- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

بٹ کوئن کی ٹریڈنگ کا کیا حکم ہے؟

جواب:
دنیا کا تسلیم شدہ اصول ہے کہ ابتدائی، حقیقی اور اصل زَر (Money/ Currency) سونا و چاندی ہیں۔ زر کی دوسری شکل کاغذی زَر (Paper Currency) ہے جو بذاتِ خود مال نہیں ہے بلکہ اس میں جو مالیت پائی جاتی ہے وہ ملک کی اقتصادیات ہے۔ کیونکہ ملکی اقتصادی ترقی و تنزلی کا اثر فوری طور پر کرنسی کی قدر (Value) پر پڑتا ہے۔ اس کرنسی کی قدر کی ضمانت ملک کا مرکزی یا کرنسی جاری کرنے والا بینک دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب کوئی ملک اپنی کوئی کرنسی بند کرتا ہے تو کرنسی محض کاغذ کا ٹکڑا بن کر رہ جاتی ہے۔ زَر کی ایک تیسری صورت جو عصرِ حاضر میں سامنے آئی ہے وہ ڈیجیٹل کرنسی (Digital Currency) ہے۔ یہ کرنسی کسی خاص مرکز (حکومت یا سٹیٹ) کے تابع یا ملکیت نہیں ہے بلکہ اس کی حیثیت ایک آزادانہ اور خودمختار زر کی ہے جو براہ راست عوام کی ملکیت ہے۔ یہ سکے یا کاغذی نوٹ کی بجائے کمپیوٹر سرور پر محفوظ ہے جس کا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا عمل انٹرنیٹ یا کسی ڈیجیٹل ڈیوائس کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ اسی لیے اسے مجازی یا غیرمادی زر (Cryptocurrency/ Virtual Currency) کہا جاتا ہے۔ اس ڈیجیٹل کرنسی کی ایک شکل بٹ کوئن (Bitcoin) ہے۔
دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کی طرح بٹ کوئن کا وجود محض انٹرنیٹ تک محدود ہے، خارجی طور پر اس کا کوئی جسمانی وجود نہیں۔ اس کی تخلیق (Mining) اور لین دین (transaction) بلاک چین ٹیکنالوجی (Block-Chain Technology) سے ہوتا ہے۔ اسے تاحال عام کرنسی کی طرح‌ کا قبولِ عام اور قانونی حیثیت بھی حاصل نہیں‌ اس کا استعمال بہت سارے خدشات کو جنم دیتا ہے۔ اس کے پیچھے کوئی منظم ادارہ یا حکومت نہیں ہے‘ اس کی مارکیٹ میں طلب و رسد کا درست اور بروقت اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کی حقیقی مالیت بھی صحیح طریقے سے معلوم نہیں ہوسکتی۔ کچھ ممالک میں بٹ کوئن سمیت دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کو قانونی طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ جن ممالک میں ڈیجیٹل کرنسی کے لین دین اور اس کے ذریعے معاملات طے کرنا قانوناً تسلیم شدہ ہے وہاں اس کے استعمال میں شرعاً کوئی حرج نہیں، البتہ جہاں یہ قانوناً ممنوع یا غیرتسلیم شدہ ہے وہاں اس کے لین دین اور اس کے ذریعے ٹریڈنگ سے احتراز کرنا بہتر ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی
تاریخ اشاعت: 17 نومبر 2017ء