- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا موقع غنیمت سمجھیں

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے پندرہ مئی دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ میں نمازیوں پر زور دیا ہے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے کے موقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اور تلاوت، نفلی نمازوں، ذکر اور خیرات و صدقات کا اہتمام کریں۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زاہدان کے سنی نمازیوں سے مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا: جو لوگ زندگی، جوانی، صحت، رمضان اور دیگر تمام مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہیں، سب کامیاب اور خوش قسمت لوگ ہیں۔ جو ایمان، اچھے اخلاق اور شاندار کارکردگیوں کے ساتھ اس فانی دنیا سے کوچ کرجاتے ہیں، وہ بھی خوش قسمت لوگ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: انبیا، اولیا اور ائمہ و صحابہ انتہائی خوش نصیب لوگ تھے جنہوں نے اپنی زندگیوں کا فائدہ اٹھایا۔
مولانا نے کہا: رمضان جس میں قرآن اترا ہے اور شب قدر اسی میں واقع ہواہے، ایک عظیم نعمت ہے جس کی قدر کرنی چاہیے۔ خاص طورپر آخری عشرہ میں نبی کریم ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے دن رات اللہ کی عبادت میں مصروف رہنا چاہیے۔ قرآن کی تلاوت، اللہ کی یاد و ذکر، نوافل اور خیرات و صدقات کا بھرپور اہتمام کرنا چاہیے۔ جن پر زکات واجب ہوتی ہے، وہ زکات ادا کریں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: جو لوگ زکات ادا کرنے میں ناکام ہوتے ہیں، اس کا منفی اثر ان کے ایمان پر پڑتاہے۔ اللہ تعالی نے زکات کی اہمیت واضح کرنے کے لیے ستر آیات قرآنیہ میں زکات اور نماز کو ایک ساتھ تذکرہ فرمایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: نماز سب سے بڑی جانی عبادت اور زکات سب سے بڑی مالی عبادت ہے۔ اگر کوئی زکات دینے گریز کرتاہے، اس کا ایمان ناقص ہے۔ جو لوگ بدکاری، چوری اور شراب نوشی جیسے گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں، بوقت گناہ ان کا ایمان ان پر سے اٹھ جاتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: زکات مال بڑھادیتی ہے اور شخص کو گناہوں کی آلودگی سے پاک کردیتی ہے۔ نماز، روزہ اور زکات سے صحت بہتر ہوتی ہے اور تواضع پیدا ہوتی ہے۔ ہر عبادت کا اپنا خاص اثر ہوتاہے۔ لہذا دینی مدارس، سکولوں اور عوامی فلاحی اداروں کی مدد کیا کریں۔
اپنے خطاب کے آخر میں سیدنا علی ؓ کی شہادت کے واقعے کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: آپؓ ایک بڑے جلیل القدر صحابی تھے جن کی تعلیمات کی پیروی ہم پر لازم ہے۔

صحت کے عالمی اداروں کے پروٹوکول پر توجہ دیں
اپنے خطاب کے ایک حصے میں خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: بعض لوگوں کے رویوں سے یوں معلوم ہوتاہے کہ انہوں نے کرونا وائرس کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔ وہ عام دنوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ حالانکہ صوبہ سیستان بلوچستان میں تیزی سے یہ بیماری پھیل رہی ہے۔
انہوں نے ڈاکٹروں کی تجاویز پر توجہ دینے کی ضرورت واضح کرتے ہوئے کہا: بہت سارے لوگ بازاروں میں ازدحام کرتے ہیں، کچھ لوگ تقریبات میں اکٹھے ہوکر قریب قریب بیٹھتے ہیں اور ہاتھ ملاتے ہیں۔ یہ درست نہیں ہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: بعض لوگ اس دلیل پر صحت کے پروٹوکولز کو رد کرتے ہیں کہ ہمیں اللہ پر توکل ہے۔ بلاشبہ سب کچھ اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے، لیکن اللہ تعالی نے اسباب اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اور آپ ﷺ نے اعرابی کو حکم دیا کہ اونٹ بند کرکے پھر اللہ پر توکل اور بھروسہ کرو۔ لہذا صحت کے عالمی اداروں سمیت تمام ڈاکٹروں کی تجاویز پر کان دھریں۔

لوگوں کے گھر مسمار کرنے کے بجائے، انہیں زمین الاٹ کریں
اہل سنت ایران کے نامور عالم دین نے سیستان بلوچستان میں عوام کے رہائشی مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: معاشی طورپر لوگ انتہائی سخت حالات سے دوچار ہیں۔ حکام کو چاہیے ان حساس حالات کے پیش نظر عوام کا خیال رکھیں اور ان کے مسائل درست انداز میں حل کرائیں۔
انہوں نے مزید کہا: ہاؤسنگ سکیم اور محکمہ جنگلات کے حکام پر ضروری ہے کہ عوام کو مکان مہیا کرنے کی فکر کریں۔ بہت سارے لوگ شہروں میں مکان بنانے یا کرایہ کے مکانوں میں رہنے سے عاجز ہیں۔ کرایہ تک ادا نہیں کرسکتے۔
مولانا عبدالحمید نے مکان اور دوکان مالکان سے بھی درخواست کی کرایہ لینے میں سختی نہ کریں اور سخت معاشی حالات کو مدنظر رکھ کر کرایہ کم کریں یا بعد میں لے لیں۔
ایران کے ممتاز سنی عالم دین نے زور دیتے ہوئے کہا: حکام کو میری مشورت یہ ہے کہ لوگوں کے گھروں کو مسمار کرنے کے بجائے انہیں بستیوں میں زمین الاٹ کرکے دے دیں تاکہ وہ خود اپنے لیے مکان بنائیں۔
انہوں نے مزید کہا: موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ عوام کے دلوں کو جیت کر پہلے سے زیادہ انہیں خوش رکھا جائے۔ یہ بہت اہم بات ہے۔

عہدوں کی تقسیم میں مسلکی و لسانی برادریوں میں امتیاز نہیں ہونا چاہیے
خطیب اہل سنت زاہدان نے مختلف برادریوں کے درمیان برابری پر زور دیتے ہوئے کہا: قومی اور صوبائی حکام کو میرا مشورہ ہے کہ پوری قوم کو ایک ہی نظر سے دیکھیں، کسی قومیت یا مسلک کو دوسروں پر ترجیح نہ دیں۔
انہوں نے کہا: بھائی چارہ کو تقویت دینے کا بہترین راستہ یہی ہے کہ تمام اکائیوں کے قابل افراد کو برابر موقع دیاجائے۔ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ قوم کے بعض افراد کو دوسروں پر ترجیح دی جائے حالانکہ ہم سب ایرانی ہیں اور یہ ملک سب کا ہے۔ پوری قوم کے حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے آخر میں کہا: ملک میں کچھ ایسی پالیسیاں جاری ہیں جنہیں تبدیل کرنے اور اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔ ماضی کے تجربوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ملک میں بھائی چارہ اور اتحاد کو جاری و مستحکم کرناضروری ہے۔