- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

مسئلہء آزادشہر کو خاتمہ دینا ملک کے مفاد میں ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے سترہ دسمبر دوہزار اکیس کے خطبہ جمعہ میں ایران کے شمالی شہر ’آزادشہر‘ کے خطیب مولانا محمدحسین گورگیج کے لیے پیش آنے والے مسائل پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا اس مسئلے کو مزید آگے نہ بڑھانا ملک و ملت کے عین مفاد میں ہے۔

مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے معافی مانگنے کے بعد معزولی اور ٹرائل کی دھمکی کو بے معنا قرار دیا۔

سنی آن لائن نے مولانا عبدالحمید کی ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے: گذشتہ جمعہ حضرت مولانا محمد حسین گورگیج نے خطاب کے دوران کچھ کلمات زبان پر لائے جن کا غلط معنی نکالاگیا اور یوں ظاہر کیا گیا کہ مولانا نے اہل بیتؓ کی توہین کی ہے۔ میری ان سے بات ہوئی ہے اور انہیں معلوم نہیں تھا کہ کچھ لوگ ان کی باتوں کو توہین قرار دیں گے۔ تنقید کے بعد انہوں نے معافی مانگی۔

شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: مولانا گورگیج نے واضح کیا ہے کہ ان کا مقصد ہرگز اہل بیت رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی و توہین نہیں تھا اور ہمیں بھی یقین ہے کہ آپ کسی کی توہین نہیں کرنا چاہتے تھے۔ چونکہ اہل بیت کا تعلق سب مسلمانوں سے ہے اور مولانا گورگیج نے شیعہ و سنی سب سے معافی مانگی ہے۔ اہل بیت ہمارے لیے بھی مقدس ہیں اور سب مسلمان ان کا احترام کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: مولانا گورگیج نے اس حال میں معافی مانگی ہے کہ ان کا مقصد ہرگز توہین نہیں تھا، جب انہوں نے معافی مانگی تو یہ مسئلہ ختم ہونا چاہیے تھا۔ معزولی اور ٹرائل کی دھمکی اس وقت سمجھ میں آتی کہ مولانا اپنی باتوں پر اصرار کرتے اور دوسروں کی غلط فہمی پر معافی نہ مانگتے۔

صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: مولانا محمد حسین گورگیج اہل سنت میں ایک ممتاز شخصیت ہیں اور سب ان سے محبت کرتے ہیں۔ ماضی میں اگر بعض مسائل پر انہوں نے تنقید کی ہے، وہیں حمایت بھی کی ہے اور لوگوں کو انتخابات جیسے قومی مسائل میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ انہوں نے اتحاد بین المسلمین کے مخالفین کے بارے میں اتنی سخت زبان استعمال کی ہے کہ ہمارے خیال میں اتنی شدت کی ضرورت بھی نہیں تھی۔ لیکن اب یکسر ان کے ماضی کے مواقف سے صرف نظر کرکے انہیں دیوار سے لگانے کی کوشش سمجھ سے بالاتر ہے۔

انہوں نے کہا: شیعہ و سنی کے علما کو میری نصیحت ہے کہ سب کا احترام کریں؛ اہل بیتؓ جو سب مسلمانوں کے لیے مقدس ہیں اور صحابہؓ جو اہل سنت کے لیے مقدس ہیں کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال نہ کریں جو گستاخی کے زمرے میں آتے ہوں۔ ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہیے تاکہ دشمن کو غلط فائدہ اٹھانے کا موقع نہ ملے۔

اتحاد حاصل نہیں ہوگا مگر صبر و برداشت اور توہین سے پرہیز کرنے سے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اتحاد بین المسلمین کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: مسلمانوں میں اتحاد ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔ ہم سب کو اتحاد کی دعوت دیتے ہیں۔ اختلاف چاہے مذہبی ہو یا مسلکی یا قومی و لسانی، ضرر و نقصان کے علاوہ اس کا کوئی نتیجہ ہے۔ ایسے اختلافات سے سیاسی، اقتصادی، معاشرتی اور ثقافتی نقصان ہوگا اور پس ماندگی اسی کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا: عالم اسلام میں فرقہ واریت نے بہت سارے مسائل اور چیلنجز لائے ہیں۔ شام، یمن اور عراق اس کی واضح مثالیں ہیں۔ فرقہ واریت اور تنازعات کی وجہ سے بعض ممالک پچاس یا ایک سو سال پہلے واپس جاچکے ہیں اور اب وہاں لوگ بھوک سے مررہے ہیں۔ مسلم امہ کو متحد رہنا چاہیے۔ اتحاد حاصل نہیں ہوگا مگر صبر اور برداشت سے کام لینے، معاف کرنے اور ایک دوسرے کی مقدسات کی توہین نہ کرنے سے۔

ممتاز سنی عالم دین نے کہا: ماضی کئی دفعہ ایسا ہوا ہے کہ کچھ لوگوں نے اہل سنت کی مقدسات کی توہین کی ہے اور بعض نے انتہاپسندی کا مظاہرہ کیا ہیل ہم نے احتجاج بھی کیا اور تنقید بھی کی، لیکن جب کسی نے معافی مانگی تو ہم نے قبول کیا اور چشم پوشی سے کام لیا۔ ہم نے ہمیشہ صبر سے کام لیا تاکہ اتحاد خطرے میں نہ پڑجائے۔ ہمارا مقصد صرف اصلاح ہے، انتقام نہیں۔

انہوں نے مزید کہا: اتحاد اعلیٰ حکام کے لیے سٹریٹجی ہے اور سب اس کی دعوت دیتے ہیں۔ مرشد اعلیٰ بھی اس کی دعوت دے کر اسی کی نصیحت کرتے ہیں کہ شیعہ و سنی اپنے مشترکہ مسائل پر توجہ دیں۔ ہمارے مشترکہ امور اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں۔ اتحاد کا مطلب ہے مشترکات پر عمل کریں اور ایک دوسرے کی مقدسات کی توہین سے گریز کریں۔

مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے اس حصے کے آخر میں کہا: حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سمیت نبی کریم ﷺ کے سب خاندان والے ہمارے لیے مثال اور مشعل راہ ہیں۔ ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنا چاہیے۔ ان بزرگ ہستیوں کی برسیوں یا میلاد کے تہواروں میں مسلمان احتیاط کریں تاکہ کسی کی توہین نہ ہوجائے۔ ان بزرگوں کی یاد میں منعقدہ تقریبات میں ان کی سیرت کے بارے میں گفتگو کریں۔

تبلیغی جماعت لوگوں کو دین اور خیر کی طرف دعوت دیتی ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے بات آگے بڑھاتے ہوئے اپنے خطاب کے ایک حصے میں تبلیغی جماعت کے بارے پروپگینڈوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: تبلیغی جماعت ایک غیر سیاسی تحریک ہے جو صرف لوگوں کو اسلام کی طرف بلاتی ہے اور خیر کی دعوت دیتی ہے۔ ایک معتبر شخص نے اعتراض کیا ہے کہ تبلیغی حضرات ذکر زیادہ کرتے ہیں اور انہیں قرآن وسنت کی جانب واپس لوٹنا چاہیے!

مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: تبلیغی جماعت کو پوری دنیا میں پذیرائی ملی ہے اور سب کو معلوم ہے یہ کسی مادی اور سیاسی مقصد کی خاطر محنت نہیں کررہے ہیں۔ تبلیغ کے لیے جاکر یہ لوگ اپنی ہی جیب سے خرچ کرتے ہیں۔تبلیغی جماعت والے لوگوں کو صرف نماز، زکات، حج اور روزے کی دعوت دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا: تبلیغی جماعت نے مسلمانوں میں کوئی اختلاف نہیں ڈالا ہے؛یہ فرقہ واریت سے پاک ہے اور کسی بھی مسلک سے اس کی کوئی دشمنی نہیں ہے۔

شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: جتنا تبلیغی حضرات سنت پر عمل کرتے ہیں، کوئی اور نہیں کرتا۔ قرآن و سنت کی دعوت ہی ان کا کام ہے۔ اللہ کو کثرت سے ذکر کرنا قرآن پاک ہی کا حکم ہے۔ دوسرے لوگ اگر صرف قرآن و سنت کا نام ہی لیتے ہیں، تبلیغی حضرات ان پر عمل کرتے ہیں۔ جن ملکوں میں یہ کام کرتے ہیں، وہاں خیر اور فلاح کی امید کرتے ہیں، لیکن جن ملکوں میں اس پر پابندی لگائی جاتی ہے، ہمیں ڈر ہے کہیں اللہ تعالیٰ ناراض نہ ہوجائے۔

مسلمان وسعت نظر سے کام لیں
بات آگے بڑھاتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: سب مسلمانوں کو ہماری نصیحت ہے کہ اسلام کی جانب لوٹیں اور اپنی نگاہیں وسیع کریں۔ ہم تنگ نظری کے مخالف ہیں۔ ہمارے خیال میں اسلام اعلیٰ ظرف کے حامل ہے۔ لوگوں کو مارنا اور پھانسی پر چڑھانا ایسے مسائل ہیں جن سے اسلام کی بدنامی ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: اسلام کا دفاع ہماری ذمہ داری ہے؛ کسی بھی ملک کو اجازت نہیں ہے کہ اسلام کے نام پر ایسے کام کرے جن سے اسلام کو نقصان پہنچے۔ بعض امور اسلام میں نہیں ہیں، لیکن انہیں اسلامی حکم قرار دیاجاتاہے۔ ان کے بارے میں گفتگو کرنے کی ضرورت ہے۔

حضرت شیخ الاسلام نے کہا: افسوس کی بات ہے کہ مسلم ممالک ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں اور عالمی طاقتیں اس کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔ جن ملکوں میں فساد، شراب نوشی اور بدکاری عام ہوجائے، وہاں اللہ کی گرفت آئے گی۔ایسے ملک جڑ سے تباہ ہوجاتے ہیں خاص کر ان ملکوں میں جو مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

مولانا عبدالحمید نے کہا: تقویٰ سے استحکام آتاہے اور مسلم ممالک کی پائیداری اللہ کی اطاعت میں ہے۔ لہذا مسلم حکام چوکس رہیں اور اسلام کے دشمنوں کے دھوکہ میں نہ آئیں۔ قرآن و سنت پر عمل کریں جیسا کہ نعرہ لگاتے ہیں۔