- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

اللہ کی مشیت اس کی حکمت پر مبنی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے تازہ ترین بیان میں موجودہ بحرانوں اور مشکلات کی وجوہ پر روشنی ڈالتے ہوئے اللہ تعالی کی مشیت اور ارادے کو اس کی حکمتوں پر مبنی قرار دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے چھ مارچ دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ میں کہا: اللہ تعالی کا ہر کام اس کی حکمت کے مطابق ہوتاہے۔ اللہ جو چاہے کرسکتاہے، لیکن اللہ ایک حکیم ذات ہے اور اس کی مشیت حکمت پر مبنی ہے۔ اللہ تعالی اپنی حکمت کے مطابق قانون بناکر پیش کرتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: یہ اللہ کا قانون ہے کہ جب بھی اس کے بندے اطاعت شعاری اختیار کریں گے اور اس کی پیروی کریں گے، اللہ تعالی انہیں ایک پاک و صاف زندگی عطا فرماتاہے اور اپنی برکتیں ان پر نازل فرماتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: نبی کریم ﷺ کی اطاعت دراصل تمام پیغمبروں کی اطاعت ہے۔ تمام انبیا علیہم السلام ایک ایسی شریعت کی دعوت دیتے رہے جس کے اصول دیگر انبیا کی شریعتوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: جب لوگوں کے اعمال ٹھیک ہوتے ہیں، اللہ تعالی انہیں دونوں جہان میں پرسکون زندگی دیتاہے۔ اگر انصاف قائم ہو، دنیا بھی باقی رہتی ہے۔ لیکن اگر ناشکری کا مظاہرہ کیا گیا، اللہ تعالی اپنی نعمتیں بندں سے واپس لے گا۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے عالمی معیشت پر کرونا وائرس کے اثرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: کرونا وائرس نے عالمی معیشت، مارکیٹس، صنعتوں اور کاروبار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ بعض ملکوں کے تعلقات ہی ختم کردیے گئے ہیں۔ یہ سب کچھ لوگوں کے اعمال کے نتائج اور آسمانی سزائیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ہمارے اعمال برے ہیں، ہم نے اللہ کے احکام کو پس پشت ڈالا ہے، ہم نے نفس و شیطان کی پیروی کی ہے، لوگوں کے حقوق کو ضائع کیا ہے، نمازیں قضا کی ہے۔ کتنے ہی خلاف شریعت اعمال اور سودخوری جیسے گناہوں کا ارتکاب ہوتاہے!
مولانا عبدالحمید نے کفر و شرک اور ظلم کو خدا کی سزاؤں کے اسباب میں یاد کرتے ہوئے کہا ایسے ہی اعمال کی وجہ سے کرونا وائرس جیسی لاعلاج بیماریاں معاشروں میں پھیل جاتی ہیں۔

بھارتی مسلمان مسائل کے شکار ہوچکے ہیں
اپنے بیان کے ایک حصے میں ممتاز عالم دین نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات اور امتیازی رویوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: بھارت دنیا کے پرامن اور ڈیموکریٹک ملکوں میں شمار ہوتا تھاجہاں اب مسلمانوں کے خلاف امتیازی قوانین بنائے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: انڈیا کے انتہاپسند حکام نے کشمیریوں کی خودمختاری اور خصوصی حیثیت ختم کرکے کچھ عرصے بعد بھارتی مسلمانوں کے خلاف ایک قانون بنایا۔ اب انہیں شہید کرکے ان کے گھروں کو مسمار کیا جاتاہے۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: جو کچھ دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ ہوتاہے، سب کچھ ان کے اعمال کے نتائج ہیں۔
انہوں نے کہا: آج دنیا غیرمحفوظ ہے۔ طواف بند ہوچکاہے۔ کعبہ کے آس پاس کے اعمال کم ہوچکے ہیں۔ بہت ساری جگہوں پر نماز جمعہ نہیں پڑھی جاتی ہے اور سکولوں اور جامعات بند ہوچکے ہیں۔ ایک عذاب آچکاہے جو مسلمانوں سے توبہ اور اللہ کی طرف رجوع چاہتاہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مسلمانوں کو نیک کام کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا: فجر کی نماز قضا نہیں کرنی چاہیے۔ افسوس کی بات ہے کہ یہ عذاب دیکھنے کے باوجود لوگ گناہ نہیں چھوڑتے ہیں۔ ابھی تک کچھ لوگ شراب پیتے ہیں، نشہ کرتے ہیں اور دیگر گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالی ہمیں وارننگ دیتاہے کہ اسی کی جانب واپس لوٹیں؛ ہمیں اللہ کا پیغام اور دھمکی لینا چاہیے۔ فرمانِ الہی ہے جو کچھ انسان کرتاہے، اس کے اعمال و کرتوتوں کا ثمرہ ہے۔ اللہ تعالی چاہتاہے ہم اپنی زندگی بدل دیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: ان دنوں میں خیرات و صدقات کا اہتمام کرنا چاہیے۔ توبہ و استغفار کریں، غریبوں اور قیدیوں کے گھروالوں سے تعاون کریں۔ اللہ کی سزا و عذاب سے نجات کا واحد راستہ اسی کی جانب لوٹنا ہے۔
انہوں نے حاضرین پر زور دیا اس کے ساتھ ساتھ حفظانِ صحت کے مسائل اور ڈاکٹروں کے مشوروں پر عمل کریں۔نماز جمعہ کے لیے صاف ستھرے کپڑے پہن کر آئیں اور جمعہ کی سنتوں پر عمل کیا کریں۔

زاہدان الیکشن میں کامیابی کا راز اتحاد تھا
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں حالیہ مجلس شورائے اسلامی کے انتخابات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: زاہدان میں ہماری کامیابی کا راز اتحاد و بھائی چارہ تھا۔ اس مرتبہ بظاہر ہماری طرف سے کوئی منتخب نہیں ہوسکا۔ اس سے پہلے اتحاد کی برکت سے ہم جیتتے تھے۔
انہوں نے کہا: یہ ضروری ہے کہ اس حوالے سے سوچ بلند ہونی چاہیے۔ شیعہ و سنی کو بھائی بھائی دیکھنا چاہیے؛ اعتدال کی راہ یہی ہے۔
اہل سنت ایران کے ممتاز دینی و سماجی رہ نما نے مزید کہا: لسانی و مسلکی تنگ نظری میں سب شہریوں کے حقوق کی پاسداری نہیں ہوتی ہے اور بعض کے لیے مسائل پید اہوتے ہیں۔
زاہدانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: مجلس شورا کی سیٹ کھونے پر پریشان نہ ہوں، ارکان مجلس کے اختیار میں قانون سازی اور حکومتی اداروں پر نظر رکھنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ آج کل قانون کا بھی احترام نہیں ہے؛ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون نافذ ہے۔ جس کے پاس طاقت زیادہ ہے، وہ اتنا ہی زیادہ قانون کو پامال کرتاہے۔ لیکن ہمیں ہمیشہ قانون کا احترام کرکے انصاف کا خیال رکھنا چاہیے۔