- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

امتیازی سلوک بہت بڑی ناانصافی ہے

زاہدان (سنی آن لائن) اہل سنت ایران کے اعلی دینی و سماجی رہ نما نے پچیس ستمبر دوہزار بیس کو برابری اور انصاف کی اہمیت واضح کرتے ہوئے ایران کی متعدد مذہبی و لسانی برادریوں میں مساوات و برابری پر زور دیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطبہ جمعہ کے ایک حصے میں کہا: قومی اور صوبائی اداروں کے سربراہان سے ہمارا مطالبہ ہے کہ مختلف برادریوں میں مساوات کا خیال رکھیں اور کسی مخصوص مسلک یا قومیت کو دوسروں پر ترجیح نہ دیں۔
انہوں نے مزید کہا: نفاذِ عدل انتہائی اہم ہے؛ سب کو یکساں حقوق فراہم ہونا چاہیے۔ کسی بھی برادری یا فرد کے ساتھ امتیازی رویہ اپنانا ایک بڑی خیانت اور غداری ہے۔ آئین کے مطابق سب ایرانیوں کو یکسان حقوق حاصل ہیں۔ مرشدِ اعلی کی رائے بھی یہی ہے۔
مولانا عبدالحمید نے سوال اٹھایا: جو لوگ امتیازی سلوک اور جانبداری سے کام لیتے ہیں وہ کس قانون کی پیروی کرتے ہیں؟ وہ کس کی بات مانتے ہیں؟
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: جو لوگ اپنی ہی پارٹی اور برادری کے لیے جانبدارانہ رویہ اپناکر دوسروں کے حقوق ضائع کرتے ہیں، انہیں چاہیے اپنے اعمال اور افکار میں نظرِ ثانی کریں۔ ایسے رویے ملک و ملت کے ساتھ غداری ہیں۔ دراصل ایسے لوگ قوم کی خدمت کا حقدار بھی نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: سب ایرانیوں کو خدمت کا موقع فراہم ہونا چاہیے۔ کسی مخصوص فرقے کو دوسروں پر ترجیح نہیں دینی چاہیے۔ یہ بات ایک دردمند اور خیرخواہ شہری کی حیثیت سے کہتاہوں تاکہ ملک میں پائیدار امن اور اتحاد قائم رہے۔ پائیدار امن اور اتحاد کا واحد راستہ امتیازی پالیسیوں کی بیخ کنی ہے۔
صوبہ سیستان بلوچستان میں بسنے والے لوگوں میں مساوات سے کام لینے پر زور دیتے ہوئے شیخ الاسلام نے کہا: صوبہ سیستان بلوچستان میں بلوچ عوام کو ان کے جائز حقوق ملنا چاہیے۔ انہیں دیگر لوگوں کی طرح سرکاری عہدوں اور اداروں میں شامل کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: سرکاری افسروں اور اداروں کے امتیازی رویوں کے بارے میں مجھے متعدد شکایتیں موصول ہوچکی ہیں۔ حیرت ہوتی ہے کہ امتیازی سلوک کس طرح بعض لوگوں کے لیے عادت بن چکی ہے۔

اپنے خطاب کے آخر میں نامور سنی عالم دین نے ایران عراق کی آٹھ سالہ جنگ کی مناسبت سے منائی جانے والی ’مقدس دفاع‘ کی سالگرہ کی طرف اشارہ کیا۔
انہوں نے واضح کیا: آٹھ سالہ جنگ میں ایران کی مختلف برادریوں نے حصہ لے کر اپنے ملک کا دفاع کیا۔ مختلف مسالک و مذاہب اور قومیتوں کے لوگوں نے جنگ میں حصہ لیا اور اتحاد کے ساتھ اپنے ملک کا دفاع کیا۔