- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

والدین کے حقوق کا خاص خیال رکھیں

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے والدین کے حقوق کو حقوق الناس میں سرفہرست قرار دیتے ہوئے ماں باپ کے ساتھ اچھائی اور نیکی پر زور دیا۔

اٹھارہ ستمبر دوہزار بیس کو زاہدان میں خطبہ جمعہ کے دوران خطیب اہل سنت نے سورت الاسرا کی آیت 23 کی تلاوت سے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا: توحید کے بعد جو اللہ کا سب سے بڑا حق ہے، اللہ تعالی نے والدین کے حقوق ہی پر تاکید فرمائی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: اسلام ایسا دین ہے جس میں انسانی حقوق کا پورا خیال رکھاگیاہے۔ اور ان میں والدین کے حقوق سرفہرست ہیں۔ کسی بھی انسان کے حقوق کے بارے میں اتنی تاکید نہیں آئی ہے، جتنی تاکید والدین کے حقوق کے بارے میں آئی ہے۔ یہاں تک کہ توحید کے بعد اور نماز سے پہلے اس کا تذکرہ ہوا ہے۔

شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: آج کل بہت ساری شکایتیں موصول ہورہی ہیں کہ اولاد اپنے والدین کے حقوق کے حوالے سے غفلت کا مظاہرہ کررہی ہے۔ایک حدیث میں آیاہے کہ کوئی صحابی آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر کہا: میں اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے آیاہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا آپ کے والدین زندہ ہیں؟ صحابی نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپﷺ نے حکم فرمایا: جاؤ ان ہی کی خدمت کی راہ میں جہاد کرو۔ کسی اور صحابی کو ارشاد فرمایا: اپنی والدہ کو ہنساؤ؛ تمہارا جہاد یہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: والدین کی خدمت، ان سے محبت کرنا اور ان کی رضامندی حاصل کرنے کی کوشش کرنا عمل صالح اور نیکی ہونے کے ساتھ ساتھ جہاد بھی ہے۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام کی صفات شمار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ نیک ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں فرمایا کہ وہ اپنی والدہ کے ساتھ اچھا تھا۔ ارشادِ الہی ہے کہ اپنے والدین کے ساتھ تواضع کے ساتھ پیش آئیں۔

مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: اللہ رب العزت نے اپنی رضامندی کو والدین کی رضامندی کے ساتھ موقوف کیا ہے۔ روایات میں آیاہے کہ جنت ماؤں کے پاؤں تلے ہے۔ لہذا جو جنت جانا چاہتے ہیں، والدین کے پاؤں میں گرپڑیں۔ جو لوگ چاہتے ہیں کہ ان کی عمر اور روزی میں برکت آجائے، وہ صلہ رحمی کرکے اپنے اقربا سے اچھے تعلقات رکھیں اور ان کے ساتھ احسان کریں۔

انہوں نے مزید کہا: سب لوگوں کے ساتھ نیکی کریں، لیکن بطورِ خاص والدین کے ساتھ اچھائی کریں۔ یہ ہم سب کی شرعی ذمہ داری ہے۔ کتنا ہی افسوسناک ہوگا کہ کسی کے والدین زندہ ہوں اور وہ ان کی خدمت سے محروم ہو یا ان کی خدمت کے حوالے سے کوتاہی و سستی کا مظاہرہ کرے۔ حتیٰ کہ بچے والدین کی اجازت کے بغیر مدرسہ اور یونیورسٹی بھی نہیں جاسکتے ہیں۔

مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے اس حصے کے آخر میں کہا: اپنے اقربا اور رشتے داروں سے ملیں، اگر غریب ہیں، ان کی مدد کریں، بیمار ہیں تو ان کی عیادت کریں اور انہیں خوش رکھیں۔ ایسا کرنا جمعہ کے دن کے بہترین اعمال میں شامل ہیں۔محبت دنیا کے بہترین ثمرات میں شامل ہے۔ اپنے رشتے داروں، پڑوسیوں اور سب لوگوں کے ساتھ محبت کریں اور خندہ پیشانی سے بات کرکے خوش اخلاقی کا مظاہرہ کریں۔

مسلم ممالک کے مسائل مذمت کرنے اور بیان بازی سے حل نہیں ہوسکتے

 ممتاز عالم دین مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے دوسرے حصے میں اسرائیل کا بحرین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ کئے گئے معاہدوں کو مسلم ممالک کے اختلافات کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے مسلم حکمرانوں کو ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے منع کرتے ہوئے ’خطے کے بااثر ممالک‘ کو اس حوالے سے سنجیدہ تدبیر اورچارہ جوئی کی نصیحت کی۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: مسلم ممالک میں جو نئے اختلافات پیدا ہوچکے ہیں، افسوسناک ہیں؛ بعض ممالک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے معاہدے دستخط کرچکے ہیں اور بعض دوسرے ممالک نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: بندے کے خیال میں صرف مذمت کرنے اور سخت کلامی و بیان بازی سے مسائل حل نہیں ہوسکتے، مسلم ممالک کے سربراہان بشمول ایران، ترکی، سعودی عرب اور دیگر اہم اور بااثر ممالک کو چاہیے ساتھ بیٹھ کر عالم اسلام کے مسائل اور اختلافات حل کرانے کے حوالے سے چارہ جوئی کریں۔

صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: آج کی صورتحال مسلم ممالک کے باہمی اختلافات کا نتیجہ ہے اور دشمن ان اختلافات سے غلط فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اختلاف اور تفرق ہی کی وجہ سے مسلمانوں کی عزت اور فلسطینی قوم سمیت مسلم ممالک کے مفادات کو سب سے بڑا نقصان پہنچاہے اور خطے میں امن کو نقصان پہنچ رہاہے۔

انہوں نے مسلم ممالک کو مشورت دی باہمی اختلافات کو مذاکرات اور باہمی گفت و شنید سے حل کرائیں۔ مولانا عبدالحمید نے سوال اٹھایا: حکمران کیوں ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں اور ساتھ نہیں بیٹھ سکتے ہیں؟! مسلم ممالک کیوں ایک دوسرے کے مسائل کو حل نہیں کراسکتے ہیں اور امریکا اور روس سمیت دیگر ممالک کو بیچ میں آکر مسائل حل کرانے میں کردار ادا کرنا پڑتاہے؟!

انہوں نے مزید کہا: مسلم ممالک کو چاہیے اپنے مسائل خود ہی حل کرائیں اور اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کو مدنظر رکھیں تاکہ ان کے مسائل اور اختلافات حل ہوجائیں۔

مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: شہری اپنے شہر کی صفائی پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ شجرکاری کا اہتمام کریں، گندے پانی کو گلیوں میں نہ چھوڑیں اور تعمیراتی فضلہ کو نہ شہر میں نہ پھینکیں۔