- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

عشرہ ذوالحجہ سب مسلمانوں کے لیے سنہری موقع ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے ذوالحجہ کے پہلے عشرہ کو نہ صرف حاجیوں بلکہ سب مسلمانوں کے لیے ایک سنہری موقع یاد کرتے ہوئے ان مبارک شب و روز کی برکتوں سے استفادہ پر زور دیا۔
سنی آن لائن نے مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، خطیب اہل سنت نے سورت الفجر کی ابتدائی آیات کی تلاوت کے بعد کہا: اکثر مفسرین و محققین کا خیال ہے کہ ’لیال عشر‘ سے مراد ذوالحجہ کا پہلا عشرہ اور اس کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالی کا فضل وکرم عام ہے،اسی لیے حجاج کے علاوہ دیگر مسلمان بھی ان مبارک ایام کی برکتوں سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ یہ سب کے لیے سنہری موقع ہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: ان ایام میں عبادت کا ثواب جہاد فی سبیل اللہ سے بھی زیادہ ہے۔ یوم عرفہ روزہ رکھنے کا ثواب دو سال روزہ رکھنے کے برابر ہے۔ ان ایام میں زیادہ سے زیادہ تلاوت قرآن پاک، ذکر، نماز، صدقات، خیرات اور تکبیرات کا اہتمام کریں۔ نو ذوالحجہ کی نماز فجر سے تیرہ تاریخ تک تکبیرات تشریق (اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ اللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد) ہر فرض نماز کے بعد کہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ان ایام میں غریبوں، یتیموں اور قیدیوں کے اہل خانہ و دیگر مستحقین سے تعاون کریں۔مستحق افراد تک نئے کپڑے پہنچادیں اور جن کے پاس کچھ نہیں، انہیں گوشت و دیگر غذائیں کھلائیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اللہ تعالی نے قربانی اور نماز عید کو خاص فضیلت عطا فرمائی ہے۔ عید کے دن ہم نماز پڑھنے، قربانی ذبح کرانے اور ذکر و دعا سے اللہ کا شکر بجا لاتے ہیں۔ قربانی کی کھال اور گوشت اللہ کو نہیں بلکہ تقویٰ اس ذات پاک تک پہنچتاہے۔

ہمارے اعمال نے ہمیں حج سے روکا
ممتاز عالم دین نے اپنے خطاب میں کورونا وائرس کی وجہ سے سفر حج پر پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اکثر حاجی جو اس وقت انہیں حرمین شریفین میں خانہ کعبہ کے اردگرد ہونا چاہیے تھا، حج کے سفر پر نہ جاسکے۔ عالم اسلام میں بہت بڑی پریشانی پھیل چکی ہے۔ آج عرفات، منا، مزدلفہ، مطاف، مسجدالحرام اور مسجد النبی میں لوگ نظر نہیں آتے ہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: اہم بات یہ ہے کہ ہم اپنے ہی کرتوتوں اور اعمال کی وجہ سے حج سے محروم ہوچکے ہیں۔ کورونا ایک آفت ہے جسے اللہ تعالی پھیلاتاہے اور اس کی لگام اللہ ہی کے قبضہ قدرت میں ہے۔ قرآن پاک کی واضح تعلیم ہے کہ تمام آفات انسان کے اپنے ہی کرتوتوں کے ثمرات ہیں۔ سورت الشوریٰ کی آیت تیس میں ہے: ”او ر تم پر جو مصیبت آتی ہے تو وہ تمہارے ہی ہاتھوں کے کیے ہوئے کاموں سے آتی ہے۔“
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے بات آگے بڑھاتے ہوئے توبہ کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: اگر اللہ تعالی چاہے، کورونا، زلزلہ، سیلاب، قحط اور دیگر آفتوں کو دور کرسکتاہے، لیکن اللہ تعالی چاہتاہے کہ اس کے بندے اس نکتہ پر توجہ دیں کہ کوروناسمیت دیگر آفتوں کا علاج توبہ ہی میں ہے۔ ارشادِ الہی ہے: ”پھر کیوں نہ ہوا کہ جب ہمارا عذاب آیا تو عاجزی کرتے لیکن ان کے دل سخت ہوگئے اور شیطان نے انہیں وہ کام آراستہ کر دکھائے جو وہ کرتے تھے۔“ (انعام: 43)

ان ایام میں گناہوں سے دوری اور دعوت کا کام کریں
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے ہر قسم کی آفتوں سے نجات کا نسخہ بتاتے ہوئے کہا: سب لوگ گناہوں سے سخت دوری کریں، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ زندہ کرکے گھروں، محلوں، بستیوں اور شہروں میں نماز، تلاوت اور ذکرِ الہی کی فضا قائم کریں۔ سب اپنی قوت کی حد تک اصلاحِ معاشرہ کے لیے کردار ادا کریں۔
انہوں نے مزید کہا: ان حالات میں ہم سب کو چاہیے اپنی زندگی میں تبدیلی لائیں اور اپنے اعمال پر نظرِ ثانی کریں۔ آواز اٹھائیں کہ کورونا ایک خطرناک وائرس ہے اور سب کو توبہ کرنی چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اگر موجودہ حالت میں ہم نے بے حسی اور لاتعلقی کا مظاہرہ کیا، ہمارے دل مزید سخت ہوجائیں گے اور اس صورت میں ہوسکتاہے اس سے بڑھ کر کوئی بڑی آفت آپڑے یا یہی کورونا وائرس کی عمر مزید لمبی ہوجائے۔ کورونا نے سکولوں، کالجوں اور مدارس کو بند کرایا ہے؛ علم، معیشت اور صحت کو نقصان پہنچایاہے؛ ہزاروں مفید لوگوں سے ہمیں محروم کررکھاہے اور اگر یہ وائرس آگے بھی چلے کون ہمیں اس سے بچاسکتاہے؟
صدر شورائے مدارس اہل سنت سیستان بلوچستان نے اپنے خطاب کے آخر میں حاضرین کو تفصیل کے ساتھ عیدالاضحی کی نماز، قربانی اور عید ملن پارٹیوں کے بارے میں نصیحت کی۔ انہوں نے کہا نمازی وقت پر آجائیں، ماسک پہن کر آئیں اور رش لگانے سے پرہیز کریں۔ نیز یہاں کی رسم و رواج کے مطابق جو عید کے دنوں میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور معافی مانگتے ہیں، اس کو بند کریں اور موبائل فون جیسے ذرائع سے حال احوال پوچھیں۔