- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

مکہ اور مدینہ میں 24گھنٹے کے لیے کرفیو نافذ

سعودی عرب نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے مکہ اور مدینہ کے مقدس شہروں میں تاحکم ثانی 24گھنٹے کے لیے کرفیو نافذ کردیا ہے۔
سعودی عرب میں اب تک 1885 افراد متاثر اور 21 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کرفیو کے دوران کچھ اہم افراد کو گھروں سے نکلنے اور گھانے پینے کی اشیا اور ادویہ خریدنے کی اجازت ہو گی۔
سعودی عرب میں جمعرات سے کرفیو نافذ ہو چکا ہے اور اگلا حکم آنے تک کرفیو نافذ رہے گا۔
خبر رساں ادارے العریبیہ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں شہروں کے مکین کرفیو کے دوران میں اپنے گھروں اور اقامت گاہوں ہی میں رہیں گے اور صرف صبح 6 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک سوداسلف، خوراک کی اشیاء اور ادویہ کی خریداری کے لیے گھروں سے باہر نکل سکتے ہیں مگر انہیں اشیائے ضروریہ کی خریداری کے لیے بھی اپنے اپنے علاقوں تک محدود رہنا چاہیے۔
اعلامیے میں کہا گیاکہ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ان دونوں شہروں میں گاڑی میں صرف ایک شخص کو سفر کرنے کی اجازت ہو گی۔
وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز ،فوج اور میڈیا سمیت اہم سرکاری اور نجی شعبوں میں کام کرنے والے اہلکار اور شعبہ صحت میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر حضرات اور طبّی عملے کو کرفیو کی پابندیوں سے استثنیٰ ہے۔
3کروڑ آبادی کے حامل ملک سعودی عرب میں وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے چند انتہائی سخت اقدامات کیے گئے ہیں جہاں بین الاقوامی فلائٹس کی بندش، عوامی مقامات کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ عمرے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
منگل کو سعودی حکومت کی جانب سے مسلمان ملکوں کو پیغام بھیجا گیا تھا کہ وہ ابھی حج کے حوالے سے انتظامات کو حتمی شکل نہ دیں اور اس حوالے سے سعودی حکومت کے اگلے پیغام کا انتظار کریں۔
24گھنٹے کے کرفیو کے تناظر میں مکی، مدینہ، ریاض اور جدہ میں نقل و حرکت کو محدود کرنے کے لیے شہر کے تمام داخلی اور خارجہ راستوں کو بند کردیا گیا ہے جبکہ مدینہ اور مکہ کے چند علاقوں کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے۔
سعودی عرب میں پہلا کیس قطیف میں سامنے آیا تھا جہاں ایران سے ایک آنے والے اہل تشیع شخص میں وائرس کی تشخیص ہوئی تھی اور اس کے عبد سے مذکورہ شہر کو چار ہفتے سے مکمل طور پر لاک ڈاؤن کیا ہوا ہے۔
گل کوآپریشن کونسل کے چھ اراکین میں سے سب سے زیادہ کیسز سعودی عرب میں ہی سامنے آئے ہیں اور اسی وجہ سے ان تمام 6ممالک کے مقابلے میں سعودی عرب نے سب سے زیادہ سخت اقدامات کیے ہیں۔