- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

علما کی ذمہ داری کامل اور صحیح اسلام کا تعارف پیش کرنا ہے

قازان (عبدالحمید ڈاٹ نیٹ)اہل سنت ایران کے ممتاز دینی و سماجی رہ نما مولانا عبدالحمید نے جمہوریہ تاتارستان کے دارالحکومت قازان میں ’عصر حاضر میں قرآن وسنت کی روشنی میں علما کی ذمہ داری‘ بین الاقوامی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے مسلم امہ کے حالات کو ’حساس‘ یاد کرتے ہوئے ’کامل اور صحیح اسلام‘ کے تعارف کو علما کی ذمہ داری قرار دی۔
سنی آن لائن اردو نے مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ شائع کی، شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے عربی زبان میں خطاب کرتے ہوئے کہا: تاریخ میں علمائے اسلام نے ہمیشہ عوام میں اسلامی بیداری پیدا کرنے، اصلاح معاشرہ اور انسانیت کی رہ نمائی کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ جب بھی علما نے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں سستی دکھائی ہے، امت مسلمہ حتی کہ اسلام بڑے بڑے مسائل اور چیلنجوں سے دوچار ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا: اگر علما اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں کامیابی چاہتے ہیں، انہیں سب سے پہلے اپنے ہی نفس کی اصلاح و تزکیہ پرخصوصی توجہ دینی چاہیے۔ چونکہ علما جب انفرادی اعمال میں مثلا عبادات و معاشرات میں صحیح راستے پر گامزن ہوں گے، معاشرے کے دیگر افراد بھی ان کے نقشِ قدم پر چل پڑیں گے۔
مولانا عبدالحمید نے مسلم امہ کے موجودہ حالات کو انتہائی حساس یاد کرتے ہوئے کہا: مسلم امہ ماضی کے اعتبار سے ایک مختلف دور سے گزر رہی ہے جس کے تقاضے اور حالات کافی مختلف ہیں۔ ایک طرف سے اسلامی بیداری مسلمانوں میں پھیل چکی ہے اور غیرمسلم ممالک میں اسلام چاہنے والوں کی تعداد بڑھتی چلی آرہی ہے، دوسری جانب اسلام دشمن عناصر بھی سرگرم ہیں اور اس اسلام خواہی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوششوں میں مصروفِ عمل ہیں۔
انہوں نے کہا: مسلمانوں میں اختلافات پائے جاتے ہیں اور وہ ایک دوسرے سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ دشمنوں کی ریشہ دوانیاں ہیں جو مسلمانوں میں اختلافات پیدا کرکے ان میں گہرائی و شدت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے علما کو تجویز دی ایک عالمی تحریک بنادیں جس میں علما، داعیانِ دین اور دانشور حضرات اکٹھے ہوکر مسلمانوں کے موجودہ مسائل حل کرنے کی کوشش کریں اور مناسب تجاویز پیش کریں۔ ایک ایسی تحریک کی ضرورت ہے جو دنیا والوں کو مطمئن کرادے کہ اسلام تشدد اور انتہاپسندی کا دین نہیں ہے، بلکہ رواداری اور انسانی حقوق پر یقین رکھنے والا دین ہے۔
انہوں نے مزید کہا: موجودہ حالات میں علما کی سب سے بڑی ذمہ داری یہی ہے کہ اسلام کو صحیح اور کامل طورپر پیش کریں تاکہ مسلمانوں میں روحِ ایمان پیدا ہوجائے اور ان کے شکوک و شبہات بھی ختم ہوجائیں، نیز غیرمسلموں کو حقیقی اسلام کا تعارف مل جائے۔
رابطہ عالم اسلامی کی سپریم کونسل کے رکن نے کہا: علمائے کرام کو چاہیے نصیحت و خیرخواہی کی بنیاد پر نرم لب و لہجہ کے ساتھ حکیمانہ انداز میں حکام کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور حکمرانوں کو قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق عمل کرنے کی وصیت کریں۔

مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں روسی مسلمانوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: روس کے مسلمان اپنے ملک کی آبادی و ترقی کے لیے محنت کریں اور اس ملک کی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔ اس حوالے سے انہیں علوم عصریہ پر توجہ دینی چاہیے۔ نیز دینی علوم حاصل کرکے انہیں اپنی اصلاح و تزکیہ کی کوشش کرنی چاہیے۔ دینی و عصری علوم دونوں ہماری ضرورتیں ہیں۔
انہوں نے روس میں اقوام ومذاہب کی آزادی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا: دینی و قومی آزادیوں سے پائیدار امن اور بھائی چارہ کو تقویت ملے گی۔