- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

دینی و دنیاوی علوم دنیا وآخرت کی ترقی کے دوبازو ہیں

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیس ستمبر دوہزار انیس کے خطبہ جمعہ میں علم کو انسانی زندگی کی ضرورت یاد کرتے ہوئے دینی و عصری علوم حاصل کرنے پر زور دیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی نے سب سے پہلے جو چیز آدم علیہ السلام کو عطا فرمائی، وہ علم ہے۔ اللہ تعالی نے فرشتوں کے شبہات دور کرنے اور آدم ؑ کی برتری ظاہر کرنے کے لیے ان میں مقابلہ جاری فرمایا اور ان سب کا امتحان لیا۔ اللہ نے اشیا کے فوائد و خصوصیات فرشتوں سے پوچھا جس سے وہ لاعلم تھے۔ آدمؑ میں یہ صلاحیت تھی؛ اس نے یہ سبق فورا سیکھا اور اسے بیان بھی کیا۔ اس علم کا تعلق دنیا کی ترقی اور اس کے امور چلانے سے تھا۔
انہوں نے مزید کہا: جب آدم ؑ کی شائستگی و قابلیت جنات و فرشتوں پر واضح ہوگئی، اللہ تعالی نے انہیں حکم دیا کہ آدم ؑ کا احترام کریں۔ یہ سجدہ اور احترام دراصل صرف آدم ؑ کی ذات تک محدود نہیں تھا، بلکہ یہ مقام انسانیت اور علم کا احترام تھا جو انسان کو عطا ہوا تھا۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے علم کو تقسیم کرتے ہوئے کہا: زمین پر انسان کی جانشینی اور ہر میدان میں ترقی کے لیے علم کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کو دو قسم کے علوم سے نوازا؛ خودشناسی و خداشناسی اور دنیاشناسی۔ سب سے پہلے اللہ رب العزت نے آدم ؑ کو دنیاشناسی اور دنیا کو پہچاننے کا علم عطا کیاجو اس کے دنیوی تقاضوں کے لیے ضروری تھا۔ پھر اس کی توبہ قبول ہوئی۔ پھر اللہ تعالی نے علم نبوت عطا کیا جو وہی خداشناسی کا علم ہے۔
انہوں نے مزید کہا: آج کا انسان جتنی مادی ترقی حاصل کرچکاہے اور روز نئے انکشافات و ایجادات سامنے آتے ہیں، یہ سب اسی علم کے پھل ہیں جو اللہ تعالی نے انسانی فطرت میں رکھا ہے۔ اسی علم کی بدولت دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں اور جامعات میں سینکڑوں علوم وفنون پڑھائے جاتے ہیں تاکہ ہم دنیا کے مفادات سے استفادہ کرکے اسے دوسروں کی راحت کے لیے آباد کرائیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: وہ علم جس کی برکت سے انسان اپنے نفس اور شیطان پر قابو پاسکتاہے، وہ علم شریعت ہے۔ اللہ تعالی کی شناخت کے لیے علم نبوت کی ضرورت ہے۔ اس کے بغیر خودسازی اور نفس امارہ کی چالوں اور دنیا کے خطرات سے نجات ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: علم شریعت سے انسان کی قدر بڑھ جاتی ہے اور اس کے دل میں اللہ کی محبت و معرفت آجاتی ہے۔ اس علم سے غفلت انسان کے لیے حسرت و شکست کا باعث ہوگا۔ افسوس کی بات ہے کہ آج کا انسان عصری و دنیوی علم تک محدود رہ چکاہے اور اپنی ٹیکنالوجی، صنعت اور معیشت پر رضامند ہے۔ جب انسان خود کو مادی مفادات تک محدود رکھتاہے، اس کی قدر گرجاتی ہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: دینی و عصری علوم ایک دوسرے کو کامل کرتے ہیں اور یہ دونوں علوم انسان کی دنیوی و اخروی ترقی کے دو بازو ہیں۔ ہماری ترقی کا راز اسی میں ہے کہ دینی علوم کے طلبہ خود کو مدارس میں پڑھائے جانے والے علوم تک محدود نہ رکھیں، بلکہ عصری علوم سے بھی خود کو آراستہ کریں۔ عصری و ماڈرن علوم کے طلبہ بھی دینی علوم سے بے نیاز نہیں ہیں۔ دونوں طبقوں کو نمازی، ذاکر اور عابد ہونا چاہیے۔

والدین بچوں کی تعلیم کے لیے منصوبہ بندی کریں
ایران میں نئے تعلیمی سال کے آغاز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے تعلیم پر ترغیب دیتے ہوئے کہا: علم سراسر خیر ہی ہے۔ سب سے بہترین ماں باپ وہی ہیں جو اپنے بچوں کی دینداری اور تعلیم کے لیے سوچتے ہیں اور اس حوالے سے محنت کرتے ہیں۔ اگر اولاد علم و عمل کے زیور سے آراستہ نہ ہوں، ان میں خاندان اور سماج کے لیے کوئی خیر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: ترقی کے لیے بہترین سلاح علم ہی ہے اور انسان اپنی تقدیر اسی علم کے ذریعے بدل سکتاہے۔ علم کی بدولت آپ اپنے ملک کی ترقی اور اسے چلانے میں حصہ لے سکتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: اگر ہماری اولاد تعلیم یافتہ ہوجائیں، وہ اپنے مستقبل میں تبدیلی لاسکتی ہیں اور دنیا کو ان کی ضرورت پڑے گی۔ لیکن اگر وہ علم سے بیگانہ ہوں، وہ خود دوسروں کے محتاج بن جائیں گے۔ ملک اس وقت آباد ہوسکتاہے جب آپ دوسروں کے محتاج نہ ہوں۔لہذا گھر کا ماحول علم و عمل سے معمور ہونا چاہیے۔ اپنے بچوں کی تعلیم پر خرچ کریں اور انہیں اچھے سکولوں میں داخل کرائیں۔ سکول کی عمر میں انہیں کام پر لگانے کے بجائے، تعلیم حاصل کرنے پر لگادیں۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے آخر میں حال ہی میں جمہوریہ تاتارستان کے دورے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: تاتارستان کے لوگ بہت ہی مہمان نواز اور علم و دین کے طالب ہیں۔ وہ علم دین اور عصری علوم حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ علم اور علما کا بہت احترام کرتے ہیں۔ جس قوم میں طلب ہو، اللہ تعالی اسے علم و دین عطا فرمائے گا۔