- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

ذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں زیادہ سے زیادہ نیک کام کریں

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے دو اگست دوہزار انیس کے خطبہ جمعہ میں ذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں عبادت کو جہاد فی سبیل اللہ سے بھی افضل یاد کرتے ہوئے ان ایام میں زیادہ سے زیادہ نیک کام کرنے اور عبادت پر زور دیا۔
سنی آن لائن نے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کی ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، مولانا نے ماہ ذوالحجہ کے آغاز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس مہینے کی برکتوں سے فائدہ اٹھانے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا: اللہ تعالی نے سورت الفجر کے آغاز میں عید کی صبح اور عشرہ ذی الحجہ پر قسم کھائی ہے جو ان شب و روز کی فضیلت اور خاص مقام کی علامت ہے۔ حاجی اور غیر حاجی کے لیے یہ ایام سنہری مواقع ہیں جن سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: جو لوگ حج کی سعادت سے محروم رہ چکے ہیں، وہ حاجیوں سے بھی زیادہ محنت کریں اوران ایام میں روزہ رکھ کر ایک سال روزے کا ثواب کمائیں۔ حدیث شریف میں آیاہے کہ ان ایام میں عبادت کی فضیلت اس قدر زیادہ ہے کہ جہاد کا ثواب اس کے برابر نہیں ہوسکتا مگر وہ مجاہد جو جہاد پر نکلے اور واپس نہ آئے، یعنی اپنی جان و مال اللہ کی راہ میں لٹادے۔

نعمتوں کی تجدید سے شکر کی تجدید ہونی چاہیے
خطیب اہل سنت زاہدان نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: اللہ تعالی نے سورت البقرہ، آیت نمبر 152 میں حکم فرمایا ہے کہ مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد کروں گا اور میرا شکر کرو اور ناشکری نہ کرو۔ لہذا اللہ تعالی کو کثرت سے یاد کریں اور اس کے ذکر میں مشغول رہیں۔ اس کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کریں۔ اللہ تعالی اپنے بندوں کی قدردانی کو پسند فرماتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالی کی مادی و روحانی نعمتوں کو استحضار کریں اور ان کا شکر بجا لائیں۔ صرف اپنے وجود اور جسم میں موجود نعمتوں کو دیکھ کر اگر ہم ان کا شکر ادا کریں، ہم اللہ کے محبوب بن جائیں گے۔ آپ یہ سوچیں کہ اگر جسم کا کوئی عضو بیماری سے دوچار ہو، پورے جسم کا کیا حال ہوگا اور ہم کس قدر تکلیف میں پڑجائیں گے!
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: ان تمام نعمتوں کو استحضار کرکے ہمیشہ شاکر رہیں۔ جب کوئی نعمت تجدید ہوتی ہے، اس کے لیے نئے شکر کی ضرورت ہے۔ جب گھر جاتے ہیں، الحمدللہ کہیں جو اللہ تعالی کو بہت پسند ہے۔ جب نیک اولاد کو دیکھتے ہیں، الحمدللہ کہیں اور ہر نعمت کو دیکھ کر ایسا ہی کریں۔

عافیت اللہ کی بہت بڑی نعمت
مولانا عبدالحمید نے عافیت کو اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت یاد کرتے ہوئے کہا: عافیت اتنی بڑی نعمت ہے کہ جب ام المومنین عایشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ اگر کوئی شب قدر پالے، کیا دعا مانگے؟ رسول اللہ ﷺ نے ایک دعا سکھائی کہ ایسا شخص اللہ تعالی سے عفو و بخشش اور عافیت مانگے۔ اللہ سے دنیا و آخرت کی عافیت مانگیں تاکہ ہر قسم کی رسوائی و ذلت، غربت و مسکنت اور آفت و مصیبت سے عافیت نصیب ہوجائے۔ ہر قسم کی سیاسی، ثقافتی، انفرادی اور اجتماعی دیوالیہ پن اور شکست سے پناہ مانگیں۔
انہوں نے کہا: تمام اسلامی احکام نیک عادات اور اخلاق کی خاطر ہیں۔ کسی بھی تہذیب اور دین میں اسلام کی طرح اخلاق کو اہمیت نہیں دی گئی ہے۔ بداخلاق لوگ وہی ہیں جب انہیں غصہ آتاہے، بے قابو ہوتے ہیں، لوگوں کی عزت پامال کرتے ہیں، نیز انہیں معاف کرنے کی عادت نہیں ہے اور وہ گناہ سے توبہ کے بھی عادی نہیں ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے شکر میں اظہارِ عجز کو ایک قسم کا شکر یاد کرتے ہوئے کہا: اتباعِ شریعت و سنت اور گناہوں سے پرہیز بھی شکر ہے۔ شکر الہی سے عاجزی کا اظہار خود ایک قسم کا شکر ہے۔

نوجوان طبقے کا احترام کریں
ممتاز سنی عالم دین نے اپنے خطاب کے آخر میں حال ہی میں جامع مسجد مکی زاہدان میں زاہدانی نوجوانوں کی اصلاحی مجلس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کی پرجوش و خروش شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: نوجوان طبقے کا احترام کریں۔ اپنے بچوں اور نوجوانوں کو عزت دیں اور انہیں صحیح انداز میں رہ نمائی کریں۔ نوجوانوں میں قوت و نشاط و انرجی پائی جاتی ہے اور انہیں شفقت و محبت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا: نوجوان اگر اللہ کی بندگی کریں، وہ ہمارے لیے باعث فخر ہوں گے۔ علمائے کرام، دانشور حضرات، قبائلی عمائدین اور بااثر افراد نوجوانوں کا خاص خیال رکھیں اور ان کی تعلیم و روزگار کے لیے منصوبہ بندی کریں۔ انہیں مناسب فن سکھائیں اور روزگار فراہم کریں۔
خطیب اہل سنت نے نوجوانوں کو خبردار کیا کہ اپنے ساتھ اسلحہ رکھنے بشمول خنجر اور بندوق سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا: جب بندہ غصہ میں آتاہے، وہ کچھ بھی کرسکتاہے اور بعد میں پچھتاوے کے لیے دیر ہوگی۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اگر کوئی قتل کا واقعہ پیش آیا، فورا قاتل کو متعلقہ حکام کے حوالے کریں اور قاتل کے پورے خاندان و قبیلے کو نشانہ مت بنائیں۔ حال ہی میں کچھ واقعات پیش آئے اور شکر ہے کہ قاتلوں کو فورا ان کے رشتہ داروں نے متعلقہ حکام کے حوالے کردیا جو خوش آئند اقدام ہے۔