- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

لبنانی حکومت مظاہروں کے سامنے نہ ٹھہر سکی، کابینہ مستعفی ہوگئی

لبنان کے دارالحکومت میں قیامت خیز دھماکے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال اور مظاہروں کے بعد لبنان کی پوری کابینہ مستعفی ہوگئی اور توقع ہے جلد ہی وزیر اعظم حسن دیاب قوم سے خطاب میں مستعفی ہونے کا اعلان کردیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے لبنان کے وزیر صحت حسن حماد نے تصدیق کی ہے کہ وزیر اعظم حسن دیاب کی کابینہ مستعفی ہوچکی ہے اور توقع ہے بہت جلد وزیراعظم صدارتی محل جاکراستعفی پیش کردیں گے۔
گزشتہ منگل دارالحکومت بیروت میں ہونے والے دھماکے کے بعد لبنان میں حکومت مخالف مظاہرہے پھوٹ پڑے تھے اور کئی مقامات پر مظاہرین نے سرکاری املاک پر دھاوا بول دیا تھا۔ احتجاج کے دوران مختلف وزارتوں کے دفاتر پر بھی مظاہرین نے قبضہ جمائے رکھا۔ مظاہرے شروع ہونے کے بعد لبنانی حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہورہا تھا اور وزیر اعظم پہلے ہی قبل از وقت انتخابات کا اعلان کردیا تھا۔
گزشتہ روز لبنان کی وزیر اطلاعات منال عبد الصمد اور 6 ارکان پارلیمنٹ نے بندرگاہ دھماکے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی پر عوام سے معذرت کرتے ہوئے مستعفی ہوگئے تھے۔ جب کہ پیر کی صبح سے مسلسل مختلف وزرا کے استعفی دے رہے تھے۔ انصاف،خزانہ اور اطلاعات وزرا کے مستعفی ہونے کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم کے قریبی معتمد سمجھے جانے والے وزیر برائے انتظامی امور و ترقی دامیانوس کتر نے بھی اتوار کو استعفی دے دیا۔ وزیر خارجہ ناصف ہتی دھماکے سے ایک دن قبل ہی استعفی دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ لبنان کے آئین کے مطابق کابینہ کے دو تہائی اراکین کے استعفی دینے کی صورت میں پوری کابینہ مستعفی تصور کی جاتی ہے۔ حسن دیاب کی 20 رکنی کابینہ شامل دیگر وزرا نے اعلان کیا تھا کہ اگر وزیر اعظم اعلان نہیں کرتے تو وہ بھی مستعفی ہونے کا اعلان کردیں گے۔
وزیر صحت حسن دیاب کے مطابق حسن دیاب کی کابینہ مستعفی ہوچکی ہے اور توقع ہے وزیراعظم قوم سے خطاب میں استعفے کا اعلان کردیں گے تاہم نئی حکومت کی تشکیل تک کابینہ نگران حکومت کا کام کرے گی۔
4 اگست کو بیروت میں ہونے والے دھماکے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 200 ہوچکی ہے جب کہ 6 ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔