- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

اللہ تعالی سے محبت کا نتیجہ: شریعت پر عمل آسان ہوجائے گا

خطیب اہل سنت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے پچیس اکتوبر دوہزار انیس کے خطبہ جمعہ میں زور دیتے ہوئے کہا: مسلمانوں کی محبت سب سے زیادہ اللہ تعالی ہی کے ساتھ ہونی چاہیے جس کے نتیجے میں شرعی احکام پر عمل کرنا آسان ہوجائے گا۔
مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کا آغاز قرآنی آیت: «وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَنْدَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِلَّهِ» [بقره: 165] کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: عشق و محبت سے مشکلات کی برداشت آسان ہوجائے گی۔ انبیا علیہم السلام سمیت دیگر اہل دین نے اللہ کی خاطر ہر قسم کی سختی اور مشقت بخوشی برداشت کی ہے اور اس کی وجہ ان کی اللہ سے عشق و محبت ہی تھی۔
انہوں نے مزید کہا: اسی محبت کا ثمرہ تھا کہ پیغمبروں اور داعیانِ دین نے اللہ کی راہ میں سختیوں اور رنج و آلام کو سہہ کر اس راہ میں موت کو بھی پرسرور سمجھا۔ اللہ کی محبت ایک حقیقت ہے جس سے اہل دین کو کیف و سرور ملتا ہے اور اللہ کی خاطر ان کے لیے شب بیداری، تھکاوٹ اور سفر کی مشقت جیسی تکلیفیں لذتوں سے بھری ہوا کرتی ہیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے نبی کریم ﷺ کو ’راہِ خدا کے عاشقوں کا امام‘ یاد کرتے ہوئے کہا: آپﷺ کی آرزو یہی تھی کہ اللہ کی راہ میں بار بار قتل کردیے جائیں۔ یہ کیسی محبت تھی ان اہل دل کے دلوں میں جس نے موت کو بهی ان کے لیے پسندیدہ بنائی تھی۔ نبی کریم ﷺ اور ان کے سچے فدائی حضرت صدیق اکبر ؓ نے سفر ہجرت سمیت ہر لمحہ ہر قسم کی سختیوں کو برداشت کرکے ایک تاریخ رقم کردی۔ محبوب حقیقی کی راہ میں مشقتوں کی برداشت بہت آسان ہوجاتی ہے۔
انہوں نے ’اصحاب الاخدود‘ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی حکایتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایک خاتون کے سامنے اس کے بچے کو زندہ جلادیا گیا، مگر وہ اپنے دینِ حق سے مرتد ہونے کے لیے تیار نہ ہوئیں۔ ابراہیم ؑ کو بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈالا گیا، لیکن آپؑ توحید سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہ ہوئے۔ تو اللہ نے وہ آگ ان کے لیے باغ بنادیا۔
مولانا عبدالحمید نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: مومن کی شان ہے کہ اس کے دل و جان میں دین اسلام کی محبت مضبوط جڑیں پکڑے، اسی سے اس کی دنیا و آخرت کی کامیابی کی ضمانت ہوجاتی ہے۔ اسی عشق و محبت کا نتیجہ ہے کہ بندہ کے لیے شرعی احکام پر عمل کرنا آسان بلکہ پرکیف و سرور ہوجاتا ہے۔ اگر یہ محبت دل میں آجائے، فجر کی نماز کے لیے اٹھنا، نماز جمعہ میں شرکت، حج کے لیے خرچ کرنا اور زکات ادا کرنا، چاہے کروڑوں روپے کیوں نہ ہو، آسان ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا: مادیت پسند اور مخلوق پرست مشرکین اپنے باطل معبودوں سے پیار کرتے ہیں، لیکن جو محبت اللہ تعالی نے کسی مومن کے دل میں ڈالا ہے، اس کے برابر کوئی بھی محبت نہیں ہوسکتی۔ مسلمانوں کے لیے شرم کی بات ہوگی اگر انہیں اللہ سے اتنی بھی محبت نہ ہو جتنی مشرکین کے دلوں میں بتوں کے لیے ہے۔
خطیب اہل سنت نے کہا: جو مسلمان دعویٰ کرتاہے کہ اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتاہے لیکن عمل میں ان کی مخالفت کرتاہے، وہ اپنے دعویٰ میں جھوٹا ہے۔ مسلمانی کا مطلب ہے رب العالمین کے سامنے سرِتسلیم خم کرنا اور خواہشات کو پاوں تلے روندنا۔
انہوں نے مزید کہا: کچھ لوگ بڑے گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں اور یہ سوچتے ہیں کہ اللہ تعالی کی گرفت سے محفوظ ہیں، حالانکہ اللہ تعالی مہلت دیتاہے؛ اللہ کی مہلت سے غلط فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے۔ تو مشو مغرور از حلم خدا // دیر گیرد، سخت گیرد مر تو را
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: مناسب ہے کہ ہر موحد اور مسلمان کے دل میں اللہ کی محبت اور ایمان کی جڑیں مضبوط ہوں، یہ محبت وہبی نہیں کسبی ہے جو اللہ کی یاد اور عمل سے حاصل ہوتی ہے۔ گناہوں سے نجات کا نسخہ یہی ہے کہ بندہ اللہ کی محبت سے اپنے دلوں کو آباد کرے۔