- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

سنی برادری ’بنیادی تبدیلی‘ چاہتی ہے

چابہار (سنی آن لائن)ایرانی بلوچستان کے ساحلی شہر میں سینکڑوں نوجوانوں اور جامعات کے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے نامور سنی عالم دین نے اہل سنت کے آئینی حقوق کی فراہمی پر دوبارہ زور دیا ہے۔
مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق، انہوں نے چودہ دسمبر دوہزار انیس کی شام کو خطاب کے دوران ایرانی قوم میں مساوات و برابری سے برتاؤ پر تاکید کی ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: سنی برادری ایرانی قوم کا جدانہ ہونے والا حصہ ہے جس کے مطالبات پر توجہ دینا ضروری ہے۔ انقلاب سے چالیس سے زائد برس گزرچکے ہیں، لیکن ابھی تک سنی برادری اپنے حقوق کے نفاذ کے انتظار میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ان چالیس برسوں میں سنی شہریوں نے ہر میدان میں فعال کردار ادا کرکے اپنی حب الوطنی کا ثبوت دیا ہے، اب انہیں توقع ہے مذہبی آزادی اور ملک چلانے میں انہیں حصہ دینے کے حوالے سے بنیادی تبدیلی لائی جائے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اگرچہ مجموعی طورپر ملک میں آزادی پائی جاتی ہے، لیکن بعض شہروں اور علاقوں میں سنی شہریوں کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا: سنی برادری کے مطالبات قانون اور آئین کے دائرے میں ہیں؛ ہم نے ہرگز قانون سے بالاتر کوئی مطالبہ پیش نہیں کیا ہے۔
اہل سنت ایران کے ممتاز سماجی ودینی رہ نما نے کہا: سچائی اور برابری کے ساتھ قوم کی مختلف اکائیوں کے مطالبات پر توجہ دینے سے مختلف برادریوں کا اتحاد مضبوط ہوجائے گا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: قانون نے پوری ایرانی قوم کو برابر قرار دیا ہے، لہذا قانون کے درست نفاذ ملک و ملت کے عین مفاد میں ہوگا۔
انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا: شریعت کی رو سے بندہ قوم کے افراد میں تفریق کو ناجائز سمجھتاہے۔ شیعہ یا سنی ہونے کی وجہ سے امتیازی سلوک کا رویہ درست نہیں ہے۔ لسانی و مذہبی یا مسلکی بنیادوں پر قوم کے افراد سے امتیازی رویہ اپنانا عرف میں بھی غلط ہے۔
چابہاری طلبا و نوجوانوں سے خطاب جاری رکھتے ہوئے خطیب اہل سنت نے ایران کے معاشی مسائل و بحرانوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ عوام کا حق ہے کہ آسانی سے زندگی گزاریں اور ضروریات زندگی کے حصول میں بندگلی سے دوچار نہ ہوجائیں۔ معاشی مسائل سر اٹھائیں تو سماج دیگر مسائل اور فسادات پیدا ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا: پالیسیوں میں تبدیلی لاکر درست منصوبہ بندی سے معاشی دباؤ اور مشکلات کو کم کیاسکتاہے۔ اسی صورت میں بے روزگاری اور مہنگائی جیسے مسائل کو سب سے کم حد تک پہنچایاجاسکتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: حکام اگر چاہیں تقویٰ، مشورت اور مشکلات کی وجوہات معلوم کرنے سے ملک کے جاری مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے آخر میں کہا: ملک میں جاری بہت ساری پالیسیاں نظرثانی اور اصلاح کے محتاج ہیں؛ ان پالیسیوں کو تبدیل کرکے عوام کی آواز سننے سے ملک و ملت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ممکن ہے۔