- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

ارکان پارلیمنٹ فراخدلی سے عوامی مسائل حل کرنے کی کوشش کریں

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے جمعہ انتیس مئی دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ میں گیارہویں اسلامی مجلس شورا کے آغاز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو ملکی امور چلانے میں ’اہم اور موثر‘ ادارہ یاد کرتے ہوئے عوامی مسائل حل کرنے میں فراخدلی دکھانے پر زور دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان کی ویب سائٹ نے ان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی: ارکان پارلیمنٹ قانون سازی اور قوانین کے نفاذ پر نظر رکھتے ہیں، اسی لیے اسلامی مجلس شورا کا کردار اہم اور حساس ہے۔ امید ہے عوام کے نمائندے بلندنظری اور فراخدلی کے ساتھ عوامی مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا: ایران میں کرونا کے علاوہ متعدد دیگر مسائل بھی ہیں۔ معاشی پابندیوں کی وجہ سے اقتصادی بحران اور کرنسی کی قدر میں شدید کمی نے ایرانی قوم کا جینا حرام کردیا ہے۔ درآمد اور برآمد کرنے والے تاجروں کو قرضے ادا کرنے میں اپنا سب کچھ بیچنا پڑرہاہے۔
حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے ممتاز سنی عالم دین نے کہا: مجلس، کابینہ اور تمام سرکاری و حکومتی ادارے ملک میں جاری بحرانوں پر قابو پانے کے لیے کوشش کریں، خاص طورپر اقتصادی بحران کو لگام لگائیں جس کی وجہ کمزور طبقے سخت معاشی مسائل کا شکار ہوچکے ہیں۔ جن کی کوئی نہ کوئی آمدنی تھی، وہ اب مشکل میں پڑگئے ہیں، جن کے پاس پہلے ہی کوئی آمدنی نہیں تھی ان کا کیا حال بن چکا ہوگا۔ نوجوان بے روزگاری سے دوچار ہیں اور اس مسئلے کو حل کرنا ہوگا۔
انہوں نے اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا: پارلیمنٹ کو کوشش کرنی چاہیے تاکہ ملک میں جاری داخلی و خارجی پالیسیوں میں تبدیلی لانے سے مسائل کم ہوجائیں۔ تناؤ کم کرنے کے لیے پالیسیوں میں اصلاح و تبدیلی لانی چاہیے اور یہی ملک و ملت اور حاکمیت کے مفاد میں ہے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: ارکان مجلس کی آرا کسی قومیت، مسلک اور گروہ سے بالاتر ہونی چاہییں۔کوئی بھی جماعت جب بر سرکارِ آتی ہے، اسے چاہیے تمام جماعتوں اور گروہوں کو مدنظر رکھے۔ جتنے بھی مسالک اور مذاہب ایران میں رہتے ہیں، سب کے حقوق کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

نفاذِ عدل حکام کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے
صدر دارالعلوم زاہدان نے نفاذِ عدل اور برابری قائم کرنے کو حکام کی سب سے بڑی ذمہ داری یاد کرتے ہوئے کہا: حکام کو چاہیے نفاذ عدل اور قوم کو ایک ہی نگاہ سے دیکھنے کو اپنی سب سے اہم ذمہ داری سمجھ لیں۔ امتیازی سلوک اور عدم مساوات سے اللہ ناراض ہوتاہے۔ اللہ تعالی کو مساوات اور نفاذِ عدل پسند ہے۔ ہمارا نظامِ حکومت ’اسلامی جمہوریہ‘ ہے اور اسلام ہمیں یہی سبق دیتاہے۔ نبی کریمﷺ، صحابہ و اہل بیتؓ عوام کو ایک ہی نظر سے دیکھتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا: صدر اسلام میں مہاجرین و انصار کو ایک ہی مقام حاصل تھا۔ سلمان فارسی، صہیب رومی، بلال حبشی اور عمار بن یاسر کو وہی عزت حاصل تھی جو دیگر صحابہ کو دی جاتی تھی۔ امیر و غریب صحابہ میں کوئی تفریق نہیں تھی۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: امید ہے نگاہیں بدل جائیں۔ اس ملک سے امتیازی سلوک کا خاتمہ ہوجائے۔ ہم سب ایرانی اور مسلمان ہیں؛ سب کو مساوی حقوق دینا ہوگا۔ ہمیں امید ہے صدر مملکت، چیف جسٹس، پارلیمنٹ اور دیگر ادارے ایک ہی مقصد کے پیچھے چلیں جو نفاذِ عدل اور پوری قوم پر یکساں توجہ ہے۔

قانونی آزادیاں محفوظ رہیں
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں کہا: قانون نے عوام کو جتنی آزادیاں دی ہے، سب کی حفاظت ضروری ہے۔ آئین کی رو سے اظہارِ رائے کی آزادی سب کو حاصل ہے۔ اس حوالے سے من مانی کا سدباب ہونا چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے اہل سنت ایران کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: امید ہے اہل سنت پر توجہ دی جائے جو ہر میدان میں حاضر تھے۔ اہل سنت کے قابل افراد سے ملکی، صوبائی اور ضلعی محکموں میں کام لیاجائے۔ اہل سنت اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے موقع ہیں اور اس موقع سے کام لیاجائے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: مناسب یہی ہے کہ پوری ایرانی قوم ملک چلانے اور اس کے دفاع میں شانہ بہ شانہ ہو۔ اس سے بھائی چارہ کو تقویت ملے گی اور پائیدار امن حاصل ہوگا۔ درست پالیسی یہی ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔