- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

مغربی و مشرقی طاقتیں ایران اورعرب ممالک کے خیرخواہ نہیں ہیں

ممتاز ایرانی سنی عالم دین نے مشرق وسطی میں حالیہ تناؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسلم حکام کو نصیحت کی کسی بھی بیرونی طاقت پر بھروسہ کے بجائے باہمی گفت و شنید پر اعتماد کرکے اپنے مسائل حل کرائیں۔ بیرونی طاقتیں صرف اپنے مفادات کا خیال رکھتی ہیں۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ستائیس ستمبر دوہزار انیس کوزاہدان میں خطبہ جمعہ کے دوران کہا: عالم اسلام سنگین حالات سے گزررہاہے۔ مسلم ممالک میں اختلافات اور تناؤ بڑھ گئے ہیں۔ بڑی طاقتیں مسلمانوں میں پھوٹ ڈال کر اپنے ہی مفادات حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ہوسکتاہے خطے میں ایک نئی جنگ چھڑجائے۔
انہوں نے مزید کہا: یہ طاقتیں مسلمانوں کے خیرخواہ نہیں ہیں۔ یہ نہ ایران کے دوست ہیں نہ ہی عرب ممالک کے۔ یہ صرف اپنے مفادات کے پیاسے ہیں۔ مشرق وسطی میں بحرانی کیفیت ان ہی طاقتوں کی وجہ سے پیش آئی ہے اور یہ اپنے مفادات حاصل کرنے کی خاطر مسلمانوں کو آپس میں لڑارہی ہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مسلم ممالک کے وسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: مشرق وسطی اور خطے کے ممالک غریب نہیں ہیں۔ مسلمانوں کے زیادہ تر وسائل اس خطے میں ہیں؛ اللہ تعالی نے یہاں تیل اور قدرتی گیس کے بڑے ذخائر رکھا ہے۔ عالمی طاقتوں کی کوشش ہے کہ ان وسائل کو لوٹ کر لے جائیں اور مسلمانوں کو لڑاکر انہیں اپنا محتاج بنادیں۔
مسلم حکام کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: مسلم حکام اپنے مسائل کا حل خود نکالیں۔ اسلام اور مسلمانوں سمیت اپنی قوم اور ملک کے مفادات کے لیے سوچیں۔ یہ طاقتیں آپ کے خیرخواہ و دوست نہیں ہیں۔ امریکا مسلمانوں کے مفادات کے دفاع اور یہاں صلح لانے کے لیے خطے میں نہیں آیاہے۔ یہ صرف اپنے مفادات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: مسلمانوں کو چاہیے تناؤ سے بچیں، سخت لب و لہجہ سے دوری کریں۔ ایک دوسرے کے مفادات پر دست درازی نہ کریں اور ایک دوسرے پر حملہ نہ کریں۔ بلکہ ساتھ بیٹھ کر اپنے مسائل حل کریں۔ یمن سمیت دیگر اختلافات کو مذاکرات سے حل کریں۔ جامع حکومتیں بنانے سے ایسے مسائل حل ہوں گے۔ جنگ کوئی حل نہیں ہے۔ مذاکرات بہترین حل ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے زور دیتے ہوئے کہا: سب مسلم ممالک کو چاہیے دوراندیشی کا مظاہرہ کریں۔ اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کو ترجیح دیں۔ مسلم حکمران ’فرقہ وارانہ سوچ‘ سے بچیں۔ کسی بھی ملک کو زیب نہیں دیتا کہ اپنی قومیت اور مذہب و مسلک ہی کو ترجیح دے۔

انہوں نے اپنے خطاب میں حالیہ امریکی پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایران کے سنٹرل بینک پر پابندی کو ’ظالمانہ‘ قرار دیا۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اگر کسی کو کوئی بات کرنی ہے، پابندیاں عائد کرنے کے بجائے، اپنی بات کہہ دے۔ پابندی عائد کرکے ایک قوم کو نقصان سے دوچار نہ کرے۔

حکام زاہدان تہران ٹرین حادثے کے اسباب معلوم کریں
صدر دارالعلوم زاہدان نے گزشتہ ہفتہ پیش آنے والے ٹرین حادثے کو تلخ اور المناک یاد کرتے ہوئے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا جو زاہدان تہران ٹرین کے پٹڑی سے اترنے کے حادثے میں زخمی ہوئے یا ان کے اعزہ و اقارب جاں بحق ہوئے۔
انہوں نے حکام سے مطالبہ باریک بینی سے اس حادثے کے اسباب کا پتہ لگائیں اور اس جیسے حوادث کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔
رابطہ عالم اسلامی کے رکن نے سوشل میڈیا میں علمائے کرام کی بدنامی کے لیے کوشش کرنے والوں کو ’حزب الشیطان‘ کے پیروکار یاد کرتے ہوئے کہا: یہ افراد نیک اور مفید علمائے کرام کی توہین کرتے ہیں۔ غلط پروپیگنڈا پھیلاکر جھوٹ اور افترا سے علما اور نیک لوگوں کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: جو لوگ ایسی حرکتیں کرتے ہیں انہیں ایمان کی بو بھی نہیں لگی ہے اور وہ دیانتداری سے دور ہیں۔ ان افراد کے مکروفریب سے ہوشیار رہیں۔

نفس کے خلاف جہاد سب سے بڑا جہاد ہے
خطیب اہل سنت نے اپنے خطاب کے پہلے حصے میں نفس کے خلاف جہاد اور نفس کے سامنے شکست کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: انسان کا سب سے بڑا اور خطرناک دشمن نفس امارہ ہے۔ بے دینی، گناہ اور اپنی تعریفیں کرنے والے نفس کے خلاف لڑائی میں شکست سے دوچار ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: نفس امارہ بالسوء شیطان سے بڑھ کر بڑا دشمن ہے۔ اسی لیے حدیث شریف میں آیاہے کہ حقیقی مجاہد وہی ہے جو اپنے نفس کے خلاف اللہ کی اطاعت میں جہاد کرتاہے۔ اگر نفس کی ریشہ دوانیوں کے خلاف جہاد نہ کریں، آہستہ آہستہ نفس موٹا ہوکر ہمیں شکست سے دوچار کرتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: جس طرح نفس کے خلاف جہاد سے بڑھ کر کوئی جہاد نہیں ہے، اس سے شکست کھانے سے بڑھ کر بھی کوئی شکست نہیں ہوسکتی۔ جو لوگ نماز نہیں پڑھتے ہیں، زکات نہیں دیتے ہیں اور اللہ تعالی کے احکام کو پامال کرتے ہیں، وہ نفس کے خلاف شکست سے دوچار ہوچکے ہیں۔ ان پر اللہ کی لعنت نازل ہوجاتی ہے اور جنی و انسی شیاطین ایسے لوگوں کے اردگرد اکٹھے ہوکر انہیں گناہوں کے دلدل میں پھنسائے رکھتے ہیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: منیت اور اپنی تعریفیں کرنے والے نفس کا دھوکہ کھاچکے ہیں۔ فرمانِ الہی ہے کہ اپنے آپ کو پاک اور مقدس مت سمجھیں۔نفس پرست اور متکبر لوگ اپنی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے۔ اگر ہمیں کوئی نعمت ملی ہے، اسے اللہ کی جانب کوئی تحفہ سمجھیں اور اس کا شکر ادا کریں۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا: نوجوان استقامت کو حضرت یوسف علیہ السلام سے سیکھیں۔ آپ ؑ نے اپنے نفس پر قابو پاکر اتنا عظیم مقام پایا۔ گناہ کی دعوت پر انہوں نے اللہ سے پناہ مانگی اور گناہ سے بھاگ کر اللہ کی جانب دوڑ پڑے۔ اللہ نے انہیں نبوت اور حکومت عطا فرمائی جو نفس کے خلاف جہاد میں کامیابی کا انعام ہے۔

کون سے نوجوان باعثِ فخر ہیں؟
اپنے خطاب کے آخر میں مولانا عبدالحمید نے نوجوان طبقے کو مخاطب کرکے کہا: دیندار اور تعلیم یافتہ نوجوان سماج کے لیے باعثِ فخر ہیں۔ ہم ایسے نوجوانوں پر فخر کرتے ہیں جو دیندار ہیں، ان کے ہاتھوں میں قرآن، کتاب اور قلم ہے۔
انہوں نے والدین اور تربیت کرنے والوں کو مخاطب کرکے کہا: نوجوانوں کو مت چھوڑیں۔ آج کا نوجوان وہی فرزند ہے جس کی پیدائش پر آپ نے خوشی منائی، عقیقہ ذبح کرایا؛ اب کیوں اسے اپنے حال پر چھوڑتے ہو؟ اگر ہم نوجوانوں کو چھوڑیں، وہ جرائم پیشہ لوگوں کا شکار ہوکر خود اپنے لیے اور آپ کے لیے بھی مشکلات پیدا کردیں گے۔
اہل سنت ایران کے ممتاز رہ نما نے کہا: اپنے بچوں کی تعلیم پر خرچ کریں۔ اگر آپ کے پاس پیسہ نہیں ہے، دوسروں سے قرض لے کر یا کوئی سونا، جیولری و۔۔۔ بیچ کر ان کے لیے یونیفارم، کتابیں اور دیگر اخراجات کا بندوبست کریں۔