- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

اسباب بروئے کار لاتے ہوئے رب‌الاسباب پر نظر رکھیں

خطیب اہل سنت زاہدان نے تین جولائی دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ میں اسباب سے استفادہ اور اللہ تعالی پر توکل کی اہمیت واضح کرتے ہوئے ہر حال میں اللہ ہی پر بھروسہ کرنے پر زور دیا۔
زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: جس دنیا میں ہم رہتے ہیں، یہ اسباب کی دنیا ہے۔ اللہ تعالی نے سب اسباب کو پیدا کرکے ان کو اپنے کنٹرول میں رکھتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالی نے ہمیں اسباب اختیار کرنے کا حکم دیا ہے، لیکن ساتھ ہی اللہ تعالی کو اسباب چلانے والا سمجھیں۔ یہ اللہ ہی ہے جو بادلوں کو سمندروں سے پیدا کرکے جہاں چاہے بھیج دیتاہے اور ہرجگہ اس کی مرضی ہو، وہاں وہ بادل برستے ہیں۔ اسی لیے جب اللہ کے حکم پر بارش نہیں ہوتی، استسقا کی نماز پڑھی جاتی ہے۔ لیکن جو لوگ خدا سے غافل ہیں، وہ نماز استسقا پڑھنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: اللہ رب العزت نے اولاد دینے یا عقیم بنانے اور کل کائنات کی خلقت کو اپنی طرف منسوب فرمایاہے، جیسا کہ سورت شوریٰ کی آیات انچاس اور پچاس میں آتاہے۔ اللہ تعالی فرماتاہے کہ آسمانوں اور زمین کی پادشاہی میری ہی ہے۔ اللہ جو چاہے پیدا کرتاہے، جس کو چاہے بچی دیتاہے اور جس کو چاہے نرینہ اولاد عطا کرتاہے اور جس کو چاہے عقیم بناکر بے اولاد بنالیتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: لوگ اولاد کو دیکھتے ہیں جو مرد عورت کے ملاپ سے پیدا ہوتی ہیں، لیکن رب الاسباب کو نہیں دیکھتے ہیں جو اولاد عطا کرنے والا ہے۔ کورونا اور مختلف دوائیوں کو دیکھتے ہیں جو اسباب ہیں، لیکن مسبب کو نہیں دیکھتے ہیں۔ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ اسباب کے ساتھ ساتھ رب الاسباب کو بھی یاد رکھیں اور سب کو اسی کی جانب سے سمجھ لیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے نکتہ بیان کرتے ہوئے کہا: اسلام سمیت تمام آسمانی مذاہب میں آیا ہے کہ اسباب اختیار کرتے ہوئے رب الاسباب پر نظر رکھنی چاہیے۔ اسباب کو چھوڑنا کوئی ملنگی و درویشی نہیں ہے، پاگل پن ہے۔ کچھ لوگ اسباب کو چھوڑکر توکل کا دعویٰ کرتے ہیں؛ گویا یہ افراد توکل میں خدا اور اس کے رسولﷺ سے بھی آگے جانا چاہتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: عالمی وباؤں سے اپنے آپ کو بچانے کے لیے ماسک پہن لیا کریں۔ ہاتھ ملانے اور رش بنانے سے گریز کریں۔ احتیاطی تدابیر کو اختیار کرکے سوشل ڈسٹینس کا خیال رکھیں۔ اگر کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے، تو دستیاب دوائیاں استعمال کریں۔ دوائی سبب ہے اور تمہاری نظر اللہ تعالی پر ہونی چاہیے؛ اگر اللہ نے چاہا شفا ہوگی ورنہ نہیں۔ اگر کوئی درویش و ملنگ ہے، وہ اسباب کو اختیار کرنے کے بعد اللہ تعالی پر توکل کرے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: دنیاوالے کی بصارت ہے لیکن ’بصیرت‘ نہیں؛ اسی لیے وہ اسباب ہی کو دیکھتے ہیں اور رب الاسباب سے غافل رہتے ہیں۔ دعا کرنے والوں پر ہنستے ہیں اور اللہ کو یاد کرنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ زیرِ زمین فالٹس کو دیکھتے ہیں جس کی وجہ سے زلزلہ آتاہے، لیکن فالٹس پیدا کرنے والی ذات کو نہیں دیکھتے ہیں۔ جب دل کی آنکھ نابینا ہوجائے، بندہ اس مدیر کو نہیں دیکھتا جو اس دنیا کو چلاتاہے۔
خطیب اہل سنت نے کہا: کورونا کا پیغام یہی ہے کہ اپنی زندگی اور اعمال میں نظرثانی کریں۔ گناہوں کو چھوڑدیں اور اللہ سے مایوس نہ ہوجائیں۔ اللہ تعالی نے ہماری استقامت اور توجہ کو امتحان کرنے کے لیے یہ بیماری لائی ہے، لہذا دعاؤں کا اہتمام کرکے زیادہ تضرع کریں۔

منشیات کا کاروبار شرعی طورپر بھی ممنوع ہے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے ایک حصے میں منشیات، افیون اور شراب جیسی چیزوں کے کاروبار پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا: منشیات کی تجارت قانونِ مملکت کے علاوہ، شریعت کی رو سے بھی ممنوع ہے۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں ہم حکومت کی خاطر ایسا کہتے ہیں، حالانکہ منشیات کا کاروبار شریعت کی رو سے بھی منع ہے۔
منشیات کی تجارت کرنے والوں کو مخاطب کرکے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: اس کاروبار کو رہا کریں اور اللہ ہی سے روزی مانگیں۔ پوری دنیا کے لوگ کھاتے ہیں اور ان کے پاس پیسہ ہے، کیا منشیات کی تجارت میں ملوث لوگ زیادہ کھاسکتے ہیں؟! کم کھائیں لیکن آرام سے۔ اپنا پیسہ درست کاروبار میں لگائیں اور منشیات اور شراب جیسی ممنوع چیزوں سے بچیں۔
انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا: بلوچستان کے معزز شہریو! بندہ خیرخواہی کی بنیاد پر کہتاہے کہ منشیات کے کاروبار نے ہمیں اور ہمارے علاقے کو نقصان پہنچایاہے۔ بہترین نوجوان اور لایق افراد اس راہ میں موت کا شکار ہوچکے ہیں۔ جان بھی گئی اور عزت بھی اور نقصان ہوا۔ پیسہ کم ہاتھ آیاہے اور قرضے زیادہ ہوگئے ہیں۔ نشئے کے عادی افراد کی تعداد بڑھ چکی ہے۔ لہذا اپنی راہ بدل دیں؛ اب کافی ہے۔ پاک اور جائز کاروبار کی جانب چلیں، ان شا اللہ روزی ملے گی۔ زمین پر چلنے والی تمام مخلوقات کی روزی اللہ تعالی نے اپنے ہی ذمہ پر لیا ہے۔

بلوچ خواتین لباس میں اسراف نہ کریں
مولانا عبدالحمید نے ایرانی بلوچستان کے بعض علاقوں میں بلوچ خواتین کی جانب سے لباس کے معاملے میں اسراف پر تنبیہ کرتے ہوئے کہا: خواتین اور بہنوں کو میرا پیغام پہنچادیں کہ ملبوسات کے معاملے میں اسراف نہ کریں۔ بلوچی “زی و آستین” جو ہاتھ کی کڑھائی سے تیار ہونے والے ملبوسات ہیں، آج کل بھاری قیمتوں سے دستیاب ہے۔ اسراف گناہ ہے۔ کچھ لوگ ایسے کپڑے خریدنے سے عاجز ہیں اور بعض اوقات اسی لیے ممنوعہ کاروبار کی جانب چلتے ہیں۔
انہوں نے کہا: بلوچی ڈریس جو ہمارے علاقے میں پائے جاتے ہیں، اچھے ہیں۔ لیکن سادہ اور سستے کپڑوں پر اکتفا کرنا چاہیے۔ سمجھدار خواتین کو چاہیے ان مسائل پر غور و فکر کریں۔

مولانا جہاندیدہ نے دین اور عوام کی خاطر قربانیاں دیں
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے آخری حصے میں مولانا عبدالحمید جہاندیدہ کے سانحہ ارتحال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: مولانا عبدالحمید جہاندیدہ ایک ممتاز شخصیت، محنتی اور خطے کے سرگرم افراد میں تھے۔
انہوں نے مزید کہا: مولانا جہاندیدہ رحمہ اللہ ایک مخلص عالم دین تھے جنہوں نے دین اور عوام سے اپنی ذات کے لیے فائدہ نہیں اٹھایا، بلکہ اپنی ذات سے دین اور لوگوں کے لیے خرچ کیا۔ دین کے نام پر کمانے کے بجائے، اپنی جائیداد سے دین کے لیے خرچ کیا۔ اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور ان کی خدمات کو قبول فرماکر انہیں جاری و ساری رکھے۔