- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

’پاکستانی حکومت کا اپنے عوام کو کورونا وائرس ویکسین مفت فراہم کرنے کا فیصلہ‘

پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے بتایا ہے کہ حکومت نے عوام کو کورونا وائرس کی ویکسین بالکل مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی سیکریٹری صحت کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کورونا وائرس کی ویکسین کو 3 طریقے سے حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، پہلا وہ جس کی گزشتہ روز کابینہ نے منظوری دی ہے اور وہ دواساز کمپنیاں جو ویکسین بنانے کے حتمی مراحل میں ہیں اور اپنی ریگولیٹری اتھارٹی کی منظوری کا انتظار کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی 2 کمپنیاں فائزر اور میڈرنا کمپنیوں سے امید ہے کہ وہ دسمبر میں اپنی ریگولیٹری اتھارٹی سے منظوری لے لیں گی جبکہ اس کے علاوہ 4 سے 5 کمپنیاں بھی حتمی مراحل میں ہے اور ہماری ان سے بات چیت جاری ہے۔
نوشین حامد کا کہنا تھا کہ کچھ ویکسین کو ایک انتہائی منفی درجہ حرارت پر رکھنا پڑتا ہے اور ان کی نقل و حمل اور صارف تک پہنچانے کے دوران اس کو ٹھنڈا رکھنے کی ضرورت کو پورا کرنا پڑے گاکیونکہ اس کے بغیر یہ ویکسین مؤثر نہیں ہوگی۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پوری دنیا میں ایک دوڑ لگی ہوئی ہے اور طاقت ور ممالک نے ویکسین کے حصول کے لیے ایڈوانس بکنگ کروائی ہوئی ہے، لہٰذا یہ سب صورتحال دیکھی جارہی ہے کہ کون سی ویکسین جلدی اور آسانی سے پاکستان پہنچ سکے گی۔
دوران گفتگو ایک سوال کے جواب میں نوشین حامد کا کہنا تھا کہ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پاکستان میں کینسی نو بائیو کے ٹرائل جاری ہیں اور یہ چینی ویکسین ہے جو تیسرے مرحلے کے ٹرائل میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی یہ ٹرائل اور اس کے ٹیسٹ مکمل ہوتے ہیں تو چین یہ ویکسین ہمیں بڑی تعداد میں فراہم کردے گا۔
امریکی ویکسین سے متعلق انہوں نے بتایا کہ اس ویکسین کی 3 یا 4 ہفتوں کے فرق سے 2 شاٹس لگیں گی جبکہ چینی ویکسین کا سنگل شاٹ ہی مؤثر ہوگا اور اب تک کہ جو ٹرائل ہیں اس کے بہت حوصلہ افزا نتائج مل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حتمی مرحلے کے لیے کچھ نمونے چین بھی بھیجے جائیں گے اور مجھے لگتا ہے کہ اس سے ہمیں فائدہ ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں نوشین حامد کا کہنا تھا کہ حکومت اس ویکسین کے لیے فنڈز اکٹھا کر رہی ہے، جس کی کابینہ نے بھی منظوری دے دی ہے لیکن عوام کو یہ ویکسین بالکل مفت فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فیصل نے جس طرح مرحلہ وار ویکسین سے متعلق بتایا ہے یہ ویکسین حکومت کی طرف سے بالکل مفت لگائی جائے گی۔
اپنی گفتگو میں تیسرے طریقہ کار سے متعلق بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ’کو ویکس‘ کے نام سے ایک عالمی تعاون کا پلیٹ فارم بنا ہے، جس کے 180 ممالک رکن ہیں اور پاکستان بھی اس کا رکن ہے۔
نوشین حامد کے مطابق یہ پلیٹ فارم ان ممالک کو ویسکین بنانے والوں کے ساتھ رابطہ کروا رہا ہے اور سارے معاہدے کروا رہا ہے اور یہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ بڑی کمپنیوں کے مقابلے میں چھوٹی کمپنیوں کو مشکلات نہ ہوں اور وہ ہر ملک کی 20 فیصد آبادی کو ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سال 2021 کی دوسری سہ ماہی تک یہ متوقع ہے کہ ہم ویکسین لگانا شروع کردیں گے، تاہم اگر چینی ویکسین کا ٹرائل جلدی مکمل ہوکر نتائج آنا شروع ہوگئے تو ہوسکتا ہے کہ ہم اس سے قبل ہی اسے لگا سکیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ ملک میں این سی او سی اور چین کے تعاون سے وینٹیلیٹرز کی تعداد بڑھائی گئی تھی تاہم اب ہم نے یہ دیکھا ہے کہ اس سے زیادہ آکسیجن بستروں کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں ڈھائی ہزار بستروں کو شامل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے پاکستان کو کورونا کی ویکسین کے حصول کے حوالے سے کہا تھا کہ توقع ہے کہ 2021 کی پہلی سہ ماہی میں اس کا پہلا مرحلہ شروع ہوگا۔
انہوں نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کی ویکسین کے حصول کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے ذریعے 15 کروڑ ڈالر کی رقم کی منظوری دی گئی تھی اور کابینہ نے اس کی توثیق کردی۔
ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ ویکسین کی منظوری کے لیے 7 نکات کا خیال رکھا گیا اور اس کے تحت مختلف کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا اور ان کے ساتھ باقاعدہ ابتدائی گفتگو شروع ہوچکی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال دن بدن تشویشناک ہوتی جارہی ہے اور مسلسل 2 روز سے اموات میں اچانک تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اس وقت ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 3 ہزار 311 ہے جس میں سے 3 لاکھ 45 ہزار 365 صحتیاب ہوچکے ہیں جو 85 فیصد سے زائد ہے جبکہ 8 ہزار 166 مریضوں کا انتقال ہوا ہے۔
سرکاری ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں کورونا وائرس کے مزید 2 ہزار 829 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی جبکہ 75 افراد وائرس کے باعث لقمہ اجل بنے تاہم خوش آئند بات یہ رہی کہ 2ہزار 79 مریض صحتیاب بھی ہوگئے جس کے بعد فعال کیسز کی مجموعی تعداد 49 ہزار 780 تک جاپہنچی۔