- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

اچھے لوگوں سے دوستی بنائیں ، ایمان بچائیں

ایرانی اہل سنت کے ممتاز رہ نما نے چار اکتوبر دوہزار انیس کے خطبہ جمعہ میں اچھی اور بری صحبت کے اثرات کے بارے میں خطاب کرتے ہوئے ایسے لوگوں سے دوستی ختم کرنے کی تاکید کی جو اپنی بری عادتیں چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کا آغاز قرآنی آیت: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ» [تحریم: 6] کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: ارشادِ نبویﷺ ہے کہ ہر شخص اپنے دوست کے دین پر قائم ہے، سو یہ دیکھیں تمہاری دوستیاں کن کے ساتھ ہیں۔ اس حدیث کا پیغام ہے کہ بندہ اپنے دوستوں اور تعلقات کے بارے میں ہوشیار رہے۔ صحبت کا اثر شخص پر خواہ مخواہ ہوتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: لیکن اگر کوئی دوست بری حرکتوں میں ملوث ہو، فورا تعلق ختم کرنے کے بجائے اس کی اصلاح کی کوشش کریں۔ اگر وہ باز نہ آیا اور اپنی بری عادتوںپر ڈٹ گیا، پھر اس کے ساتھ دوستی جاری رکھنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔ دوستی جاری رکھنے کی صورت میں اس کی بری عادتوں کا اثر تم پر بھی پڑسکتاہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے تاکید کرتے ہوئے کہا: ہم سب اپنے بچوں اور گھرمیں رہنے والوں کو سنبھالیں۔ دیکھ لیں سکول، کالج اور گھر آتے جاتے وہ کیسے لوگوں کے ساتھ دوستی بناتے ہیں۔ کہیں فراڈی اور جرائم پیشہ افراد کے ساتھ دوستی نہ بنائیں۔آج کل نوجوانوں، خواتین اور سماج کے مختلف طبقوں کے مسائل کی ایک بڑی وجہ بری صحبت ہے۔ ایسی دوستیاں معزز اور نیک نام خاندانوں کو بدنام بناچکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: سب کو چاہیے کہ اچھی صحبت اختیار کریں تاکہ خدا سے قربت حاصل ہوجائے اور ان کے ایمان کی حفاظت بھی ہوجائے۔ مولانا رومی نے کیا خوب کہا ہے کہ اولیائے الہی کی صحبت ایک دم کے لیے سوسال کی بے ریا طاعت سے بہتر ہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: ایسے شخص کی صحبت جس کا دل دنیا اور گناہ کی محبت سے بھراہوا ہے ، بندے کو گناہ کی طرف مائل کرتی ہے۔ برے دوست کے منفی اثرات نہ چاہتے ہوئے بھی لاحق ہوتے ہیں۔ اگر کوئی جتنا نیک بھی ہو، اگر اصلاح کی کوشش نہ کرے، وہ بھی برے لوگوں کے ساتھ ہوگا اور ان کے برے اعمال کی سزا بھگت کر رہے گا۔
انہوں نے آخر میں کہا: لہذا نیک لوگوں کی تلاش کریں اور ان کے ساتھ رہنے اور دوستی بنانے کی کوشش کریں تاکہ تمہارا ایمان بھی بچے اور اللہ تعالی کا قرب بھی حاصل ہوجائے۔ اس سے تمہارے دین اور ایمان کو تقویت ملے گی۔

پولیس کی کامیابی عوامی اعتماد و حمایت میں ہے
اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں خطیب اہل سنت زاہدان نے ’قومی ہفتہ پولیس‘ کو صوبائی و ملکی پولیس اہلکاروں کو مبارک باد کہتے ہوئے ”عوامی اعتماد اور حمایت“ ان کا سب سے بڑا اثاثہ یاد کیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے سرحدوں کی پاسبانی کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: کسی بھی ملک کے لیے سب سے اہم مسئلہ سرحدوں پر قیامِ امن ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن جو کم نہیں ہیں، کوشش کرتے چلے آرہے ہیں کہ سرحدپارکرکے بدامنی پھیلائیں۔ لہذا سرحدی محافظوں کی ذمہ داری بہت بھاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ہم سب کو چاہیے سرحدوں کے محافظین کے لیے دعا کریں تاکہ وہ اپنی ذمہ داری بخوبی بجالائیں۔ لہذا جہاں ضرورت ہو ان کی رہ نمائی کریں۔ قوم ہمیشہ سرحد کے محافظین کے ساتھ ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: پولیس عوام سے متعلق ادارہ ہے اور اسے عوام ہی کے ساتھ آگے چلنا چاہیے۔ سکیورٹی فورسز کی کامیابی کا راز عوامی حمایت و اعتماد حاصل کرنے میں ہے۔ عوام کی حمایت کسی بھی ادارے کے لیے سب سے بڑا اثاثہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: پولیس جتنا زیادہ مختلف حلقوں مثلا علما، اساتذہ اور اکیڈمک شخصیات سے تعلق رکھے، اتنا ہی زیادہ قیامِ امن میں انہیں کامیابی حاصل ہوجائے گی۔
مولانا عبدالحمید نے پولیس آفیسرز اور تھانوں کے سربراہوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: اپنے فورسز اور اہلکاروں کو تاکید کریں کہ ہمیشہ عوام کے ساتھ رہیں اور شک کی بنیاد پر فائرنگ سے گریز کریں۔ کسی جگہ اگر نوے فیصد جرم کا احتمال ہے اور دس فیصد بے قصوری کا، اس دس فیصد کی خاطر فائرنگ سے گریز کریں۔
انہوں نے کہا: پولیس اہلکار خود نقصان اٹھائیں، لیکن ایسی فائرنگ سے پرہیز کریں جس کے نتیجے میں خدانخواستہ کوئی بے گناہ شخص زخمی یا جاں بحق ہوجائے۔ ایسا کرنے سے اتحاد اور امن کو بھی فائدہ پہنچے گا اور دشمنوں کے پروپگینڈا اورغلط فائدہ اٹھانے کا سلسلہ بند ہوجائے گا جو ہمیشہ کمزوریوں سے غلط فائدہ اٹھاتے ہیں۔

مقامی لوگوں نے زاہدان تہران ٹرین حادثے کے متاثرین کی مدد کرکے مثال قائم کردی
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے ایک حصے میں زاہدان تہران ٹرین حادثے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے شورو نامی بستی کے باشندوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے قربانی دے کر متاثرین ہرممکن مدد کی۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: جب زاہدان تہران کی ٹرین ریل کی پٹڑی سے اتری اور ایک المناک سانحہ پیش آیا، شورو اور گلوگاہ کے باشندوں نے قربانی دے کر زاہدان سے ریسکیو ٹیموں کے پہنچنے سے قبل متاثرین کی مدد کی۔عوام کا یہ اقدام مثالی ہے۔ یہ ہمارے لوگوں کی بیداری و سمجھداری کی نشانی ہے جنہوں نے عمل سے دکھایا کہ وہ پوری ایرانی قوم اور ہر انسان کی قدر کرتے ہیں۔
ممتاز عالم دین نے اپنے خطاب کے آخر میں شورو اور گلوگاہ کے باشندوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ٹرین حادثے میں جاں بحق افراد کی مغفرت اور زخمیوں کی شفایابی کے لیے دعا کی۔
یاد رہے پچیس ستمبر کو زاہدان کے قریب تہران جانے والی ٹرین ریل کی پٹڑی سے اترنے کی وجہ سے پانچ افراد جاں بحق جبکہ متعدد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں اور زخمیوں کو مقامی لوگوں نے ریسکیو سہولت فراہم کرکے ایمبولینس پہنچنے سے پہلے انہیں ٹرین سے نکالا ہے۔