- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

دارالعلوم زاہدان کے سینئر استاذ الحدیث انتقال کرگئے


زاہدان (سنی آن لائن) جامعہ دارالعلوم زاہدان کے سینئر استاذ اور اہل سنت ایران کے ممتاز عالم دین مولانا عبدالرحمن محبی طویل علالت کے بعد آج (گیارہ اگست دوہزار اکیس) زاہدان کے ایک اسپتال میں انتقال کرگئے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔

شیخ الحدیث مولانا عبدالرحمن محبی رحمہ اللہ کی عمر اسی برس تھی۔ آپؒ 1941ء کو ایرانی بلوچستان کے ضلع سراوان کے علاقہ ’کلگان‘ میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم سراوان میں حاصل کرنے کے بعد، آپ نے پاکستان کا رخ کیا جہاں آپؒ نے وقت کے اکابر علمائے کرام سے استفادہ کیا۔

مولانا محبی کے اساتذہ میں حضرت مولانا غلام اللہ خان، مولانا سید یوسف بنوری، مولانا موسی خان روحانی، مولانا عبدالغنی جاجروی، مولانا عبداللہ درخواستی اور مولانا مفتی محمود رحمہم اللہ جیسے علمائے کرام شامل ہیں۔ آپؒ نے مولانا غلام اللہ خان کے دورہ تفسیر میں چار مرتبہ شرکت کرنے کی سعادت حاصل کی۔ مولانا احمدعلی لاہوری، علامہ ابوالحسن علی ندوی سمیت دیگر بزرگوں سے استفادہ کیا۔مولانا حماداللہ ہالیجویؒ کے دست مبارک پر بیعت کرکے ان سے اصلاحی تعلق قائم کیا۔ مولانا محبی نے دورہ حدیث جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاون میں پڑھ کر مولانا سید یوسف بنوریؒ اور مولانا سلیم اللہ خان سے استفادہ کیا۔

دس سال پاکستان کے مختلف دینی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد، مولانا عبدالرحمن محبی 1964ء میں وطن واپس ہوئے اور دینی خدمات میں لگ گئے۔ دس سال تک سراوان، گشت اور ایرانشہر کے مختلف دینی اداروں میں شعبہ تدریس اور امامت سے وابستہ ہوئے۔ جس دوران آپؒ جامعہ عین العلوم گشت میں دورہ حدیث میں پڑھارہے رتھے، آپ کو بیماری لاحق ہوئی۔ چنانچہ آپؒ کو زاہدان جانا پڑا اور وہیں مولانا عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالیٰ کی دعوت پر آپ نے جامعہ دارالعلوم زاہدان میں تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ یہ سلسلہ تقریبا چالیس سال تک جاری رہا۔

اخیر سالوں میں مولانا محبیؒ صحیح بخاری ج۲ پڑھارہے تھے۔ آپؒ نے کئی سالوں تک ریڈیو زاہدان میں قرآن کی تفسیر اور بعض ضروری مسائل کو بلوچی زبان میں سناکر عوام کو نفع پہنچایا۔سرکاری سکولوں اور جامعات میں بھی اسلامیات پڑھاتے رہے اور بعض دینی کتابوں کو فارسی زبان میں ترجمہ کرنے کی سعادت بھی حاصل کی۔ آپؒ کے شاگرد ہزاروں کی تعداد میں ہے جن کا تعلق مختلف ملکوں سے ہے۔

مولانا محبیؒ کی نماز جنازہ اہل سنت زاہدان کی سابق مرکزی عیدگاہ میں شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کی امامت میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ سے پہلے مولانا مفتی محمدقاسم قاسمی، مولانا عبدالصمد کریم زائی اور مولانا عبدالحمید نے مختصر خطاب کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ مولانا عبدالرحمن محبی کی تدفین زاہدان کی قبرستان ’محمدرسول اللہﷺ‘ میں دیگر علما کے پہلو میں ہوئی۔

نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جبکہ مختلف شہروں سے علمائے کرام نے نماز جنازہ میں شرکت کے لیے زاہدان پہنچے۔ ملک کی ممتاز شخصیات اور دینی و سماجی اداروں کی جانب سے تعزیتی پیغامات بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔