- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

گناہوں کے حوالے سے بے حس معاشرے عذابِ الہی میں گرفتار ہوجاتے ہیں

خطیب اہل سنت زاہدان نے انیس نومبر دوہزار اکیس کے خطبہ جمعہ میں گناہوں، فساد اور معاصی کے ارتکاب پر بے حسی کے مظاہرے کے خطرناک نتائج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری پوری کرنے پر زور دیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: جس معاشرے میں معاصی اورفساد و بے راہ روی عام ہوجائے، وہ ہرگز محفوظ نہیں ہے، خاص طورپر جب اس معاشرے کے افراد گناہوں کے بہتات پر بے حسی کا مظاہرہ کریں اور امربالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری پوری نہ کریں، ایسا معاشرہ اللہ تعالیٰ کی گرفت سے ہرگز محفوظ نہیں رہ سکتا۔
انہوں نے مزید کہا: جس معاشرے میں چوری ڈکیتی، منشیات، بے حیائی، قتل، شراب نوشی، خواتین اور یتیموں کے حقوق کی پامالی اور دیگر منکرات و معاصی عام ہوجائیں، ایسا معاشرہ ہرگز عذابِ الہی کے مواخذے سے محفوظ نہیں ہے؛ پتہ نہیں کب اور کیسے اللہ انہیں پکڑلے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: اکثر عذاب صبح کے وقت آتے ہیں جب بندے غفلت کی نیند سورہے ہوتے ہیں تاکہ بھاگ کر خود کو نہ بچاسکیں۔ اگر دن کے کسی اور وقت میں کوئی آفت آں پڑے، اس کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ نے وہاں کے لوگوں کو پوری طرح مواخذہ نہیں فرمایاہے، بلکہ انہیں خبردار کیا ہے کہ سدھر جائیں اور اللہ کی جانب واپس لوٹیں۔
انہوں نے صوبہ ہرمزگان میں ہونے والے زلزلے کے نتیجے میں تھوڑے نقصان پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: جب حقوق اللہ اور حقوق الناس پامال ہوں، زلزلے، قحط، سیلاب، آگ لگنے اور کورونا سمیت اس طرح کے وائرس سے دوچار ہونے کا شدید خطرہ پیدا ہوتاہے۔ یہ سب اللہ کے سپاہی ہیں اور ان کا اگرچہ کوئی ظاہری سبب ہوسکتاہے، لیکن مسبب الاسباب اللہ تعالیٰ ہی ہے۔
خطیب اہل سنت نے مسلمانوں کی ذمہ داری اور اصلاح معاشرے میں کردار ادا کرنے کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: اگر کسی معاشرے میں لوگ گناہوں اور معاصی کو نہ روکیں، عذاب الہی کا خطرہ ان کے سر پر ہوگا۔ جب نماز ضائع ہوتی ہے، زکات نہیں دی جاتی ہے اور اللہ اور اس کے بندوں کے حقوق ضائع ہوتے ہیں، مسلمانوں کو بے حسی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اصلاحِ فرد اور معاشرہ مسلمانوں کی اہم ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ لہذا ہم سب کو اپنی اس ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔

پولیس ڈکیتوں اور غنڈوں سے مقابلہ کرے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں زاہدان شہر میں بدامنی اور ڈکیتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: موصولہ رپورٹس کے مطابق موٹرسائیکل سوار ڈکیتوں کی واردات بڑھ چکی ہیں اور لوگوں سے موبائل فون، نقدی اور دیگر قیمتی اشیا کو چھینا جاتاہے۔ یہ انتہائی مذموم عمل ہے۔
انہوں نے مزید کہا: کچھ غنڈہ گر لوگوں کو جرات ہوئی ہے کہ وہ شہر کی فضا کو بدامن کریں؛ اس سے ہم سب کی اور پولیس حکام کی ذمہ داری بھاری ہوجاتی ہے۔ اگر لوگ اور پولیس اہلکار اپنی ذمہ داریاں اچھی طرح بجالائیں، یہاں کوئی بدامنی پیش نہیں آئے گی۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: معزز شہریوں کو بھی چاہیے کہ اپنی ذمہ داری پوری کرکے اپنے بچوں کی اصلاح اور درست تربیت کریں تاکہ کوئی چوری کا ارتکاب نہ کرے؛ پولیس والے بھی چین سے نہ بیٹھیں، بلکہ چوروں اور ڈکیتوں کو پکڑ کر جیل میں ڈالیں تاکہ اصلاح ہوجائیں۔

نوجوان کوئی فن سیکھ کر حلال روزی کمائیں
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: جس معاشرے میں بے روزگاری عام ہوجائے، وہاں چوری، فساد اور گناہ عام ہوجاتاہے۔ لہذا عام شہریوں سمیت حکام کو چاہیے روزگار کی فراہمی کے لیے محنت کریں تاکہ نوجوان طبقہ مصروف ہوجائے۔
انہوں نے مزید کہا: نوجوانوں کو بے روزگار نہیں ہونا چاہیے۔ کوئی فن سیکھ کر انہیں روزگار تلاش کرنا چاہیے۔ شہر میں بہت سارے کام کے مواقع ہیں؛ اگر نوجوان ان کاموں میں لگ جائیں انہیں حلال روزی نصیب ہوجائے گی۔
مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے آخر میں کہا: حلال روزی کمانا سب سے اہم ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ معزز شہری تھوڑی آمدنی لیکن حلال روزی پر قناعت کریں اور حرام آمدنی سے سخت پرہیز کریں۔ حرام آمدنی سے زندگی تباہ ہوجائے گی اور یہ بچوں پر بہت بڑا ظلم ہے۔