- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

لوگوں کی زمینوں پر سرکاری قبضہ ’ظالمانہ‘ اقدام ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے چابہار میں چھبیس مارچ دوہزار اکیس کو بیان کرتے ہوئے جنوبی بلوچستان میں مقامی لوگوں کی زمینوں پر سرکاری قبضے پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ساحل مکران ترقیاتی پروگرام کے منافع سب سے زیادہ مقامی باشندوں کے لیے ہونے چاہییں۔
ممتاز سنی عالم دین نے چابہار میں اہل سنت کے اجتماع برائے نماز جمعہ کے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: بلوچستان کے ساحلی علاقوں کے باشندے کئی نسلوں سے یہاں آباد ہیں، ان کے آباؤاجداد نے اس سرزمین کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور مختلف قسم کی سختیوں کو برداشت کرکے ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا ہے۔ لہذا اس ساحل کے منافع کے سب سے زیادہ مستحق یہی لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا: سننے میں آیاہے کہ فری پورٹ اور مکران کے ساحل میں جاری ترقیاتی کاموں میں ہزاروں ایکڑ زمین فری پورٹ میں ضم کی جارہی ہے۔ مقامی لوگ چاہتے ہیں ان پروگراموں میں ان کے حقوق کا خیال رکھاجائے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: افسوس کی بات ہے کہ محکمہ قدرتی وسائل نے لوگوں کی زمینوں کو ’قومی اراضی‘ میں شامل کرکے ان پر قبضہ جمایاہے۔ ہم اس اقدام کو ’ظالمانہ‘ سمجھتے ہیں اور پہلے بھی اپنے احتجاج کو ریکارڈ کروایا ہے۔ لگتاہے متعلقہ حکام کو علاقے کے حالات سے متعلق پورا علم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: اس علاقے میں کوئی بھی زمین مالک کے بغیر نہیں ہے؛ ہوسکتاہے مالکان کے پاس ضروری دستاویز نہ ہوں، لیکن یہ زمینیں کئی نسلوں سے ان کی ملکیت میں چلی آرہی ہیں۔ گزشتہ کئی صدیوں سے یہی لوگ یہاں رہ کر چلے آرہے ہیں اور انہوں نے زراعت کرکے انہیں آباد کیا ہے۔ لہذا ان زمینوں کو قومی اراضی میں شامل کرکے عوام کے حقوق پامال نہیں کرنا چاہیے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: جو محکمے اور افراد ان لوگوں کی زمینوں پر قبضہ جماتے ہیں، انہیں بروز قیامت جوابدہ ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے حقوق کو معاف نہیں فرماتاہے۔ کوئی بھی فتوا اور حکم لوگوں کی زمینوں پر غصب اور قبضہ کی اجازت نہیں دے سکتا۔ عوام کے گھروں اور زراعتوں پر قبضہ کرکے فری پورٹ میں شامل کرنا ناقابل قبول ہے۔