- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

زنا کا عام ہوجانا فتنہ ہے

اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ”لا تقربوا الزنا“ (زنا کے قریب بھی مت جاؤ)، قرآن مجید نے نہ صرف زنا کو حرام بتلایا، وہیں پر مفسرین نے یہ لکھا کہ زنا کے قریب سے مراد مبادیات زنا سے بچنے کی تاکید ہے۔
مبادیات زنا: اولاد کی تربیت نہ کرنا، بچوں کا باپ کی نگرانی اور تربیت سے محروم ہونا، آلات جدیدہ کا آزادانہ استعمال گھروں میں اسلامی آداب کا ختم ہوجانا، بدنظری، مخلوط نظام تعلیم، گانا بجانا، فلمیں، ڈرامے دیکھنا، فحش ناول اور میگزین پڑھنا، غیرمحرم عورت کے ساتھ لوچے دار باتیں کرنا، غیرمحرم کے ساتھ سفر کرنا، خاندانی منصوبہ بندی، بے پردگی، شادی بیاہ میں تاخیر نتیجہ زنا۔
زنا بہت بڑا گناہ ہے، اس سے توبہ کرلو، اللہ کی رحمت ہمارے گناہوں سے بہت زیادہ وسیع ہے، نہ ہی زنا کرو اور نہ ہی زنا دیکھو۔
اے نوجوانو! اگر تمہارا دل زنا کرنا چاہے تو پیچھے مر کر اپنے گھر میں نظر دوڑنا کہ کوئی آپ کی سگی، رشتہ دار عورتوں سے زنا کرے تو کیا آپ کو برداشت ہوگا۔
اگر تم کسی کے بہت بیٹی سے زنا کروگے تو یاد رکھو! تمہاری بہن بیٹی کی بھی عزت محفوظ نہیں رہے گی۔
بزرگ فرماتے ہیں: پاک دامن رہو، تمہاری عورتیں بھی پاک دامن رہیں گی، بے شک ”زنا قرض“ ہے اگر تو نے اسے لیا تو ادائیگی تیرے گھر والوں سے ہوگی، اور جب مرد عورتوں کے پاک دامنی کو داغدار کریں گے تو ان کے حصہ میں پاک دامن عورتیں کیسے آئیں گی، سورہ بنی اسرائیل میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ اور زنا کے قریب بھی نہ جاؤ، بے شک یہ فحاشی ہے اور یہ بُرا راستہ ہے، اگر زنا کرنے والے افراد شادی شدہ ہیں تو دونوں کو پتھر مار مار کر ہلاک کیا جائے، اگر کنوارے ہیں تو سو کوڑے مارے جائیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھے شرمگاہ کی حفاظت کی ضمانت دے (زنا نہ کرے) میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ (مشکوۃ)
شہوت پورا کرنے کا راستہ اللہ نے نکاح میں رکھا ہے، اللہ نے مرد کے لئے عورت بنایا اور عورت کے لئے مرد بنایا، اس سے ہٹ کر خواہش نفسانی پوری کرنے کے لئے کوئی دوسرا جائز راستہ ہے ہی نہیں، اس کے علاوہ جتنے راستہ ہیں وہ سب حرام اور ناجائز ہیں، اللہ نے سورہ نور میں نظروں کی حفاظت کا حکم دیا اور اس کے اگلی آیت میں نکاح کا حکم دیا ہے۔
نکاح کرنا پیغمبروں کی سنت ہے اور نکاح کے علاوہ دوسرا راستہ اختیار کرنا جہنمیوں کا طریقہ ہے، نکاح مقصد نان و نفقہ ہی نہیں بلکہ زنا سے بچنے کے لئے بھی ہے۔
جن کو شادی سے پہلے گناہ کی عادت پڑ جاتی ہے، ایسے لوگ شادی کے بعد وہ گناہ نہیں چھوڑتے، حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا کہ یہ عورتوں سے نکاح کیوں نہیں کررہے ہو، قوم نے جواب دیا کہ: ”مالنا“ ہمیں عورت میں دلچسپی نہیں ہے، اس سے پتہ چلا کہ جب گناہوں میں پڑوگے تو حلال کی لذت بھی ختم ہوجائے گی اور یہی ہورہا ہے، معاشرہ میں ہو یا گھر میں موجود ہوں اور باہر جا کے منہ کالے کررہے ہیں یا پھر گرل فرینڈ سے منھ کالے کئے ہوتے ہیں، شادی کے بعد پتہ چلتا ہے کہ میرے میاں کی پہلے سے اتنے فرینڈس ہیں، عورت سب کچھ برداشت کرے گی، مگر مرد کی یہ بد کرداری برداشت نہیں کرتی، لڑکیوں سے دوستی کرنا ان کو پارکوں میں لے کر گھومنا یہ ہمارا کلچر نہیں ہے، یہ اس قوم کا کلچر ہے جو خنزیر کھاتے ہیں۔
رنگ رلیوں پر زمانے کی نہ جا اے دل
یہ خزاں جو بہ انداز بہار آئی ہے

زنا بچنے کی عمدہ نصیحت
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک نوجوان نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر عرض کیا، یا رسول اللہ! کیا آپ مجھے زنا کی اجازت دے سکتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم یہ کام اپنی ماں کے ساتھ اچھا سمجھتے ہو؟ تو اس نے کہا نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اگر کوئی تمہاری بیٹی کے ساتھ ایسا کرے تو کیا تمہیں اچھا لگے گا؟ اس کے کہا ہرگز نہیں یا رسول اللہ! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بہن، پھوپھی، خالہ و غیرہ کا ذکر کرکے اس طرح سمجھایا تو اس کی سمجھ میں آگیا اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے لئے دُعا فرمایئے، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سر پر ہاتھ رکھ دُعا فرمایا کہ اسے اللہ اس کے گناہ معاف فرما اس کے دل کو پاک فرما اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما۔ (شعب الایمان: 362/4)
اس واقعہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدکاری سے بچنے کی ایک ایسی عمدہ تدبیر اُمت کو بتلائی ہے کہ جو بھی برائی کرنے والا ایک لمحہ کے لئے اس بارے میں سوچ لے تو وہ اپنے غلط ارادے سے باز آسکتا ہے؛ کیوں کہ وہ جس عورت سے بھی بدکاری کا ارادہ ہوگا وہ کسی کی بہن بیٹی یا ماں ضرور ہوگی، جس طرح آدمی اپنی ماں بہنوں کے ساتھ یہ جرم گوارا نہیں کرتا تو اسے سوچنا چاہئے کہ دوسرے لوگ اسے کیوں کر گوارا کریں گے۔
اللہ تعالی ہم سب کو کامل عفت مآبی سے سرفراز فرمائے اور امت کے ہر فرد کو بدکاری کے قریب جانے سے محفوظ فرمائے، آمین۔

کتاب: امت کی بیٹیاں اور فتنہ ارتداد
تالیف: مولانا قاضی محمد عبدالحی قاسمی