- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

شریعت اور طبیعت

اللہ نے دنیا میں انسانیت کی کامیابی کے لیے انبیا بھیجے، ساتھ ہی حکم صادر فرمایا کہ ”اطیعوا اللہ و اطیعوا الرسول۔“ (اللہ اور رسول کی اطاعت کرو)
اللہ رسول کی اطاعت شریعت کی پاسداری کرنے میں ہے۔ اللہ نے انسان کو بااختیار پیدا کیا ہے۔ انسان دنیا میں دو امر کا مکلف ہے: طبیعت اور شریعت۔
طبیعت کے استعمال میں وہ بااختیار ہے، لیکن شریعت کا پابند ہے۔ اپنے مزاج اور طبیعت کو شریعت کے سانچے میں ڈھالنا ہی دراصل کامیابی کا زینہ ہے۔
من چاہی زندگی گزارتی کر اسے شریعت کا نام دینا دین کے ساتھ سراسر ظلم ہے۔ جیسے فی زمانہ ہمارے معاشرے میں ذاتی خواہشات اور ثقافتی روایات و غیرہ کو دین و شریعت کا حکم و حصہ سمجھا جانے لگا ہے۔ کبھی میلاد منا کر اور کبھی تیجا اور برسی منا کر۔ اسی طرح ایک مثال لیں تو بیٹیوں کو وراثت دینا اللہ کا حکم ہے، وہ نہیں دیں گے، لیکن صرف معاشرتی اور ثقافتی رواج کی وجہ سے جہیز دیں گے۔
غرض دسیوں کام ایسے کرتے ہیں، جس کا شرع سے دور دور تک تعلق نہیں۔ یاد رکھیے کہ یہ تمام امور آپ کی طبیعت کا خاصا تو ہوسکتے ہیں، لیکن یہ شریعت نہیں ہے۔
جب ہم نے کلمہ پڑھا تو گویا سب کچھ تسلیم کرنے کا عہد کیا۔ اب اِس میں من چاہی زندگی نہیں چلے گی، چہ جائے کہ ہم اپنی من چاہی کو عین شریعت قرار دینے لگیں۔
شریعت وہی ہے جس کے بارے میں نبی علیہ السلام نے فرمایا: ما انا علیہ و اصحابی۔ یعنی جس طریقے پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام ہیں، وہی شریعت ہے۔ جو اِس دائرے سے باہر کی چیز ہے وہ شریعت نہیں، آپ کی اپنی طبیعت اور خواہش ہے۔ خواہشات کو شریعت کا نام دینا دین کے ساتھ بدترین خیانت ہے۔
یہ انسان کا نفس ہے، جو طبیعت کو شریعت پر غالب کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ہر انسان کا نفس اُس کے ساتھ رہتا ہے۔ ہاں ذکر و اذکار اور تعلق مع اللہ کی برکت سے نفس مغلوب ہوجاتا ہے۔ حتیٰ کہ ایک وقت ایسی مبارک حالت بھی آجاتی ہے کہ شریعت پر عمل کرنا طبیعت کا تقاضا بن جاتا ہے۔ خلافِ شرع کام پر طبیعت آمادہ ہی نہیں ہوتی، مگر یہ مقام حاصل کرنا آسان نہیں، ایک لمبی مدت تک اخلاص و للہیت کے ساتھ محنت و مجاہدے کے بعد یہ کیفیت حاصل ہوتی ہے، لیکن اس کے بعد بھی اپنے نفس سے غافل نہیں ہوا جاتا، بلکہ ہر دم چوکنا رہنے کی تاکید کی جاتی ہے۔
اللہ تعالی ہماری طبیعت کو شریعت کے تابع کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین