میں سورت القدر کی تلاوت سے اپنے بیان کا آغاز کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ نے انسان کے جسمانی اور روحانی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی ہمہ جہت تربیت کے لیے باریک بینی سے منصوبہ بندی کی ہے۔ جسم کے تقاضوں کے لیے سورج، چاند اور ستارے سمیت ہر قسم کی سہولیات اس کرہ ارض اور کائنات میں رکھی گئی ہیں۔ روح کی غذا بھی انسان کو فراہم کی گئی اور اس کے لیے بہترین منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ انبیا علیہم السلام کی بعثت، آسمانی کتابوں کا نزول آغاز سے قرآن پاک کے نزول تک سب اسی منصوبہ بندی کے تحت ہیں جو دین کی شکل میں لوگوں کو فراہم ہوئے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: انسان کے مادی اور روحانی تقاضوں اور ضرورتوں پر توجہ دینا اللہ تعالیٰ کی بے نظیر تدبیر کی علامت ہے۔ دنیا میں کوئی حکومت، ریاست اور قوم ایسی نہیں جس کے مادی اور ثقافتی منصوبے اس قدر جامع اور درست ہوں۔
انہوں نے رمضان کو اللہ تعالیٰ کے روحانی تربیتی منصوبوں کی بہترین مثال یاد کرتے ہوئے کہا: رمضان اللہ تعالیٰ کے ٹھیک تیار کیے لیے روحانی تربیت کے منصوبوں کی واضح مثال ہے۔ یہ مہینہ انسان کو ایک پرزور روحانی ماحول میں لے جاتاہے؛ چنانچہ ہم دیگر گیارہ مہینوں میں معاشرہ میں ایسی روحانی فضا نہیں دیکھتے ہیں۔ اسلامی معاشرے کو ایسی روحانی فضا کی ضرورت ہے تاکہ اپنی روحانی کمزوریوں کا ازالہ کرسکے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: اللہ تعالیٰ نے رمضان اور شب قدر کی نعمت ہمیں عطا فرمائی تاکہ وہ لوگ جو پورا سال مادیت اور فکر معاش میں ڈوبے ہوئے ہیں، اس مہینے میں روحانیت اور آخرت کے لیے سوچیں اور قربِ الہی حاصل کریں۔

عشرہ اخیر کے سنہری موقع سے خوب فائدہ اٹھانا چاہیے
مولانا عبدالحمید نے شب قدر کے فضائل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ نے شب قدر کو نزول قرآن کے لیے انتخاب فرمایا جو اس مبارک رات کی فضیلت اور اونچے مقام کی نشانی ہے۔ اللہ رب العزت نے اس مبارک شب کو متعین نہیں کی کہ کونسی رات ہے۔ بعض محققین کا کہنا ہے کہ یہ رات رمضان کے عشرہ اخیر میں ایک مخصوص رات ہے۔ کچھ علما کہتے ہیں کہ یہ شب آخری عشرہ کی طاق راتوں میں گردش کرتی ہے اور ہر سال ایک ہی متعین رات میں واقع نہیں ہوتی ہے۔روایات سے اسی قول کی تائید ملتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: پورا رمضان خاص ہے، لیکن اس میں آخری دس ایام زیادہ خاص اور نورانی ہیں۔احادیث میں آیاہے کہ نبی کریم ﷺ آخری عشرہ میں گھروالوں اور اہل خانہ سمیت سب دنیوی تعلقات سے الگ ہوکر مسجد میں اعتکاف بیٹھتے تھے اور ذکر و دعا اور مناجات میں مصروف ہوتے تھے۔ اعتکاف بڑی عبادت اور صاحبانِ ہمت کا کام ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: پورا رمضان موقع ہے، لیکن اس کا آخری عشرہ سنہری موقع ہے۔ اس سنہری موقع سے خوب فائدہ اٹھائیں اور اللہ کا قرب حاصل کریں۔ ان دنوں زیادہ سے زیادہ تلاوت قرآن کا اہتمام کریں، ذکر کریں اور غریبوں اور نادار لوگوں کی مدد کریں، دینی مدارس اور مساجد کے پیش اماموں پر توجہ دیں۔
زکات کی ادائیگی پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا: اپنے مالوں کی زکات ادا کریں اور اللہ کی راہ میں خرچ کریں۔ تمہارا اصل مال اور جائیداد وہی ہے جو اللہ کی خاطر صدقہ کرتے ہیں اور اپنی آخرت کے لیے آگے بھیج دیتے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ انسان کو دنیا کے مال اپنی جان سے زیادہ پسند ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنی دولت کا تھوڑا حصہ خرچ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے تاکہ عذابِ قبر اور جہنم کی آگ سے بچ جائے۔

معاشرے کا دین سے کمزور تعلق پریشان کن ہے
مولانا عبدالحمید نے خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا: ہمارا معاشرہ پریشان ہے اور ہم اپنے معاشرے کی دین داری اور روحانیت کے حوالے سے پریشان ہیں۔ بہت سارے لوگ دین اور مساجد سے دوری ہوچکے ہیں۔ جو لوگ زکات ادا نہیں کرتے، نماز نہیں پڑھتے یا کاہل نماز ہیں، رمضان میں بلاعذر روزہ نہیں رکھتے ہیں اور مسجدوں مٰیں آنے کے لیے تیار نہیں ہیں، دراصل یہ دین سے بھاگ رہے ہیں۔ دین سے بھاگنے کا مطلب ہے اللہ سے بھاگنا۔
انہوں نے مزید کہا: جب ہم کسی سے محبت کرتے ہیں تو ہمیشہ اس کے گھر پر حاضری دیتے ہیں؛ مساجد اللہ کے گھر ہیں اور اگر ہمیں اللہ سے محبت ہے، تو ہمیں بھی مساجد میں حاضر ہونا چاہیے۔لہذا سب افراد خاص کر نوجوان حضرات اپنی نمازیں مسجدوں ہی میں ادا کریں۔یہ اللہ کا حکم بھی ہے اور نبی کریم ﷺ نے بھی باجماعت نماز پڑھنے پر تاکید فرمائی ہے۔
حضرت شیخ الاسلام نے زور دیتے ہوئے کہا: جن لوگوں نے اب تک روزہ نہیں رکھا ہے، وہ اس کے بعد روزہ رکھیں اور مسجدوں میں آئیں اور اپنے رب سے صلح کریں۔ جو منشیات کے استعمال میں گرفتار ہیں، رمضان کی بے عزتی کرتے ہیں اور دن کو ہوٹلوں اور کیفوں میں جاکر کھاتے پیتے ہیں، نماز قائم کرنے میں سستی کرتے ہیں، آجائیں کہ اللہ کی رحمت کا دروازہ کھلا ہے۔ سب اللہ کی طرف واپس لوٹیں اور نفس و شیطان کو پاؤں تلے روند کر توبہ کریں۔
انہوں نے کہا: سب سے زیادہ محروم اور بدبخت وہ شخص ہے جو رمضان میں اللہ کی رحمتوں سے محروم رہے اور شب قدر کو غفلت میں گزارکر اللہ کی مغفرت سے محروم رہے۔