- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

مساجد بند نہیں ہونگی، معمر حضرات، بیمار گھروں پر ہی نماز پڑھیں، علمائے کرام

کراچی- کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے تمام مسالک کے علمائے کرام نے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا ہے جس میں علمائے کرام نے عوام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وبا سے نجات کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے کثرت سے استغفار کیا جائے تا کہ اللہ تعالی اپنی رحمت و عنایت سے اس وبا کو ہمارے اوپر سے ہٹالیں، اس سلسلے میں میڈیا آگاہی بیدار کرنے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔
مشترکہ اعلامیہ کا اعلان مفتی محمدتقی عثمانی نے گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مفتی منیب الرحمن، مفتی عبدالرحیم، مولانا عبدالکریم، مولانا محمد سلفی، مفتی یوسف کشمیری، مولانا عبدالوحید، مولانا شہنشاہ حسین نقوی، اور مولانا امین سمیت انڈس ہسپتال کے چیف ایگریکٹو آفیسر ڈاکٹر عبدالباری بھی موجود تھے۔ مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمن اور مولانا شہنشاہ حسین نقوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کے پیش نظر متفقہ قرار داد منظور کی گئی جس پر ہر فقہ سے تعلق رکھنے والے مسلمان کو عمل کرنا چاہیے۔
مفتی تقی عثمانی نے اعلامیہ کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی جبکہ مولانا شہنشاہ حسین نقوی نے اہل تشیع مکتب کی تمام تنظیموں کی جانب سے مشترکہ اعلان کیا۔ مفتی منیب الرحمن نے اعلامیہ کا متن پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ آج کورونا وائرس سے متعلق تنظیمات مدارس کی متفقہ ہدایات جاری کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وبائیں درحقیقت اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے ہماری اصلاح کے لئے ایک تنبیہ ہیں، اس موقع پر پوری قوم توبہ و استغفار اور رجوع الی اللہ کی طرف متوجہ ہو، نیز حکومت اپنے اداروں کے ذریعہ لوگوں کو توبہ و استغفار اور رجوع الی اللہ کی طرف متوجہ کرے اور میڈیا سے فحاشی اور بے حیائی کے پروگرام بند کیے جائیں، مساجد کھلی رکھی جائیں گی، پنج وقتہ اذان و اقامت اور باجماعت نماز جاری رہے گی، تمام لوگ وضو گھر سے کرکے آئیں اور ہر قدم پر نیکی پائیں، سنتیں گھر میں پڑھیں، بعد کی سنتیں بھی واپس جا کر پڑھیں، کیونکہ طبی طور پر اس سے بیماری کے پھیلاؤ کا اندیشہ ہے، اگر طبی وجوہات کی بنیاد پر حکومت نمازیوں کی تعداد پر کوئی پابندی عائد کرے یا کسی خاص عمر کے مسلمان کو مسجد جانے سے منع کرے تو شرعاً وہ معذور سمجھے جائیں گے، جماعت اپنے گھر والوں بلکہ کسی ایک محرم خاتون کے ساتھ بھی ہو سکتی ہے، اگر مزیر عذر ہو تو تنہا پڑھے، پچاس سال سے زائد عمر کے لوگ اور ایسے افراد جنھیں وائرس کا شبہ ہے جن کو کھانسی، نزلہ، زکام اور بخار ہو اور جن کے امراض کی اس وائرس سے کھانسی بڑھ جانے کا خطرہ ہو وبا کے پورے دور میں مساجد میں نہ آئیں، ان کو ترک جماعت کا گناہ نہیں ہوگا، جو نوجوان بزرگوں کی تیمارداری میں مصروف ہیں وہ بھی نماز گھر پر پڑھیں۔
مساجد کے داخلی دروازوں پر سینی ٹائزر لگائے جائیں۔ جمعہ میں عمومی اردو تقریر کی بجائے صرف پانچ منٹ کے لئے کورونا وائرس سے متعلق دینی و طبی رہنمائی فراہم کی جائے اور مختصر خطبہ، نماز اور دعا پر اکتفا کیا جائے اور فوراً گھروں کو چلے جائیں اور جن حضرات کو ڈاکٹر صاحبان کی ہدایت پر حکومت جمعہ کی شرکت سے منع کرے، وہ ظہر کی نماز گھر میں ادا کریں، وبا سے بچنے کے لئے جمعہ میں شریک یا گھروں میں نماز ادا کرنے والے اللہ تعالی کی پناہ مانگیں، نابالغ بچے مسجد میں نہ جائیں۔
اعلامیہ کے اختتام پر مفتی منیب الرحمن پورے پاکستان کے لئے بالخصوص اور عالم اسلام کے لئے بالعموم اس وبا سے حفاظت کے لئے دعا کرائی۔