- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

مولانا عادل خان کی شہادت؛ ایران کے سنی علماء کا اظہارِ مذمت

زاہدان (سنی آن لائن) مولانا ڈاکٹر عادل خان کی شہادت کے واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کی متعدد دینی و سماجی شخصیات نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور اس واقعے کی شدید مذمت کی۔

ممتاز سنی عالم دین مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان میں مولانا عادل خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے: کچھ شرپسند اور دین بیزا لوگوں نے مولانا عادل خان کو شہید کردیا ہے۔ یہ دہشت گردانہ حملہ شرپسندوں کی دین اور علم سے دشمنی کی نشانی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔

صدر دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا ہے: امید کرتے ہیں پاکستانی حکام اپنے بیش قیمت علما کی حفاظت کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائیں گے اور وہاں بدامنی پھیلانے کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے بھی اپنے ہفتہ وار جلسہ میں مولانا عادل خان کی شہادت پر ان کے اہل خانہ، تلامذہ اور عقیدت مندوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے شہید کے رفع درجات اور امت کی حفاظت کے لیے دعا کی۔

مولانا مفتی محمدقاسم قاسمی نے جلسہ کی صدارت کرتے ہوئے کہا: شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان رحمہ اللہ کے بڑے صاحبزادے مولانا عادل خان کی شہادت سے ہم سب متاثر ہوئے۔ آپؒ ایک سرگرم، بیدار اور تخلیقی ذہن کے آدمی تھے۔پاکستان میں قومی وحدت اور ناموس صحابہؓ سے دفاع کے لیے کوششیں اور جامعہ فاروقیہ کو مزید ترقی دینے میں کامیابیاں حاصل کرنا ان کے اہم کارنامے ہیں۔

صدر داراالافتا دارالعلوم زاہدان نے اس واقعے میں ملوث لوگوں کی رسوائی اور قرارِ واقعی سزا کے لیے دعا کی۔

انہوں نے علمائے کرام کے نہ رکنے والے ٹارگٹ کلنگ کے سلسلے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: توقع ہے پاکستان کے معزز علمائے کرام ایسے واقعات کی جڑ تک پہنچنے اور اس کی بیخ کنی کے لیے غوروفکر کرکے مناسب منصوبہ بندی سے آئندہ کے لیے لائحہ عمل طے کریں گے۔

علاوہ ازیں، شیخ الحدیث مولانا عبدالرحمٰن چابہاری (مہتمم جامعۃ الحرمین الشریفین چابہار) نے بھی بیان دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مولانا عادل خان کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کی ہے۔

جامعہ فاروقیہ گالیکش (صوبہ گلستان) کے مہتمم مولانا محمدحسین گورگیج نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ جامعہ فاروقیہ کراچی کے فاضل نے مولانا ڈاکٹر عادل خان پر ہونے والے حملہ کو بزدلانہ یاد کرتے ہوئے مجرموں کی سخت سزا کا مطالبہ پیش کردیا۔

ایران کے دیگر دینی مدارس اور اہل سنت کے متعدد علما نے بھی مذمتی بیانات شائع کرتے ہوئے اس واقعے پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔