- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

ہمارے مدارس و مساجد کو سیکیورٹی کا مسئلہ نہ بنائیں

خطیب اہل سنت زاہدان نے انتیس جنوری دوہزار اکیس کے خطبہ جمعہ میں اتحاد و یکجہتی پیدا کرنے کے حوالے سے دینی مدارس اور مساجد کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مساجد و مدارس کے استقلال اوران سے سیاسی و سیکیورٹی نگاہیں ہٹانے پر زور دیا۔
سنی آن لائن کی رپورٹ کے مطابق، انقلاب کی تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ ’مسجد مکی‘، ’دارالعلوم زاہدان‘ سمیت صوبہ سیستان بلوچستان کی تمام مساجد و مدارس اتحاد اور امن کی حفاظت اور انتہاپسندی اور فرقہ واریت کے خلاف اہم کردار ادا کرتے چلے آرہے ہیں جسے اسی صوبہ کے ذریعے سے ملک میں لانے کی کوششیں ہورہی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا: دینی مدارس اور مساجد صوبہ سیستان بلوچستان کے اہم عوامی مراکز ہیں جنہوں نے امن اور اتحاد و بھائی چارہ کی تقویت کے لیے کام کیا ہے۔ عسکری اور سکیورٹی اداروں کی خدمات اپنی جگہ، لیکن یہ مدارس و مساجد بھی انتہائی موثر کردار ادا کرچکے ہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: عوام میں اتحاد، یکجہتی اور بھائی چارہ کی فضا قائم کرنا علمائے کرام کی اصل ذمہ داری ہے۔ ایک ہمسایہ ملک سے ایک دن فاضل دوراندیش زاہدان آئے ہوئے تھے، انہوں نے مجھ سے کہا: کاش ہمارے ہاں بھی ایک ’دارالعلوم (زاہدان)‘ ہوتا، پھر ہمارے خطے میں فرقہ واریت اور بدامنی نہ ہوتی۔

مساجد و مدارس کے استقلال کی حفاظت شیعہ و سنی کا مطالبہ ہے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مساجد و مدارس کے استقلال پر زور دیتے ہوئے کہا: شیعہ و سنی عوام کا ایک اہم مطالبہ ہے کہ ان کے مدارس و مساجد کو سیکیورٹی اور سیاسی نگاہوں سے نہ دیکھاجائے۔ نیز ان کے مدارس و مساجد سرکاری نہ ہوں، بلکہ عوامی اور مستقل ہوں؛ اس استقلال کی حفاظت بہت اہم اور موثر ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے ایرانشہر کی جامع مسجد کی بنیاد مسمار کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ایرانشہر میں رونما ہونے والے واقعے سے شکایتیں موصول ہوئیں۔ صوبے کے اعلی حکام سے میری درخواست ہے کہ تدبیر اور دوراندیشی سے اس مسئلے کو حل کرائیں۔ میری اطلاعات کے مطابق، ایرانشہر کی مسجد اتحاد و بھائی چارہ کی تقویت کی راہ پر گامزن ہوجائے گی۔
انہوں نے مزید کہا: کچھ صوبائی حکام جو دیگر علاقوں سے یہاں آتے ہیں اور ان کی معلومات ناکافی ہیں، جھوٹی رپورٹس کو سچی سمجھ کر غلط فیصلے کرتے ہیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارے مدارس و مساجد اتحاد کی راہ پر گامز ن ہیں،اس حوالے سے صوبے کے علما اور عوام سے معلومات حاصل کریں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: دینی مدارس اور مساجد حساس مسئلہ نہ بنایاجائے، عوام کو اجازت دی جائے کہ شہروں اور بستیوں میں مسجد تعمیر کرائیں اور انہیں منع نہ کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا: مساجد و مدارس عبادت اور تعلیم کے مراکز ہیں۔ اسلامی انقلاب کی جڑیں ان ہی مدارس و مساجد سے پیوست ہیں اور اسی لیے بانی انقلاب نے کہا ہے مساجد اسلام کے مورچے ہیں، انہیں حفاظت کریں۔

قانون عوام کے مفاد میں، لیکن بعض حکام کا رویہ غلط
اپنے خطاب کے ایک حصے میں مولانا عبدالحمید نے زاہدان سے منتخب ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر شہریاری کی موجودی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: صوبہ سیستان بلوچستان کے عوام چاہے شیعہ ہوں یا سنی، بلوچ ہوں یا سیستانی، صدیوں سے اکٹھے اور پرامن رہتے چلے آرہے ہیں اور ان میں رشتہ داریاں ہیں۔ انہوں نے ایک دوسرے کے دفاع میں اپنا خون بہایاہے۔
انہوں نے کہا: بعض اوقات کچھ لوگ جو ملک کے دیگر حصوں سے آئے ہیں، اپنے ذاتی مفادات کی خاطر مذہبی اور لسانی مسائل کو ہائی لائیٹ کرکے صوبے کے مسالک و قومیتوں میں امتیازی سلوک اختیار کرچکے ہیں۔ حالانکہ یہ حکومت اور ملک و ملت کے مفادات کے خلاف تھا۔
ممتاز سنی عالم دین نے کہا: سیستان بلوچستان کی ترقی و خوشحالی یہاں کی قومیتوں اور مسالک کے اتحاد خاص کر بلوچ اور سیستانی کے بغیر جو مقامی باشندے ہیں،ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا: عوام کے نمائندے صوبے کے عوام کے حقوق کا دفاع کریں جو خود اپنے حق کا دفاع نہیں کرسکتے۔ ہم قانون کو مانتے ہیں اور قانون عوام کے مفاد میں ہے، لیکن بعض حکام کا رویہ غلط ہے اور وہ اپنی ذاتی آرا کو ترجیح دیتے ہیں۔