- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

گناہوں سے بچ کر آفتوں سے محفوظ رہیں

خطیب اہل سنت زاہدان نے بارہ جون دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ میں آفات و مصائب کو انسان کے اعمال کے نتائج یاد کرتے ہوئے آفتوں سے محفوظ رہنے کے لیے تقویٰ اور گناہوں سے پرہیز پر زور دیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کا آغاز قرآنی آیت 105 سورہ توبہ کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی ہر اس شخص سے ناراض ہوتاہے جو محض باتیں کرتاہے اور عمل کے میدان میں سستی دکھاتاہے۔ وعدہ دیتاہے، لیکن وعدہ خلافی کرتاہے۔ زبانی دعویٰ کرتاہے کہ اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتاہے، لیکن ان کی تعلیمات اور اوامر پر عمل نہیں کرتا جو مدعی کے جھوٹے ہونے کی دلیل ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ کو زبان سے محبت کا دعویٰ عمل کے بغیر پسند نہیں ہے۔ انسان کو چاہیے کہ حقائق کا اعتراف کرے اور حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرکے حقیقت ہی پر عمل پیرا ہوجائے۔ جو کچھ قرآن پاک میں آیاہے سب حقائق ہیں اور انہیں ماننا اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے۔
صدر و شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے ایک انسانی کمزوری کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا: لوگوں میں ایک کمزوری پائی جاتی ہے کہ وہ اپنے عیوب، کمزوریاں، گناہوں اور غلطیوں پر آنکھیں بند کرتے ہیں اور دوسروں کے پیچھے پڑجاتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی کوتاہیوں کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ہم سب اللہ رب العزت کی بے شمار نعمتوں سے مالامال ہیں اور ان سے فائدہ اٹھاتے رہتے ہیں۔ شیخ سعدی رحمہ اللہ کے بقول ہر سانس اللہ کی نعمت ہے اور ہر نعمت کے لیے شکر بجا لانے کی ضرورت ہے جو ہمارے بس میں نہیں ہے۔
مولانا عبدالحمید نے سوال اٹھایا: ہم کیوں ظلم و ستم اور لوگوں کے حقوق کی پامالی سے توبہ نہیں کرتے ہیں؟ کیوں کچھ لوگ فراڈ، غبن، چوری، رشوت خوری، جھوٹ، اغواکاری اور قتل و خونریزی سے باز نہیں آتے ہیں؟ ہم کیوں اپنے اعمال پر نظرثانی نہیں کرتے ہیں؟! ہمیں درست اعمال کو نادرست اعمال سے تمیز کرکے ناجائز کاموں سے پرہیز کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: موجودہ عالمگیر بیماری سے لوگوں میں حق طلبی پیدا ہونی چاہیے۔ ان بیماریوں کا پیغام یہی ہے کہ حق طلب کرکے اپنے آپ کو بچائیں۔ جو اللہ کی طرف رجوع کرتاہے، اللہ اسے ہدایت نصیب فرماتاہے۔ سلمان فارسی کو حق طلبی نے اصفہان سے مدینہ پہنچایا اور وہیں نبی کریم ﷺ کی غلامی آپؓ کو نصیب ہوئی۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: یہ انتہائی سنگدلی اور قساوت قلبی کی نشانی ہوگی اگر ان حالات میں بھی کوئی اللہ کی طرف متوجہ نہ ہو اور توبہ و استغفار سے گریز کرے۔ اگر ہم توبہ نہ کریں، یہ بیماری طویل عرصے تک باقی رہے گی۔ قرآن پاک کی آیت ہے کہ جب عذاب آتاہے، اگر لوگ توبہ اور تضرع سے کام نہیں لیں گے ان کے دل سخت ہوجائیں گے۔ یہ شیطان کا مکر و فریب ہے جو برے اعمال کو انسان کے سامنے مزین کرکے دکھاتاہے اور توبہ سے مانع ہوتاہے۔ لہذا سب توبہ کرکے گناہوں سے ہاتھ دھوئیں۔

اسباب اختیار کرنا توکل کے خلاف نہیں ہے
ممتاز عالم دین نے اپنے خطاب کے آخر میں حاضرین کو حفظانِ صحت اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ایسا کرنا توکل کے خلاف نہیں ہے، بلکہ عین توکل کے مطابق ہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: افسوس کی بات ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے کرونا وائرس پھیل رہاہے اور متعدد افراد مبتلا ہوچکے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگ مزید احتیاط کریں اور یہ توکل کے خلاف نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ہمارے ہی صوبہ کے ایک گاؤں میں تعزیتی مجلس میں شرکت کی وجہ سے متعدد افراد کرونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ شادی کی تقریبات کو مختصر کرکے تھوڑے افراد کے ساتھ تقریب منعقد کرنی چاہیے۔ اگر کسی کو صدقہ اور ولیمہ دینا ہے، تو شہر کے غریبوں میں کھانا تقسیم کرے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: تعزیتی مجلس کوئی ضروری چیز نہیں ہے۔ لوگ اس بیماری کے بارے میں حقائق جانتے ہیں؛ اگر آپ نماز جنازہ یا تعزیت میں شرکت نہ کریں، ان حالات میں کوئی شکوہ و گلہ نہیں کرے گا۔ لوگوں کی سلامتی بہت اہم ہے جو شریعت کا حکم بھی ہے۔