- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

’حج‘ صبر، محبت اور شریعت پر عمل کی واضح مثال ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے موسم حج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس عظیم عبادت کو اسلام کے اہم رکن اور ’عشق و محبت، صبر اور شریعت پر عمل‘ کی واضح مثال یاد کی ہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے سترہ جولائی دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ میں قرآن پاک کی سورت آل عمران، آیت نمبر ستانوے سے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا: حج اسلام کے ارکان اور سب سے اہم بنیادوں میں شامل ہے جہاں محبت، صبر اور استقامت کے مناظر دیکھنے میں آتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: سالانہ دنیا کی مختلف زبانوں، نسلوں، ملکوں اور رنگوں سے تعلق رکھنے والے مسلمان اکٹھے ہوکر خانہ کعبہ کے اردگرد گھومتے اور میدان عرفات و منا اور مزدلفہ میں اکٹھے ہوجاتے تھے اور حج کے مناسک بجالاتے تھے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: ہر نیک کام اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کی نیت سے کرنا چاہیے۔ حج کی روح و رواں بھی اخلاص ہی ہے۔ نماز، جہاد، روزہ، قربانی اور حج سمیت تمام عبادات خالص اللہ کے لیے ہوں اور اسی کی رضامندی حاصل کرنے کی خاطر، تب انہیں مقبولیت حاصل ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا: ایام ذوالحجہ درپیش ہیں، اس مبارک مہینے کے دس دنوں میں خاص طور پر عبادات کا اہتمام کرنا چاہیے۔ کثرت سے تلاوت کریں اور روزہ رکھیں۔ نو ذوالحجہ کے روزے کا ثواب بہت زیادہ ہے۔ دس ذوالحجہ جو عید کا دن ہے، اس دن قربانی کا اہتمام کرنا سب سے بڑا عمل ہے۔

محدود حج اسلامی تاریخ میں پہلی دفعہ
مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے ایک حصے میں کورونا وائرس پھیلنے کہ وجہ سے انتہائی محدود سطح پر مناسک حج کے بجالانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ہمیں زاروقطار رونا چاہیے کہ کورونا کی وجہ سے اس سال حج گزشتہ سالوں کی طرح منعقد نہیں ہوتا، سعودی وزیر حج واوقاف نے خبر دی ہے کہ ایک ہزار افراد کی موجودی میں حج ہوگا۔
رابطہ عالم اسلامی کے رکن نے مزید کہا: کس قدر افسوسناک بات ہے کہ جس جگہوں پر لاکھوں فرزندانِ توحید اکٹھے ہوکر حج ادا کرتے تھے، اس سال صرف ایک ہزار افراد حج کی سعادت حاصل کرسکیں گے۔ نبی کریم ﷺ کے زمانے سے اب تک ایسی صورتحال پیش نہیں آئی ہے۔
انہوں نے کہا: ان حالات میں جب سماج میں مختلف قسم کی بیماریاں اور مشکلات پائی جاتی ہیں، ہم سب کو توبہ کرنی چاہیے۔ گناہ ہمیشہ برا ہے، لیکن ان مخصوص حالات میں قتل، چوری ڈکیتی اور سیاہ کاری کا ارتکاب مزید شرمناک اور خطرناک ہے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: ہم سب کو اپنے اعمال میں نظر ثانی کرنی چاہیے، سستی و غفلت اور عملی کمزوریوں سے بچنے کی کوشش کریں اور اللہ سے دعا مانگیں کہ ہمیں ہر قسم کی آفات سے بچائے۔

داخلی وخارجی پالیسیوں میں گہری تبدیلی لانے سے معیشت کو بچائیں
اہل سنت ایران کے ممتاز عالم دین نے زاہدان میں ہزاروں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے جاری معاشی مسائل پر تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا: کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے، لیکن ان کی کرنسی پر زیادہ اثرانداز نہیں ہوا ہے۔ ایران میں ہم خود بھی کورونا سے دوچار ہیں اور ہماری کرنسی کو بھی کورونا نے سخت متاثر کیا ہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: جس طرح سپریم لیڈر نے کہا تھا ہماری معیشت بیمار ہے، ہمارا مشورہ یہی ہے کہ اس بیماری کی اصل وجہ معلوم کرنی چاہیے۔ ہر مسئلے کی اصل وجہ پتہ کرنا ضروری ہے۔
اپنا خیال اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا: اگر ملکی معیشت کی اس بری صورتحال کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کی جائے، پتہ چل جائے گا کہ ہماری معیشت سیاسی کورونا میں مبتلا ہوچکی ہے۔ ہماری معیشت کی کمزوری کی وجہ سیاسی ہے اور اس کو دو اصلاحات کی ضرورت ہیں؛ داخلی اور خارجی پالیسیوں کی اصلاح اور ان میں مناسب تبدیلی لانے سے معیشت کو بچانا ممکن ہے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: ملک کے کونے کونے میں فیکٹری لگائیں اور پروڈکٹس بڑھائیں، پھر بھی کرنسی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ حکام تبدیلی لائیں، عوام کو اظہارِ رائے کی مزید آزادی حاصل ہونی چاہیے تاکہ وہ تنقید کرسکیں۔ جب تک تنقید نہیں ہوگی، اصلاح میسر نہیں ہوگی۔
پھانسی کی سزا محدود کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا: پھانسی کی سزا ختم کریں سوائے ان جگہوں پر جہاں اللہ تعالی نے فرمایاہے اور نص موجود ہے۔ پھانسی سخت سزا ہے اور پوری دنیا ہم پر تنقید کررہی ہے اور نتیجے میں کرنسی کی قدر میں کمی آتی ہے۔
ممتاز بلوچ سنی رہ نما نے کہا: اگر داخلہ و خارجہ پالیسیوں میں تبدیلی و اصلاح آئے، لوگوں کو مزید قانونی آزادی مل جائے اور لوگ تنقید کرسکیں، کرنسی کی قدر میں دوبارہ جان آئے گی۔