- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

غفلت سے زندگی کا سکون چلاجاتاہے

مولانا عبدالحمید نے اپنے گیارہ ستمبر دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ میں غفلت کے بھیانک نتائج بیان کرتے ہوئے کہا غافل لوگوں کو زندگی میں ہرگز سکون میسر نہیں آتاہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے جمعہ کے بیان میں کہا: بہت سارے لوگ پیسے اور جائیداد میں سکون اور خوشی کو ڈھونڈرہے ہیں۔ بعض لوگ سمجھتے ہیں وہ کوئی بھی جرم اور گناہ کا ارتکاب کریں، انہیں کوئی سزا نہیں ملے گی۔ یہ دونوں نظریے غلط ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: شیطان لوگوں کو گناہ کے ارتکاب پر ابھارتاہے اور یوں ورغلاتاہے کہ اللہ غفور و رحیم ہے۔ کوئی بھی شخص شیطان پر اللہ سے پناہ مانگے بغیر غالب نہیں آسکتا۔
حضرت شیخ الاسلام نے کہا: جو لوگ اللہ کے احکام کو پاؤں تلے روندتے ہیں، انہیں سزا ملے گی۔ نئے گھر اور عالی شان بنگلے کسی کے لیے سکون و آرامش کا باعث نہیں ہوں گے۔ کتنے ہی صدور ممالک، وزرا اور سیاستدان جن کے پاس ہر قسم کی سہولتیں ہیں، لیکن وہ سکون و آسائش سے محروم ہیں۔ کچھ تو زندگی ہی سے بے زار ہوکر خودکشی کا ارادہ کرلیتے ہیں۔ ہٹلر دنیا کے سب سے زیادہ طاقتور حکام میں شمار ہوتا تھا، اس نے ایسے وقت میں خودکشی کی جب قوت کے اعلی سطح پر پہنچ چکا تھا۔
انہوں نے کہا: خودکشی کا ارتکاب اللہ کی یاد سے دوری کے نتائج میں شمار ہوتاہے۔ جب زندگی فطرت کے خلاف ہو، اس میں چین باقی نہیں رہتا۔ اللہ کی اطاعت اللہ کی یاد ہے جو عین فطرت کے مطابق ہے۔ جب آدمی اللہ سے دور ہوتاہے، اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑتاہے اور وہ بندگلی میں پھنس جاتاہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: نبی کریمﷺ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کچے مکانات میں رہتے تھے، لیکن وہ ایک ایسی پرسکون اور پاکیزہ زندگی گزارتے جس کی مثال آج کی دنیا میں نہیں ملتی۔ رسول اللہ ﷺ کی بعثت سے صحابہؓکو ایک نئی زندگی ملی، وہ خوش تھے کہ انہیں اللہ کی راہ مل چکی تھی۔ ان کے دل ایمان اور تقویٰ سے بھرے ہوئے تھے۔
انہوں نے خطاب جاری رکھتے ہوئے اسلام کو اللہ تعالی کا بہترین تحفہ یاد کیا۔ انہوں نے کہا دین اسلام ہمارے لیے سب سے بڑا اثاثہ اور فخر ہے۔ شیطان کی کوشش ہے کہ ہم سے یہ اثاثہ کسی طرح چھین لے اور ہمیں نافرمانی کی جانب دکھیل دے۔

بہترین صدقہ وہی ہے جو موت سے پہلے صحت کی حالت میں دی جائے
حیا ایمان کا حصہ ہے
بات آگے بڑھاتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے ایک حصے میں صدقہ اور حیا کی اہمیت واضح کی۔ انہوں نے کہا: اللہ تعالی ان لوگوں سے جو صدقہ نہیں دیتے، پوچھ لے گا کہ میں نے تمہیں مال دیا، صحت دی تو تم نے کیوں صدقہ نہیں دیا۔
انہوں نے مزید کہا: بہترین صدقہ وہی جو بندہ ایسے حال میں دیتاہے کہ وہ تندرست ہے۔ اپنا مال غریبوں کی دستگیری اور قیدیوں کے اہل خانہ سے تعاون میں خرچ کریں۔ یتیموں، بیواؤں اور محتاج لوگوں کی مدد کریں، غریب طالب علموں سے تعاون کریں، نامکمل مساجد کی تعمیر میں حصہ لیں۔
انہوں نے کہا: صدقہ خالص اللہ کی رضامندی کی خاطر اخلاص کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔ معاشرے کے تمام طبقوں کو چاہیے تقویٰ کا خیال رکھیں اور ہر کام میں اسی کی رضامندی کو مدنظر رکھیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے مزید کہا: حیا بندے کو اللہ کی نافرمانی سے روکتی ہے۔ حیا کا مطلب ہے ہم اللہ کی نعمتیں دیکھ کر اس کی نافرمانی سے شرم کریں۔ بے حیائی ایمان کو تباہ کردیتی ہے جبکہ حیا سے ایمان کو تقویت ملتی ہے۔

فرانسیسی جریدے کی گستاخی سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کو فروغ ملے گا
اہل سنت ایران کے ممتاز دینی و سماجی رہ نما نے اپنے خطبہ جمعہ کے دوسرے حصے میں فرانسیسی میگزین چارلی ابدو میں دوبارہ نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کو پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایسے اقدامات کودنیا میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کے فروغ کا باعث قرار دیا۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: فرانسیسی جریدے میں رحمت للعالمین، ہمارے اور پوری دنیا کے آقا حضرت محمدﷺ کی شان میں کی گئی بڑی گستاخی کے پرزور مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: دنیا کے کسی بھی قانون اور تہذیب میں انسان کو مطلق آزادی نہیں دی گئی ہے کہ لوگ ’آزادی‘ کے آڑ میں دوسروں کو گالیاں دیں اور توہین کریں۔ حقیقی آزادی وہی ہے کہ انسانیت کی توہین نہ ہوجائے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: جس آزادی میں ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں سمیت دیگر آزاد لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا ’آزادی‘ نہیں ہے اور ہم ایسی آزادی کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا: جس طرح مسلمانوں کو کسی بھی آسمانی و غیرآسمانی دین کی مقدسات کی توہین کی اجازت نہیں ہے اور قرآن پاک نے مسلمانوں کو بتوں اور باطل معبودوں کی توہین سے منع کیا ہے، دوسروں کو بھی قرآن پاک، نبی کریم ﷺ سمیت دیگر اسلامی مقدسات کی توہین کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے واضح کیا: جب مسلمانوں کی یہ سوچ اور طریقہ ہے، پھر مغربی اور یورپی ممالک میں کیوں اسلامی مقدسات کی توہین ہوتی ہے؟!
نامور سنی عالم دین نے مختلف مذاہب و مسالک کی مقدسات کی توہین کے نتائج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: جو لوگ مذاہب کی مقدسات کی توہین کرتے ہیں، دراصل وہ دہشت گردی کے پشتیبان ہیں اور ان کا یہ رویہ دنیا میں دہشت گردی و انتہاپسندی کو فروغ دیتاہے۔ ہوسکتاہے کچھ مسلمان بے قابو ہوکر ایسی گستاخانہ حرکتوں کے ردعمل میں کسی جگہ پر حملہ کریں، پھر کچھ لوگ کہیں گے کہ مسلمان دہشت گرد ہیں، حالانکہ گستاخی اور توہین کا ارتکاب کرنے والے ہی ایسے کسی اقدام کے ذمہ دار ہوں گے۔
مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا: مقدسات کی توہین امنِ عالم اور ان ملکوں کی سلامتی کے خلاف ہے جہاں ایسی گستاخانہ حرکتیں ہوتی ہیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطاب کے آخر میں ملک کے بعض حصوں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں مزید شدت پیدا ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: کورونا انسان کے دین و دنیا کے لیے نقصان دہ ثابت ہوچکاہے، لہذا عوام احتیاطی تدابیر کا خیال رکھیں، مسلسل ہاتھ دھو کر پبلک مقامات اور رش والی جگہوں میں فیس ماسک استعمال کریں۔