- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

مقدسات کی توہین عقل و منطق سے عاری لوگوں کا وطیرہ ہے

نامور عالم دین مولانا عبدالحمید نے زاہدان کے تیس اکتوبر دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ میں فرانس میں نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کی نئی لہر کی سخت مذمت کرتے ہوئے قوموں اور مذاہب کی مقدسات کی توہین کو عقل و منطق کے خلاف قرار دیا اور عالمی برادری کو ایسی گستاخیوں کے خلاف ایکشن لینے کا مشورہ دیا۔
سنی آن لائن کی رپورٹ کے مطابق، خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی ایک ایسی آگ ہے جس کا دھواں آگ لگانے والے ہی کی آنکھوں میں جائے گا۔ فرانس کے نااہل حکمرانوں نے نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کی تائید کرکے اس شخص کی مانند ہوچکے ہیں جو اوپر کی طرف تھوکتاہے، اور اس کا تھوکا ہوا اسی کے سر پر گرتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: فرانس ایک اچھا ملک ہے اور اس کے لوگ بھی اچھے ہیں، لیکن اس کے نااہل اور کمزور صدر اور حکام اس ملک کو بدامنی کی جانب دکھیل رہے ہیں۔ فرانسیسی عوام کیوں اپنے نالائق صدر کے خلاف سڑکوں پر نہیں نکلتے ہیں اور گستاخوں کو منع نہیں کرتے ہیں؟!
مولانا عبدالحمید نے کہا: کوئی بھی سمجھدار اور عاقل شخص دیگر مذاہب کی مقدسات کی توہین نہیں کرتاہے، وہ بھی دو ارب کے قریب مسلمانوں کی جو دنیا میں دوسری بڑی آبادی ہیں اور نبی کریم ﷺ کی محبت ان کے دلوں کی گہرائیوں میں موجزن ہے اور رسول اللہ ﷺ سے ماں باپ اور اہل و اولاد سے بڑھ کر پیار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا: خاتم النبیین ﷺ کی شان میں گستاخی حضرت عیسیٰ، حضرت موسیٰ سمیت دیگر انبیا علیہم السلام کی شان میں گستاخی ہے اور صرف ایک پاگل شخص ہی ایسی حرکت کرسکتاہے۔
اہل سنت ایران کے رہ نما نے فرانسیسی حکام اور مذاہب کی مقدسات کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: تمہیں لوگوں کی مقدسات سے کیا کام؟ اگر تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو پیش کریں، لیکن کیوں توہین کرتے ہیں؟!

مقدسات کی توہین اظہارِ رائے کی آزادی نہیں، گستاخی و توہین کی آزادی ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: فرانسیسی حکام کا دعویٰ ہے کہ وہ اظہارِ رائے کی آزادی کو نہیں روک سکتے ہیں، حالانکہ توہین کو اظہارِ رائے کی آزادی کا نام نہیں دیاجاسکتا۔ دنیا کے کسی بھی قانون اور کلچر میں توہین اور گستاخی کو ’اظہارِ رائے کی آزادی‘ نہیں کہا جاتاہے جسے روکنا ممکن نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا: کیا یہ ہوسکتا ہے کوئی لوگوں کے ماں باپ، ناموس اور بیوی کو گالیاں دے اور پھر یہ دعویٰ کر بیٹھے کہ مجھے اظہارِ رائے کی آزادی حاصل ہے؛ یہ اظہارِ رائے کی آزادی نہیں ہے، بلکہ توہین اور گستاخی کی آزادی ہے۔
رکن سپریم کونسل رابطہ عالم اسلامی نے فرانسیسی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: نبی کریم ﷺ کی شان میں توہین اور گستاخانہ کارٹونز کی حمایت کرکے تم نے اپنے ہی ملک کو سخت نقصان پہنچایاہے۔ تمہاری معیشت پرزور ہے، تم نے اللہ کا شکر بجالانے کے بجائے، نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کی حمایت کی ہے جو اللہ تعالیٰ کے مقرب ترین اور مقبول ترین بندہ ہیں اور اس طرح تم نے ایک عظیم قوم کے جذبات کو مجروح کرکے انہیں غمزدہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: تم (فرانسیسی حکام)دعویٰ کرتے ہو کہ ہم دہشت گردی اور انتہاپسندی کا مقابلہ کرتے ہیں، حالانکہ تم نے ہی دہشت گردی اور انتہاپسندی کو وجود میں لایاہے۔ دہشت گردی کی اصل وجہ تم ہی ہو۔ جب مسلمانوں کی مقدسات کی توہین کرتے ہو، یہ ناقابل برداشت ہے اور کچھ لوگ کوئی نہ کوئی اقدام اٹھاتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: فرانس ایک پرامن ملک تھا اور وہاں کے لوگ سکون سے رہ رہے تھے، لیکن فرانسیسی حکام نے اسلامی مقدسات کی توہین کرکے اس ملک کو بدامن کردیا اور اپنے لیے مشکلات پیدا کرکے پوری دنیا کے مسلمانوں کو اپنے خلاف احتجاج پر مجبور کیا۔

اقوام و مذاہب کی مقدسات کی توہین کے خلاف ایک عالمی قانون کی ضرورت ہے
زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے مقدسات کی توہین کے ارتکاب کرنے والوں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر قانون سازی پر زور دیتے ہوئے کہا: یورپین پارلیمنٹ سمیت دیگر بین الاقوامی اور عالمی اداروں کو چاہیے نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کی مذمت کرکے مختلف قوموں اور مذاہب کی مقدسات کی توہین کے بارے میں قانون سازی کرکے ایسی حرکتوں کو قابل سزا جرم قرار دیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: جس طرح ادیان و مذاہب کی آزادی ایک بین الاقوامی قرارداد کے ذریعے تسلیم کی جاتی ہے، ایک ایسا قانون بھی ہونا چاہیے جس کے مطابق مذاہب کی مقدسات کی توہین کو منع کردے اور یہ قانون بین الاقوامی قرارداد کی حیثیت اختیار کرے۔ امیدہے مغربی دنیا اور یورپ اس بارے میں مزید سوچے اور مقدسات کی توہین کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کردے۔

موجودہ حالات میں مسلمانوں اور مسلم ممالک کی تفرقہ بازیاں
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں امت مسلمہ کے اتحاد پر تاکید کرتے ہوئے کہا: سرورِ کونینﷺ ”رحمت للعالمین“ ہیں جن کی وجہ سے دنیاوالوں میں وحدت پیدا ہوگئی۔ آپﷺ کی شان میں گستاخی مسلمانوں کے فردفرد کی توہین ہے۔ لہذا مسلمانوں کو چاہیے آپس میں متحد رہیں۔ مسلمانوں کا اتحاد عملی ہو، وحدت کے نعرے لگانے سے کچھ نہیں بنتا، عملی طورپر مسلمانوں کو چاہیے متحد و یکجہت رہیں۔
انہوں نے مزید کہا: مسلم ممالک کو چاہیے اپنے اختلافات و تفرقہ بازیوں کو چھوڑ کر آگے بڑھیں اور مکالمہ کی بنیاد پریکجہتی کی راہ پر چل پڑیں۔ آج اگر مسلم ممالک متحد ہوتے، چین، بھارت، مقبوضہ فلسطین سمیت دیگر ملکوں میں مسلمانوں پر ظلم و ستم نہ ہوتا اور فرانس میں نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی نہ ہوتی۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے اسلامی فقہ اکیڈمی اہل سنت ایران کے صدر نے کہا: اگر مسلمان اور مسلم حکمران متحد ہوتے، ایک سپر پاور بن جاتے تھے۔ مسلم حکمرانوں کو چاہیے مزید بصیرت اور سمجھداری کا مظاہرہ کرکے گستاخیوں کے مقابلے میں متحد ہوجائیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: موجودہ حالات میں اختلاف بہت سنگین غلطی اور غداری ہے۔ مسلمان عوام اور حکمرانوں کا اتحاد امت مسلمہ کی عزت اور نبی اکرم ﷺ کی سربلندی اور دین اسلام کی شوکت و قوت کا باعث بنے گا۔

نبی کریمﷺ کی بعثت اللہ کا سب سے بڑا احسان
خطیب اہل سنت نے اپنے بیان کے پہلے حصے میں ماہ ربیع الاول کی آمد اور محمد عربیﷺ کی ولادت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: انسانیت پر اللہ تعالیٰ کا سب بڑا احسان نبی کریم ﷺ کی بعثت ہے۔ آپﷺ کی پیدائش، نور و ہدایت اور خیر وبرکت کی ولادت تھی۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالیٰ کا انسان پر بڑا احسان تھا کہ آپ ﷺ کو نبی بناکر بھیج دیا جس سے اسلام سے پہلے کی جاہلیت کی دیواریں گرپڑیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کے وجود مبارک میں تمام سابقہ انبیا کی اچھائیوں کو جمع فرماکر انہیں ظاہری و باطنی خوبیوں سے نوازا۔ آپﷺ نے انسانیت کو صحیح عقیدہ، ایمان اوراخلاق کا راستہ دکھایا۔ آپﷺ نے اپنے معاشرے کو ٹھیک کرکے خیر و برکت کے باعث بن گئے۔
انہوں نے مزید کہا: رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ میں درجنوں معجزے ظاہر ہوئے اور قرآن پاک ان سب سے بڑھ کر ہے۔قرآن اسلام کی حقانیت کی دلیل و سند ہے۔ یہ قیامت تک سب لوگوں کو چیلنج کرتاہے کہ اگر تمہیں قرآن کی حقانیت میں شک ہے، اس کی مانند کوئی سورہ یا چند آیتیں پیش کریں۔
حضرت شیخ الاسلام نے مسلم خطیبوں اور لکھاریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: خطبا اور لکھاری حضرات کو چاہیے نبی کریم ﷺ کی سیرت کے مختلف گوشوں کو بیان کریں اور آپﷺ کی حیات طیبہ کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کریں۔ اسلام دشمن قوتیں آپﷺ کی شان اقدس میں گستاخیاں کرکے ہمارا ایمان ٹٹولتی ہیں اور ہماری غیرت ایمانی کا امتحان لیتی ہیں۔لہذا اللہ تعالیٰ اور نبی کریم ﷺ کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط بناکر دین پر عمل پیرا ہوجائیں۔